Aaj News

منگل, ستمبر 17, 2024  
12 Rabi ul Awal 1446  

پنجاب اسمبلی سے منظور ہتک عزت بل قانون بنتے ہی عدالت میں چیلنج

گورنر نے بل روکا لیکن قائم مقام گورنر نے دستخط کردئے
اپ ڈیٹ 08 جون 2024 07:59pm

پنجاب اسمبلی سے منظور ہتک عزت بل 2024 قائم مقام گورنر پنجاب کے دستخط سے قانون بن چکا ہے، لیکن قانون بنتے ہی اسے عدالت میں چیلنج بھی کردیا گیا ہے۔

پنجاب کے قائم مقام گورنر ملک احمد خان نے صوبائی اسمبلی میں سے منظور ہونے والے ہتک عزت بل پر دستخط کردیے۔

بل گزٹ نوٹی فکیشن کے بعد نافذ العمل ہوگا۔

مذکورہ ہتک عزت بل کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر ہوگا، جس کے مطابق پھیلائی جانے والی جھوٹی اور غیرحقیقی خبروں پر ہتک عزت کا کیس ہوسکے گا۔

اس بل کا اطلاق یوٹیوب اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی جعلی خبروں پر بھی ہوگا۔ اس کے علاوہ ذاتی زندگی اور عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کیلئے پھیلائی جانے والی خبروں پر بھی کارروائی ہوگی۔

بل کے مطابق ہتک عزت کے کیسز کیلئے ٹربیونل قائم ہوں گے جو کہ 6 ماہ میں فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے۔

ہتک عزت قانون پنجاب حکومت کو مہنگا پڑ گیا، صحافیوں کو سیاسی سرگرمیوں کی کوریج نہ کرنے کا فیصلہ

اس بل کے تحت 30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ہوگا، آئینی عہدوں پر موجود شخصیات کے خلاف الزام پر ہائی کورٹ بینچ کیس سن سکیں گے۔

پنجاب اسمبلی سے منظوری کے بعد ہتک عزت بل کئی روز تک گورنر پنجاب کے دستخط کا منتظر رہا کیونکہ گورنر پنجاب سلیم حیدر نے بل پر دستخط کرنے کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

قائم مقام گورنر پنجاب ملک محمد احمد خان نے ہتک عزت بل پر دستخط کرنے کے بعد پنجاب اسمبلی کو واپس بھیج دیا۔

خیال رہے کہ اس بل پر صحافتی تنظیموں کی جانب سے متعدد بار تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

اس بل کو جب صوبائی وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمان نے پیش کیا تھا تو اپوزیشن کی جانب سے کچھ ترامیم تجویز کی گئی تھیں جنہیں یکسر مسترد کردیا گیا تھا۔

اپوزیشن نے بل کو کالا قانون قرار دے کر بل کے خلاف احتجاج کیا تھا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دی تھیں۔

قانون عدالت میں چیلنج

قائم مقام گورنر کے دستخط سے قانون بنتے ہی ہتک عزت بل لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

ایڈووکیٹ ندیم سرور کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں درخواست میں پنجاب حکومت، وزیراعلیٰ اور گورنر پنجاب کو بزریعہ پرنسپل سیکریٹری فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہتک عزت قانون آئین اور قانون کے منافی ہے، ہتک عزت آرڈینیس اور ہتک عزت ایکٹ کی موجودگی میں نیا قانون نہیں بن سکتا۔

درخواست میں کہا گیا کہ ہتک عزت قانون میں صحافیوں سے مشاورت نہیں کی گئی، اس قانون کو جلد بازی میں صحافیوں اور میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے لایا گیا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ہتک عزت کے قانون کو کالعدم قرار دے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک ہتک عزت قانون پر عملدرآمد روکا جائے۔

governor punjab

Punjab Defamation Bill 2024