Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

چمن میں صورتحال مزید کشیدہ: دھرنے کے مظاہرین کی ڈی سی آفس میں توڑ پھوڑ

احتجاج پر بیٹھے لغڑیوں کے حملے میں ڈی سی چمن محفوظ رہے، انتظامیہ
اپ ڈیٹ 06 جون 2024 12:01pm

کوئٹہ: مقامی حکام کی جانب سے مظاہرین کے کیمپوں کو اکھاڑ پھینکنے اور کوئٹہ چمن ہائی وے کو کھولنے کے بعد دھرنے کے شرکا نے جواب میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں توڑ پھوڑ کردی۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق لیویز اہلکاروں نے بر وقت کارروائی کر کے انتشار پسند عناصر کو فوری طور پر گرفتار کر لیا تاہم احتجاج پر بیٹھے لغڑیوں کے حملے میں ڈی سی چمن محفوظ رہے۔

واضح رہے کہ دھرنے کے خلاف آپریشن کے بعد ٹریفک کے لیے کھولی جانے والی شاہراہ کو بعد ازاں ایک بار پھر بلاک کر دیا گیا جس کے نتیجے میں سرحدی گزرگاہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہر قسم کی تجارت اور آمدورفت معطل ہو گئی۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق دھرنے کے شرکا نے اب ڈی سی آفس کے باہر احتجاجی کیمپ لگا کر بیٹھ گئے ہیں جبکہ شہر میں انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر معطل ہے۔ شرکا کا مطالبہ ہے کہ حالیہ دنوں میں گرفتار کیے گئے 7 افراد کو رہا کیا جائے جبکہ انسداد دہشت گردی کے تحت 10 افراد کے خلاف درج مقدمات کو ختم کیا جائے۔

چمن صورتحال پر ضلعی انتظامیہ نے کہا کہ چمن پولیو مہم کے دوران ایک انتہائی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جس میں شر پسند عناصر نے حملہ کر کے دو لیویز اہلکار کو زخمی کیا اور دو پولیو ورکر خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ڈی سی چمن کے مطابق گزشتہ رات ضلعی انتظامیہ نے شہر کے امن وامان کو برقرار رکھنے کے لیے چمن پرلت کمیٹی کے ساتھ چمن ڈی سی دفتر میں مذاکرات کیے اس دوران لغڑیوں نے ڈی سی چمن راجہ اطہر عباس پر حملہ کیا اور ڈی سی دفتر میں توڑ پھوڑ کی۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق لیویز اہلکاروں نے بر وقت کاروائی کر کے انتشار پسند عناصر کو فوری طور پر گرفتار کر لیا، لغڑیوں نے ریڈ لائن کراس کر دی ہے، حملہ آوروں کے خلاف انسداد دہشتگردی کی ایف آئی آر درج ہوگی۔

گزشتہ ایک ماہ سے لغڑیوں نے پورے ضلع کو یرغمال بنایا ہوا ہے، ضلعی انتظامیہ

علاوہ ازیں ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ بینک بند کیے گئے، پاسپورٹ آفس کو تالے لگائے گئے، پریس کلب کو بند کیا گیا، مرکزی شاہراہیں بلاک کیے گئے، پورے شہر کے ماحول کو درہم برہم کیا گیا اس لیے شہر کے امن و امان کو قائم رکھنے کے لیے لیویز فورس نے شر پسند عناصر کے خلاف کارروائی کی۔

ضلعی انتظامیہ نے کہا کہ کوئٹہ چمن شاہراہِ پر غیر قانونی روڈ بلاک کو ختم کرتے ہوئے ٹریفک کے لئے بحال کردیا گیا ہے۔

پرامن احتجاج پر کوئی اعتراض نہیں، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند

ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے مسئلے کو متعدد مرتبہ مذاکرات سے حل کرنے کی کوشش کی، وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کی ہدایت پر وزرا اور اسپیکر نے اعلی حکام کے ساتھ چمن کا دورہ کیا، لغڑیوں نے مذاکرات میں سنجیدگی نہ دکھاتے ہوئے ڈیڈ لاک برقرار رکھا۔

انہوںن ے کہا کہ ’گزشتہ ایک ماہ کے دوران متعدد بار قانون کو اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا جس میں ایف سی قلعے اور پولیو ٹیم اور ڈی سی کمپلیکس پر حملہ شامل ہیں۔

بلوچستان