گندم کی اضافی درآمد میں سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا نام سامنےآگیا، 300 ارب روپے کا نقصان
گندم درآمد اسکینڈل کی تحققیات کے دوران اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، ابتدائی رپورٹ کے مطابق نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی، منظم منصوبے کے تحت اضافی گندم درآمد کی گئی، اضافی گندم درآمد کرنے سے 300 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق نگراں حکومت کے دور میں وزارت خزانہ کی سفارش پر نجی شعبے کو مقررہ حد کی بجائے کھلی چھوٹ دی گئی، گندم کے ٹریڈرز نے اربوں روپے کا کھیل کھیلا۔
رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ گندم درآمدگی پر کسٹم ڈیوٹی اور جی ایس ٹی کی چھوٹ بھی دی گئی جبکہ سانق نگران وزیراعظم انوارلحق کاکڑ کی منظوری ملنے کے بعد وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے سمری ارسال کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے وزارت تجارت اور ٹی سی پی کی اہم تجاویز کو نظر انداز کیا، منظم منصوبے کے تحت اضافی گندم درآمد ہوئی جس سے 300 ارب روپے سے زائد نقصان ہوا، پاسکو اور صوبائی محکمے مطلوبہ ہدف 7.80 کی بجائے 5.87 ملین ٹن گندم خرید سکے۔
وزرات تحفظ خوراک کے کردار اور نجی سیکٹر کے 35 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد گندم درآمدگی کی تحقیقات جاری ہیں، کمیٹی دوہفتے میں اپنی رپورٹ وزیراعظم کوپیش کرے گی۔
گندم درآمدی اسکیم کی چھان بین کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل
وفاقی حکومت نے گندم درآمدی اسکیم کی چھان بین کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے گندم درآمدی اسکیم کی چھان بین کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بنا دی جبکہ جسٹس ریٹائرڈ میاں مشتاق کو کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
گندم خریداری بحران : باردانہ کسانوں کے بجائے مڈل مین کو فروخت کیے جانے کا انکشاف
وفاقی حکومت نے نگراں حکومت کے دوران گندم درآمد کرنے کی کمیٹی کے ٹی او آرز بھی طے کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی غیرضروری طور پر گندم کی درآمد سے ملکی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان کی تحقیقات کرے گی، کمیٹی وزرات تحفظ خوراک کے کردار اور نجی سیکٹر کے 35 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد گندم درآمدگی کی تحقیقات بھی کرے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ وزارت تجارت اورنگراں حکومت کے مبینہ غلط درآمدگی کے فیصلے کی جانچ کرے گی جبکہ کمیٹی 2 ہفتے میں اپنی رپورٹ وزیراعظم کوپیش کرے گی۔
Comments are closed on this story.