کراچی کے ڈاکوؤں کے سامنے ڈھال بننے والے آوارہ کتے ’آپ اسے بہتر زندگی دو گے تو۔۔۔‘
کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں کوئی دن نہیں گذرتا جب شہریوں سے لوٹ مار نہ کی جاتی ہو، چائے کے ہوٹلوں پر وارداتین بڑھیں تو ایک ہوٹل کے مالک نے شہر کے آوارہ کتوں کو اپنی حفاظت کیلئے رکھ لیا۔
شہر میں ڈاکو بے لگام ہیں سکون کیلئے چائے کے ہوٹل پر بیٹھنا بھی دشوار ہوگیا بڑھتے اسٹریٹ کرائمز کی وجہ سے ایک ہوٹل مالک نے آوارہ کتوں کو شہریوں کو حفاظت کیلئے رکھ لیا۔
کراچی میں رواں سال کے ابتدائی تین ماہ میں 2747 موٹر سائیکلیں چھینی گئیں جبکہ صرف تین ماہ میں 6 ہزار سے زائد موبائل فونز شہریوں سے چھینے گئے۔
ڈیفنس میں قائم منفرد چائے کیفے چائے ماسٹر، جہاں اسلحہ بردار گارڈز کے ساتھ ساتھ آوارہ کتوں کی ایک ٹیم بھی شہریوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
کیفے کے مالک حارث ابراہیم کا کہنا ہے کہ آوارہ کتے بہت ذہین ہوتے ہیں ایسےبھی کتے ہوتے جو سونگ کربتا دیتے ہیں کہ ان کے مالک کا بلڈ پریشر یا شوگر لیول کم ہے یا زیادہ ہورہاہے تو یہاں یہ سارے کتے مشکوک شخص یا خطرہ دیکھ کر ہمیں خبردار کردیتے ہیں ان کی وجہ ہم الرٹ ہوجاتے ہیں ۔
کیفے کے مالک کا دعویٰ ہے کہ یہ کتے کبھی کسی کو نقصان نہیں پہنچائیں گے تمام کتوں کو ویکسینیشن اور مناسب طریقے سے تربیت دی گئی ہے، میرے سب سے پرانے کتے کو میرے ساتھ رہتے ہوئے 5 سال ہوگئے ہیں اور ابھی تک کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا ان کے نام ٹیل، اسپیڈی، اسنوپی، ڈوزر، منی اور بڈی ہیں۔
جانوروں سے محبت کرنے حارث کہتے ہیں اکثر زخمی جانور ملتے تھے تو ان اسپتال لے کر جاتا تھا علاج کرواتا تھا، ان آوارہ کتوں سے اگر محبت کی جائے ان کا خیال رکھا جائے تو یہ اعلیٰ نسل کے کتوں سے زیادہ وفادر ثابت ہوسکتے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ خدا نخواستہ اگر میرے کتوں سے کسی کو نقصان ہوتا ہے تو آپ کے علاج سے لیکر ہر چیز میں آپ کے ساتھ کھڑا رہوں گا ۔
کتوں کی تربیت کے حوالے سے حارث کا کہنا تھا کہ یہ صبر کے ساتھ مشکل کام ہوتا ہے کیونکہ پہلے تو آپ کتے کے ساتھ اپنا تعلق بنانا ہے اس سے دوستی کرنی ہے ہر کتے کو روزانہ ایک کلو مرغی کا گوشت ابال کر دیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ جانور اتنا عقل مند ہے اسے پتہ 4 بج گئے ہیں ہماری دکان کھل گئی تو یہ حاضری لگانے وقت پر پہنچ جاتے ہیں ۔
حارث نے بتایا یہاں چار طرح کے کسٹمرز آتے ہیں ایک وہ جنہیں کتوں سے پیار ہوتا ہے وہ یہاں آتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں ، دوسری طرح کے وہ لوگ ہوتے ہیں جو ڈرتے ہیں وہ کہتے کہ یہ ہمارے قریب آئے تو ہم چلے جائیں گے، تیسرے وہ لوگ جو انہیں تنگ کرتے یا پتھر مارتے ہیں، چھوتے لوگ وہ ہوتے ہیں جو ڈرتے تو ہیں لیکن انہیں پیار کرنا چاہتے ہیں ۔ حارث کے مطابق جو کسٹمر کتوں پر پتھر پھینکتے ہیں یا ان کے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں انہیں ہم یہاں بیٹھنے نہیں دیتے۔
عام طور پر آوارہ کتوں سے ڈرنے والے شہری بھی چائے کی چسکیاں لیتے ہوئے ان کتوں پر مہربان رہتے ہیں، چائے نوشی کرنے آئے کسٹمرز کا کہنا تھا کہ یہاں بیٹھ کر جانوروں سے محبت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
Comments are closed on this story.