حکومت سے تمباکو پر ٹیکس میں 37 فیصد اضافے کا مطالبہ
دی کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے بینچ مارک کے مطابق تمباکو کے ٹیکسوں کو خوردہ قیمت کے 70 فیصد تک بڑھا کر نوجوانوں میں تمباکو کے بڑے پیمانے پر استعمال کے اہم مسئلے کو حل کرے۔
یہ تجویز ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومت ایک طویل مدتی بیل آؤٹ پروگرام کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ مذاکرات سے قبل اگلے بجٹ میں محصولات کی وصولی میں اضافے کے اختیارات پر غور کر رہی ہے۔
پاکستان میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کا دو سطحی نظام ہے۔ ملک نے اہم پیش رفت کرتے ہوئے 2022-23 میں سگریٹ پر ایف ای ڈی میں اضافہ کیا۔ اس وقت ملک میں ریٹیل قیمتوں میں موجودہ ایف ای ڈی کا حصہ بالترتیب 48 فیصد اور 68 فیصد کم اور اعلیٰ درجے کے لیے ہے۔
ملک عمران احمد کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے فوائد حاصل کیے جائیں اور تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد کم کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی 60 فیصد سے زائد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور حکومت کے لیے ضروری ہے کہ انہیں تمباکو کے استعمال کی برائیوں سے بچایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے تقریباً 19.1 فیصد بالغان عمر 15 اور اس سے زیادہ فی الحال کسی بھی شکل میں تمباکو استعمال کرتے ہیں۔ تمباکو استعمال کرنے والوں میں 31.8 فیصد مرد اور 5.8 فیصد خواتین شامل ہیں۔
انہوں نے تمباکو پر ٹیکس میں 37 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی ہے۔
خیال رہے کہ تمباکو پر ٹیکس سے جولائی 2023 سے جنوری 2024 تک ریونیو کی وصولی 122 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے اور سال کے آخر تک یہ تعداد 200 ارب روپے سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔ آمدنی پیدا کرنے کے علاوہ، اس نے پاکستان میں تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے منسلک صحت کی دیکھ بھال کے کل اخراجات کے 17.8 فیصد کی وصولی میں مدد کی۔
تمباکو کا استعمال سالانہ تقریباً 160,000 اموات کے لیے ذمہ دار ہے، جو کہ ہر سال صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں ملک کے جی ڈی پی کا کافی 1.4 فیصد ہے۔
ملک عمران نے آئی ایم ایف کے سروے اور مطالعات کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ قیمتوں میں اضافے کے بعد پاکستان میں سگریٹ کی کھپت میں کم از کم 20 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
Comments are closed on this story.