لائبریری میں سالانہ 5 ہزار ممبرز رجسٹرڈ ہوتے ہیں
ایک تاثر یہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے قارئین کی کتاب سے دوری کو بڑھا دیا ہے لیکن پشاور کی آرکائیوز لائبریری میں اب بھی سالانہ 5 ہزار ممبرز رجسٹرڈ ہوتے ہیں۔
قیام پاکستان سے قبل 1946 میں قائم ہونے والی اس لائبریری خیبرپختونخوا کی سب سے بڑی سرکاری لائبریری ہے۔
قیام پاکستان سے قبل اس لائبریری کا آغاز دو ڈھائی سو کتابوں کے ساتھ ہوا اور اب لائبریری میں کتابوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ چکی ہے جبکہ لائبریری میں سالانہ 5 ہزار ممبرز رجسٹرڈ ہوتے ہیں۔
تاریخ، شاعری، ناول، سائنس، معیشت سمیت کسی بھی موضوع پر کتاب لائبریری میں آسانی سے مل جاتی ہے جبکہ ممبر قارئین 15 دنوں کے لیے کتاب گھر بھی لیکر جاسکتے ہیں۔یہی وجہ ہے طلباء سمیت مقابلے کے امتحانات کی تیاری کرنیوالے افراد بھی اس لائبریری کو ترجیح دیتے ہیں۔
سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد اس پبلک لائبریری کو شہدا اے پی ایس کے نام سے منسوب کردیا گیا۔
Comments are closed on this story.