کراچی کی طالبہ کا رحیم یار خان میں زبردستی نکاح کرائے جانے کا انکشاف
کراچی کے علاقے عباس ٹاؤن سے لاپتا آٹھویں جماعت کی طالبہ اسما کا رحیم یارخان میں زبردستی نکاح کرائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسما عید کے دوسرے روز سہیلی سے ملنے گئی مگر اب تک واپس نہیں آئی۔ ایف آئی آر سچل تھانے میں درج ہے۔
تفتیشی پولیس کا بیان سامنے آگیا تفتیشی پولیس کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ کی اجازت کے بغیر پنجاب میں بچی کی بازیابی کے لیے نہیں جا سکتے محکمہ داخلہ اجازت دیں گے تو پنجاب جا کر بچی کو بازیاب کرایا جائے گا۔
بچی کی عمر کے حوالےس ے تفقیشی افسر کا کہنا تھا کہ بچی کی عمر کے متعلق تضاد ہیں ، بچی کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا کہ اس نے پسند کی شادی کی یا زبردستی نکاح کیا گیا 15 برس کی عمر میں بچی کا نکاح سندھ میں قانون کے خلاف ہے۔
کیا کہ رحیم یار خان کی مقامی پولیس نے بتایا ہے کہ بچی نے اپنی مرضی کے نکاح کے متعلق بیان دیا ہے اسماء نے رحیم یار خان میں اپنے نکاح نامے میں 19 برس عمر لکھوائی ہے جبکہ متاثرہ بچی کی والدہ کے مطابق بچی کی عمر 14 15 سال کے درمیان ہے اور اٹھویں جماعت کی طالبہ ہے۔
دوسری جانب اہل خانہ کا کہنا ہے کہ سچل پولیس نے لڑکی کی بازیابی کے لیے فوری طور پر خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔ علاقے میں پانی سپلائی والےآصف پر اسما کو بہلا پھسلاکر لے جانے کا شک ہے۔
آصف کے بڑے بھائی غلام شبیر نے تسلیم کیا ہے کہ اسما کو آصف رحیم یار خان لے گیا ہے۔ غلام شبیر کو اسما کے اہل خانہ نے پولیس کے حوالے کیا تھا۔ پولیس نے پوچھ گچھ کے بعد بشارت کی ضمانت پر چھوڑ دیا۔
اسما کے اہلِ خانہ نے بتایا کہ انہوں نے جس دن غلام شبیر کو پکڑا اسی دن اس کے والد نے فون پر رابطہ کیا اور اسما سے بات بھی کروائی۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسما محفوظ ہاتھوں میں نہیں۔ یہ کم عمری کا نکاح ہے۔ پولیس اس کیس میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے بیٹی کو بازیاب کروائے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں آصف کے بھائی غلام شبیر کا نام شامل نہیں۔ غلام شبیر رکشہ چلاتا ہے۔ سچل پولیس کا کہنا ہے کہ آصف کی گرفتاری اور اسما کی بازیابی کے لیے پولیس پارٹی رحیم یار خان بھیجی جائے گی۔ محکمہ داخلہ سے اجازت لی جارہی ہے۔
Comments are closed on this story.