یتیم بچوں کے کپڑوں کی مفت سلائی کے بعد عیدی کے ساتھ واپس کرنے والا درزی
ماہ رمضان صاحب حیثیت لوگوں سے معاشرے کے ضرورت مند طبقے سے ہمدردی ویگانگت کا متقاضی ہوتا ہے لیکن ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو اس ماہ مبارک میں اپنے محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے جذبہ ایمانی اور اللہ کی خوشنودی کی خاطر دوسروں کے کام آتے ہیں۔
ایسا ہی ایک کردار پنجاب کے ضلع میانوالی کے علاقے کندیاں کے رہائشی 26 سالہ ٹیلر ماسٹر قیصرحسن بھی ہیں جو گزشتہ 6 سال سے ماہ رمضان میں سینٓکڑوں یتیم بچوں کے کپڑے مفت سیتے ہیں۔
قیصر حسن نے اپنی اس پیشکش سے آگاہی کے لیے دکان کے اندر اور باہر بورڈ بھی آویزاں کر رکھا ہے۔
قابل تحسین بات یہ ہے کہ نہ صرف مفت سلائی کرتے ہیں بلکہ یتیم بچوں کو ان کے کپڑے پیک کرکے واپس دیتے وقت جیب میں 200 روپے بطور عیدی بھی دیتے ہیں۔ اس اقدام سے وہ ان یتیم بچوں کی عید کی خوشیاں دوبالا کرنے کے خواہشنمند ہوتے ہیں۔
قیصر نے بتایا کہ انہوں نے اس فلاحی کام کا آغا 6سال قبل کیا تھا اور ایسا اس لیے کرنا شروع کیا تھا کیونکہ وہ بچوں کی کوئی مالی امداد تو نہیں کر سکتے لیکن اپنے ہنرکی بدولت ان کی مدد کر سکتے تھے، ساتھ ہی عیدی بھی دیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 6 سال قبل دو انتہائی غریب و نادار خواتین نے دکان پر آکرکہا کہ دو یتیم بچوں کے کپڑے سلوانے ہیں لیکن ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں جس پرمیں نے سلائی کردی، سلے ہوئے کپڑے واپس لینے پر ان خواتین اوریتیم بچوں کی خوشی دیکھ کرمیرے دل میں خیال آیا کہ آئندہ ہریتیم بچے کے کپڑے مفت سیوں گا۔
قیصر کے مطابق جو بھی یتیم بچہ پہلی بار آئےہم اس کے والد کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ اور ب فارم لانے کو کہتے ہیں، جس کے بعد اس کا نام اپنی ریکارڈ فائل میں درج کر لینے کے بعد اس کے کپڑے مفت سلائی کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ، ’اس وقت ہمارے پاس 100 سے زائد یتیم بچے رجسٹرڈ ہیں۔ ہم ایک سے 18 سال کی عمر تک کے یتیم بچوں کے کپڑے مفت سی کردیتے ہیں۔‘
Comments are closed on this story.