Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

عدت نکاح کیس: 15 اپریل کو خاور مانیکا کے وکیل پیش نہ ہوئے تو فیصلہ سنا دیں گے، جج

خاورمانیکا نے 3 بار بشریٰ بی بی کو طلاق دی، پھر کیا رہ گیا ؟ وکیل عثمان گِل کے دلائل
شائع 09 اپريل 2024 03:12pm
فوٹو۔۔۔فائل
فوٹو۔۔۔فائل

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران خاور مانیکا کے وکیل آج بھی پیش نہ ہوئے، پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکیل نے ان کی سزا معطل کرنے کی استدعا کی دی، جس پر جج شارخ ارجمند نے عندیہ دیا کہ 15 اپریل کو خاور مانیکا کے وکیل پیش نہ ہوئے تو فیصلہ سنا دیں گے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج شاہ رخ ارجمند نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔

سینئر کونسلز کے معاونین عدالت میں پیش ہوئے جبکہ شکایت کنندہ کے وکیل راجہ رضوان عباسی پیش نہ ہوئے۔

معاون رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سینئر کونسل کی طبیعت خراب ہے، آج پیش نہیں ہوسکتے، سینئر کونسل کی عدم دستیابی کے باعث سماعت ملتوی کی جائے۔

معاون وکیل اپیل کنندہ نے عدالت کو بتایا کہ سینئر کونسل سلمان اکرم راجہ اور عثمان گل راستے میں ہیں، دونوں وکلاء 10 بجے تک پہنچ جائیں گے اور دلائل دیں گے۔

عدالت نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلاء کی آمد تک سماعت میں وقفہ کردیا۔

وقفہ کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوگئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر پراسیکیوشن آجائے اور بحث کرے تو میں بھی بحث کروں گا اور سزا معطلی کی استدعا کروں گا۔

انہوں نے بتایا کہ سائفر کیس میں ایک روز وکیل دیر سے پہنچے تو سرکاری پراسیکیورٹر تعینات کرکے سزا سنادی گئی۔

وکیل عثمان گل نے عدالت کو بتایا کہ راجہ رضوان عباسی آج نہیں آئے اور آئندہ ایک ہفتہ تک بھی نہیں آئیں گے، جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ آپ اپنے دلائل شروع کریں، کچھ تو کارروائی ہو، آپ نے گزشتہ سماعت پر کچھ معاونت کا کہا تھا۔

اپیل کنندہ وکیل عثمان گِل کی جانب سے مختلف اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کا حوالہ دیا گیا جبکہ عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ بھی کمرہ عدالت پہنچ گئے۔

بشری بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل نے دلائل جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ جوڈیشل ریکارڈ پر دیکھیں، عدالت نے کہا کہ ملزم نے چارج شیٹ پر دستخط نہیں کیے جبکہ دستخط ہوئے، جوڈیشل آرڈر بھی مناسب نہیں، بشری عمران کو کہا گیا عدالت کو اطلاع کے بغیر واپس چلی گئیں، بشری بی بی کے استثنی کی درخواست اور شوکت خانم کا میڈیکل بھی ساتھ لگایا۔

وکیل عثمان گل نے مؤقف اپنایا کہ ٹرائل میں قانونی تقاضے پورے نہ ہوئے اور ملزمان کو شفاف ٹرائل کا حق بھی نہیں دیا گیا، صبح 10 بجے سماعت شروع ہوئی، رات ساڑھے 11 بجے عدالت نے حتمی دلائل کا کہہ دیا۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ وکلاء جیل میں بغیر کھائے پیے لگے رہے اس کا کیا حال ہوا ہوگا، اس دوران عثمان ریاض گل نے ٹرائل کورٹ سماعتوں کے عدالتی احکامات پڑھ کر سنائے۔

وکیل عثمان گل نے کہا کہ ان کیسز میں سماعت رات دیر گئے تک ہوتی ہیں، ٹرائل کورٹ نے ایمرجنسی میں سماعت کی، بیانات بھی مکمل نہ تھے، ملزمان کے بیانات کا پراسس بھی مکمل نہیں کیا گیا، اعلی عدالتوں نے عدالتی اوقات کار کے دوران سماعتوں سے متعلق فیصلے دیے۔

جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا کہ دیر گئے سماعتوں سے متعلق بھی کوئی فیصلہ موجود ہے کیا، جس پر وکیل عثمان گل نے عدالت کو بتایا کہ نہیں، ایسا کسی عدالت کا کوئی فیصلہ موجود نہیں۔

وکیل عثمان گل نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے صبح، شام اور رات گئے تک سماعتیں کیں، ملزم کی عدم موجودگی میں فردجرم عائد کردی جاتی ہے، عدالتی اوقات کار کے بعد بھی ٹرائل کیا گیا۔

وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیے کہ عدالت سے کہتے رہے کہ تیاری کرنے دیں لیکن موقع نہ دیا گیا، ٹرائل کورٹ نے ہمیں شواہد کا بھی کوئی موقع نہیں دیا گیا۔

وکیل سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ یو ایس بی دی وہ بھی نہ مانی گئی، ٹرائل کورٹ نے کہا 10 منٹ ہیں تیاری کرلیں، مجھے آرڈر ہے کیس ختم کرنا ہے۔

وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نکاح لاہور ہوا، کیس یہاں کردیا گیا۔

وکیل عثمان گل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے بریت درخواست دائر کی وہ بھی اسی وقت مسترد کردی گئی، فیصلے میں کہا گیا کہ نکاح درست نہ تھا۔

وکیل عثمان گل نے عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق اعلی عدلیہ کے فیصلے پڑھے اور ان کی نقول عدالت میں پیش کر دیں۔

وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ یو ایس بی مل گئی ہے استدعا ہے عدالت اسے دیکھ لے۔

عدالت نے عملہ کو دوران ٹرائل عدالت میں جمع کرائی گئی یو ایس بی چلانے کے لیے اقدامات کی ہدایت کردی۔

وکیل عثمان گِل نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے کہا بشریٰ بی بی نے خاورمانیکا کا رجوع کا حق ختم کیا، خاور مانیکا نے 3 بار بشریٰ بی بی کو طلاق دی، پھر کیا رہ گیا؟۔

عثمان گِل نے سیشن عدالت میں مختلف طلاقوں کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ اگر خاورمانیکا نے طلاق دے دی تو پھر رجوع کا حق ختم ہو گیا۔

خاورمانیکا کا ٹیلی ویژن پر دیا بیان عدالت میں چلا دیا گیا، ماضی میں خاورمانیکا کی جانب سے ٹیلیویژن پر بشریٰ بی بی کے حوالے سے دیا گیا بیان عدالت میں چلا دیا گیا، عثمان گِل نے مؤقف اپنایا کہ شو کے دیے گئے بیان میں سابق شوہر بولا گیا۔

عثمان گِل نے دلائل دیے کہ خاورمانیکا نے بیان میں کہا میری سابقہ اہلیہ دنیا کی پاک خاتون تھیں۔

دوران ٹرائل وکلا صفائی کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی یو ایس بی چلا دی گئی، یو ایس بی میں خاور مانیکا کا بیان اور بشری بی بی سے متعلق رائے شامل ہے۔

خاور مانیکا نے ویڈیو بیان میں کہا کہ میری سابق اہلیہ بشری بی بی پاکباز اور انتہائی شریف ہیں، بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے گھر میں اختلافات نہیں ہوئے۔

دوران سماعت نکاح خواں مفتی سعید کے سینئر صحافی کو دیے گئے بیان کی ویڈیو بھی چلا دی گئی، ویڈیو میں مفتی سعید کا نکاح اور عدت سے متعلق بیان بھی شامل ہے۔

عدالت میں کیس کے گواہ مفتی سعید کا عدت کے حوالےسے بیان چلا دیا گیا، وکیل سلمان اکرم راجا کی جانب سے ٹرائل کورٹ میں مفتی سعید پر کی گئی جرح عدالت میں پڑھی گئی۔

سلمان اکرم راجا نے دلائل دیے کہ ہمارے خلاف ٹرائل میں ہرکام جمعہ کو شروع ہوتا تھا اور ہفتےکو فیصلہ آجاتا تھا، مفتی سعید نے کہا مجھ سے عون چوہدری نے رابطہ کیا۔

سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ مفتی سعید نے کہا پچھلے اور نئے کیس میں بھی عون چوہدری نے مجھ سے رابطہ کیا، مفتی سعید نے کہا میرا نکاح اور عدت کے حوالے سے بیان وہی ہے جو دیا۔

سلمان اکرم راجا نے دلائل دیے کہ طلاق کا طریقہ کار ہوتا ہے جس میں یونین کونسل سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہے، ہمارے معاشرے میں طلاق کے سرٹیفکیٹ کی وصولی والا طریقہ کار بیشتر مرتبہ نہیں اپنایا جاتا۔

سلمان اکرم راجا نے عدالت کو بتایا کہ 14 نومبر 2017 کو دی گئی طلاق کا یونین کونسل کو آگاہ کرنا غیر ضروری ہے، بشریٰ بی بی نے کہا اپنے نکاح سے مکمل مطمئن ہوں، فراڈ کے کوئی عناصر موجود نہیں۔

سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ ٹرائل کورٹ کے سامنے دائرہ اختیار کے حوالے سے بار بار آواز اٹھائی، بشریٰ بی بی کا بیان حلفی بھی عدالت میں جمع کروایا گیا تھا۔

سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے کیس کے دائرہ اختیار پر کچھ وضاحت نہیں کی، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سیاسی انتقام لینے کے لیے ایسے کیسز بنائے گئے۔

سلمان اکرم راجا نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سمجھتےت ھےکہ ایسے کیسز سے پی ٹی آئی کو فرق پڑےگا لیکن عوام نے انتخابات میں اپنا فیصلہ سنادیا۔

پراسیکیوٹر راناحسن عباس عدالت میں پیش ہوگئے، انہوں نے کہاکہ میں نے تین سے چار پوائنٹس پر دلائل دینے ہیں۔

وکیل عثمان گِل نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں اصل دستاویزات کی بجائے فوٹو کاپیوں پر سماعتیں کی گئیں، فوٹو کاپیوں کی بنیاد پر کیے گئے ٹرائل کو متعدد بار سپریم کورٹ نے ختم کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عون چوہدری سیاسی حریف ہے، جس نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیس کو مینج کیا، ریکارڈ پر موجود ہے کہ خاور مانیکا سے قبل ایک نامعلوم شہری محمد حنیف نے شکایت دائر کی۔

وکیل عثمان گِل نے دلائل دیے کہ عجیب بات ہے، دونوں محمدحنیف اور خاورمانیکا کے وکیل رضوان عباسی تھے۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا کہ کیا بشریٰ بی بی نے اپنے بچوں کو بطور گواہ پیش کرنے کے حوالے سے بیان دیا؟ جس پر عثمان گِل نے بتایا کہ میں نے ٹرائل کورٹ کو بتایاکہ اہل خانہ کو بطور گواہان عدالت بلانا ہے، ٹرائل کورٹ کو نام نہیں بتائے ورنہ رات کو گواہان کو غائب کردیا جاتا۔

وکیل عثمان گِل نے کہا کہ اگر آج اپیل پر دلائل پورے نہیں ہوتے تو سزا معطلی پر دلائل دیں گے۔

پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے دلائل کا آغاز کردیا۔

پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے مؤقف اپنایا کہ اپیل میں سرکار کو فریق بنایا گیا ہے، مجھے اعتراض ہے، جس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اگر فردجرم عائد کردی تو سرکار کو ہی فریق بنایا جائے گا۔

پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے دلائل دیے کہ جن کیسز کا حوالہ دیا ان میں سرکار پہلے سے فریق ہوتی ہے، کیس میں کبھی کبھی پراسیکیوشن تفتیش ٹھیک نہیں کرتی تو فریق بنایا جاتا ہے۔

پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے عدالت کو بتایا کہ مجسٹریٹ کی اجازت کے بعد تفتیش کی جاتی ہے، اگر ثبوت نہیں تو کیس سے ملزمان کو ڈسچارج کر دیا جاتا ہے۔

پراسیکیوٹر راناحسن عباس کا کہنا تھا کہ سرکار کو تفتیش کرنے کے حوالے سے کوئی درخواست نہیں دی گئی، بانی پی ٹی آئی عمران خان، بشریٰ بی بی کے خلاف شکایت پرائیویٹ ہے۔

پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے عدالت کو بتایا کہ دفعہ 496 اور 496 بی کے تحت شکایت دائر کی، دفعہ 496 بی بعد میں حذف کردی گئی، شکایت کا علاقائی دائرہ اختیار کا بھی تعین کرنا ضروری ہوتاہے۔

پراسیکیوٹر راناحسن عباس کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی شادی لاہور میں ہوئی، اسلام آباد میں نہیں، فردجرم دفعہ496 پر لگائی گئی، دائرہ اختیار کا تعین نہیں کیا، شادی لاہور میں ہوئی۔

سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ میں پراسیکیوٹر راناحسن عباس کے دلائل کی تائید کرتا ہوں، جس پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ پھر تو آپ کہیں کہ ریاست آپ کو سپورٹ کر رہی ہے۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ریاست کو ایسا ہی ہونا چاہیے، میں پراسیکیوٹر راناحسن عباس کی تعریف کرتا ہوں، پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے عدالت کو بتایا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ بشریٰ بی بی نے کوئی بیان دیا اور بیان کو نظر انداز کیا جائے۔

پراسیکیوٹر راناحسن عباس کا مزید کہنا تھا کہ اپریل 2023 میں محمدحنیف نے ایسی ہی شکایت دائر کی تھی، میں بطور پراسیکیوٹر پیش ہوا تھا، جیسے الزامات خاورمانیکا نے لگائے، ویسے ہی محمد حنیف نے بھی لگائے تھے۔

پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے محمدحنیف کی جانب سے دائر شکایت عدالت میں پڑھی اور مؤقف اپنایا کہ گواہ مفتی سعید کا ذکر محمد حنیف کی شکایت میں بھی ہے، عدالت نے علاقائی دائرہ اختیار پر شکایت خارج کردی دی، میں عدالت میں موجود تھا۔

پراسیکیوٹر راناحسن عباس کا کہنا تھا کہ محمدحنیف کی شکایت قابل سماعت قرار نہیں دی گئی تھی، علاقائی دائرہ اختیار کا تعین کیے بغیر عدت میں نکاح کیس کا ٹرائل کیا گیا، اس کے ساتھ ہی پراسیکیوٹر راناحسن عباس کے دلائل مکمل ہوگئے۔

خاورمانیکا کے وکیل رضوان عباسی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، معاون وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ رضوان عباسی دلائل دیں گے، انہیں سنا جائے۔

سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ گزشتہ سماعت پر بیٹھے رہے، دلائل نہیں دیے، رضوان عباسی آج بھی نہیں آئے، اگر گزشتہ سماعت پر سختی کی جاتی تو رضوان عباسی آج ایسا نہ کرتے۔

رضوان عباسی کے معاون وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کردی۔

معاون وکیل نے دلائل دیے کہ آئندہ سماعت پر رضوان عباسی دلائل دیں گے، ہمارے دلائل ضرور سنے جائیں، جس پر سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر رضوان عباسی کمرہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

سلمان اکرم راجہ نے استدعا کی سزا معطلی پر تو فیصلہ جاری کیا جاسکتا ہے، وکیل عثمان گِل نے دلائل دیے کہ ہمارا کنڈکٹ دیکھا جائے، رضوان عباسی التوا کر رہے ہیں، شکایت کنندہ تو اپیل پر دلائل دینے کے لیے تیار ہی نہیں۔

عثمان گِل نے سزا معطلی کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی خاتون ہیں، عید اپنی فیملی کے ساتھ کرلیں گی۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ رضوان عباسی کو وارننگ دیتے ہیں، سماعت کی تاریخ دے دیتے ہیں، جس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ رضوان عباسی کو گزشتہ سماعت پر بھی وارننگ دی تھی، ایسا نہ کریں کہ رضوان عباسی کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردیں۔

سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ رضوان عباسی کی چال کو کامیاب نہ کریں، ایسے فیصلے سے رضوان عباسی کو شاباش دی جا رہی ہے، آج یعنی وقت ہی ضائع کیا ہے، 2 سماعتوں کی کارروائی کا نتیجہ کچھ بھی نہیں ہوگا۔

سلمان اکرم راجا نے بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی استدعا کردی۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ اگر رضوان عباسی آئندہ پیش نہ ہوئے تو فیصلہ سنا دوں گا۔

سلمان اکرم راجا جذبات میں آگئے، انہوں نے کہا کہ مجھے تو رضوان عباسی کو میڈل جا کر پہنانا چاہیے۔

سیشن جج نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر اگر اپیل پر دلائل نہ دیے تو سزا معطلی پر دلائل سن لیں گے۔

عثمان گِل نے استدعا کی کہ ایک ہفتے کے لیے مشروط سزا معطل کا حکم دے دیں، جس پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا کہ مشروط سزا معطلی کیسے ہوسکتی ہے؟

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ رضوان عباسی نہیں آئے تو بشریٰ بی بی کیا دس دن جیل میں رہیں گی؟

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ آپ وکیل ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی سماعتیں ملتوی ہوتی ہیں، دونوں فریقین کو یکساں رکھنے کے لیے عدالت کو دیکھنا پڑتاہے۔

سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ سماعت کیوں ملتوی کرنی؟ دو بار رضوان عباسی نہیں آئے۔

عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت 15 اپریل تک ملتوی کر دی۔

سلمان اکرم راجا نے سیشن جج شاہ رخ ارجمند سے مکالمہ کیا کہ ہمیں بہت افسوس ہوا، سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ سماعت پر رضوان عباسی عدالت پیش نہیں ہوئے، شکایت کنندہ کی جانب سے میڈکل سرٹیفکیٹ بھی نہیں لگایا گیا۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ اگر آئندہ سماعت پر شکایت کنندہ پیش نہ ہوئے تو سزا معطلی پر فیصلہ سنا دیا جائے گا، آئندہ سماعت پر شکایت کنندہ حاضر نہ ہوئے تو سماعت ملتوی نہیں کی جائے گی۔

واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت (9 اپریل) آج تک ملتوی کر دی تھی۔

یاد رہے کہ 29 فروری کو اسلام آباد کی سیشن اینڈ ڈسٹرکٹ عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر اپیلیں قابل سماعت قرار دے دی تھیں۔

11 مارچ کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیل پر آئندہ سماعت میں فریقین سے 20 مارچ دلائل طلب کرلیے تھے۔

20 مارچ کو سماعت 27 مارچ تک اس کے بعد بغیر کارروائی عدت نکاح کیس کی سماعت 6 اپریل (آج) تک ملتوی کر دی گئی تھی۔

یاد رہے کہ 3 فروری کو سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔

سینئر سول جج قدرت اللہ نے بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر اڈیالہ جیل میں سماعت کے بعد فیصلہ سنا دیا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 5 ،5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

کیس کا پسِ منظر

یاد رہے کہ 25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ کی عدالت سے رجوع کیا اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کا کیس دائر کیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دورانِ عدت نکاح کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کیا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

28 نومبر کو ہونے والی سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا، 5 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرایا تھا جبکہ11 دسمبر کو عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کو قابلِ سماعت قرار دے دیا تھا۔

2 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کی، 10 جنوری اور پھر 11 جنوری کو بھی فردِ جرم عائد نہ ہوسکی تھی جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی تھی جبکہ 15 جنوری کو بشریٰ بی بی اور 18 جنوری کو عمران خان نے غیرشرعی نکاح کیس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم 16 جنوری کو غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔

31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں جبکہ 2 فروری کو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس کا فیصلہ 14 گھنٹے طویل سماعت کے بعد محفوظ کر لیا گیا تھا جس کے بعد انہیں سزا سنائی گئی۔

bushra bibi

Nikah Case

IMRAN KHAN Adiyala Jail