ہتک عزت بل پر پیپلزپارٹی نے ن لیگ سے راہیں جدا کرلیں
پنجاب حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے ہتک عزت بل پر پاکستان پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ (ن) سے راہیں جدا کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے ہتک عزت قانون پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے پر ن لیگ سے راہیں جدا کیں اور بل کی منظوری کے وقت تمام ممران اسمبلی ایوان سے غیر حاضر رہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی نے کہا کہ حکومت نے ہتک عزت بل کے معاملے پر ہم سے مشاورت کی اور نہ ہی کچھ بتایا، پیپلز پارٹی کھبی بھی اس بل کا حصہ نہیں بننا چاہتی۔
انہوں نے کہا کہ ہتک بل کی منظوری کے روز تمام ارکان کو ایوان سے غیر حاضر رہنے کا کہا گیا تھا، بل کی منظوری کے روز پیپلز پارٹی کا کوئی رکن صوبائی اسمبلی ایوان میں موجود نہیں تھا۔
علی حیدر گیلانی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ میڈیا کی آزادی کے ساتھ کھڑی ہے اور اس جدوجہد میں ہر دور میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہے
خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن اور صحافیوں کے احتجاج کے باوجود ہتک عزت بل 2024 منظور کر لیا تھا جس کے ردعمل پر اپوزیشن نے بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور صحافیوں نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
پنجاب ہتک عزت بل 2024 کے خلاف ملک شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ میڈیا کی نمائندہ تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پنجاب ہتک عزت بل 2024 کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے اور اسے سیاہ قانون قرار دے کر مسترد کیا ہے۔
ٹک ٹاک، ایکس، یوٹیوب پر ہتک عزت بل 2024 کا اطلاق کسطرح ہوگا ؟
میڈیا اور سوشل میڈیا کا گلا گھونٹنے کا حکومتی اقدام صحافی برادری نے مسترد کردیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کا منظور کردہ ہتک عزت بل 2024 کیا ہے اور یہ کن چیزوں کا احاطہ کرے گا ؟
پنجاب اسمبلی نے گزشتہ روز اپوزیشن اور صحافیوں کے احتجاج کے باوجود ہتک عزت بل 2024 منظور کیا جبکہ اپوزیشن نے بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑیں اور صحافیوں نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔
ہتک عزت بل 2024 بل کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر ہوگا، پھیلائی جانے والی جھوٹی، غیر حقیقی خبروں پر ہتک عزت کا کیس ہو سکے گا۔
یوٹیوب اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی جعلی خبروں پر بھی بل کا اطلاق ہوگا، ذاتی زندگی، عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کے لیے پھیلائی جانے والی خبروں پر بھی کارروائی ہو گی۔
ہتک عزت کے کیسز کے لیے ٹربیونل قائم ہوں گے جو کہ 6 ماہ میں فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے۔
Comments are closed on this story.