پی ٹی آئی کا چیف جسٹس سے پارٹی اور عمران خان کے مقدمات سے الگ ہونے کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کورکمیٹی کے اہم ترین اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، بانی چیئرمین عمران خان کے خلاف ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے حوالے سے ایف آئی اے کی تحقیقات اور اس بنیاد پر کسی بھی ممکنہ نئے مقدمے کے اندراج کو بلاجواز قرار دیکر مسترد کردیا جبکہ چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی اور پارٹی کے مقدمات سے الگ ہوجائیں۔
جمعہ کو پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا اہم ترین اجلاس ہوا جس کے بعد اعلامیہ جاری کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی کور کمیٹی نے بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے حوالے سے ایف آئی اے کی تحقیقات اور اس بنیاد پر کسی بھی ممکنہ نئے مقدمے کے اندراج کو بلاجواز قرار دے کر مسترد کردیا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کے مندرجات پر مشتمل مختصر دستاویزی فلم کے سوشل میڈیا پر اجراء کا مختلف پہلوؤں سے مفصل جائزہ لیا گیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کا عمران خان کو 28 جون کو پیش کرنے کا حکم
اجلاس میں پاکستان کو 1971 کی طرز کے سنگین داخلی چیلنجز سے بچانے، تاریخ سے سبق حاصل کرنے اور عوام کو حقائق سے آگاہ کرنے کے لیے حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کے فوری طور پر منظرِ عام پر لائے جانے کا مطالبہ کیا گیا، ایف آئی اے کے جاری کردہ نوٹس کی روشنی میں سوشل میڈیا پر حمودالرحمان کمیشن رپورٹ کے مندرجات پر مشتمل دستاویزی فلم کے حوالے سے تفصیلی قانونی حکمتِ عملی کی تیاری بھی قانوی ٹیم کے سپرد کر دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق کور کمیٹی کے اجلاس میں قومی معاملات خصوصاً سیاسی امور کو کلیتاً آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر چلائے جانے اور افواجِ پاکستان کے آئینی حدود کی اندر رہ کر ملکی دفاع کی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے اصولی مؤقف کا بھی اعادہ کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے کہا کہ مشرقی پاکستان کا سقوط ہماری قومی تاریخ کا المناک ترین سانحہ ہے، جس کے اسباب و محرّکات ہر لحاظ سے سیاسی ہیں، حکومتِ پاکستان کے مقرر کردہ حمودالرحمان کمیشن نے اپنی رپورٹ میں تفصیل سے ان عوامل کا ذکر کیا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ 2 برسوں کے دوران پیش آنے والے سیاسی واقعات کی 70 کی دہائی میں رونما ہونے والے واقعات سے مماثلت اور ان واقعات کے المناک نتائج کی بنیاد پر آج کے ریاستی فیصلہ سازوں کو آئین کی حدود میں لوٹنے اور تاریخ سے سبق حاصل کرنے کا مخلصانہ اور دردمندانہ پیغام دیا ہے۔
کور کمیٹی نے قرار دیا کہ ’مشرقی پاکستان کے المناک سقوط میں سب سے کلیدی کردار عوامی مینڈیٹ کی توہین نے ادا کیا جو آج بھی اپنی تمام تر تباہ کاریوں سمیت کار فرما ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ بانی چیئرمین عمران خان نے فردِ واحد کی طاقت اور اقتدار کی بھوک کے ملک و قوم کی سالمیت، دستور، جمہوریت اور خصوصاً ہماری بہادر افواج پر جن نہایت مہلک اثرات کی نشاندہی کی وہ مکمل طور پر قابلِ فہم اور ہر محبِّ وطن کو دعوتِ فکر دیتے ہیں۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئین و قانون کے دائرے میں ملکی سلامتی و سالمیت کے دفاع جیسے قومی فریضے کی انجام دہی میں بطور ادارہ اپنی افواج کے کردار کے ہمیشہ سے معترف ہیں جسےکبھی ہدفِ تنقید بنایا نہ بنائیں گے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں 83ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے اعلامیے کے مندرجات پر بھی گفتگو ہوئی، 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کے فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے نکتے کی اصولاً تائید کرتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف روزِاوّل سے 9 مئی کے فالس فلیگ آپریشن کا ہدف تھی اور جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ اور نہتّے شہریوں کے قتل کی اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتی آئی ہے، بانی چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ میں کھڑے ہو کر 9 مئی کو پیش آنے والے پرتشدد واقعات کی مذمت کی۔
ریاست مخالف ویڈیوکی تشہیر : عمران خان کا ایف آئی اے ٹیم سے ملنے سے انکار
اعلامیے میں یہ مزید کہا گیا کہ بانی چیئرمین عمران خان نے بدترین ریاستی و سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے پر کسی ردّعمل یا اشتعال کا شکار ہوئے بغیر منصفانہ اور شفاف عدالتی ٹرائلز کے ذریعے قانون کی حکمرانی پر اصرار کیا، 9 مئی کے واقعات کو بدترین سیاسی انتقام کی آندھیاں چلا کر معصوم سیاسی کارکنوں کو وحشیانہ سلوک کا نشانہ بنانے یا ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو کچلنے کی کوششوں کی بجائے ایک اعلیٰ سطحی، بااختیار، اور غیرجانبدار عدالتی کمیشن تشکیل دے کر ان واقعات کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جائیں۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے بانی چیئرمین اور پاکستان تحریک انصاف سے متعلق مقدمات کی سماعتوں سے خود کو الگ کرنے کا باضابطہ مطالبہ کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ واضح مفادات کے تصادم کے پیشِ نظر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا ہمارے مقدمات کی سماعت کرنا منصفانہ ٹرائل کے بنیادی حق پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے تنظیمی امور کو متحرّک کرنے کے حوالے سے امور کا بھی جائزہ لیا گیا، تنظمی ذمہ داران کو ملک گیر پرامن احتجاج کی تیاریاں فی الفور مکمل کرنے کی ہدایت کہا گیا بانی چیئرمین عنقریب ملک گیر پرامن احتجاج کی کال دینے کا ارادہ رکھتے ہیں
Comments are closed on this story.