Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

مخصوص نشستوں کا کیس ’قانون میں مسئلے کا حل نظر نہیں آرہا، کیوں نہ اسے پارلیمنٹ بھیجا جائے‘ جسٹس ارشد علی

یہ کیس اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے، پشاور ہائی کورٹ
اپ ڈیٹ 13 مارچ 2024 01:34pm

پشاور ہائیکورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے الیکشن کمیشن سے دیگر سیاسی جماعتوں کی سیٹوں کے حوالے سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت کل صبح 9 بجے تک ملتوی کردی۔

مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی لارجربینچ سماعت کی۔

دوران سماعت ججز نے ریماکس دیے کہ مخصوص نشستوں کا معاملہ مال غنیمت جیسا ہوگیا، یہ کیس اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے۔

مزید کہا گیا کہ پارلیمنٹ نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر غور نہیں کیا، مخصوص نشستوں کو خالی چھوڑا جائے تو پارلیمنٹ پورا نہیں ہوگا۔

ججز نے ریمارکس دیے کہ فی الحال تو قانون میں اس مسئلے کا حل نظر نہیں آرہا، کیوں نہ اس کو پارلیمنٹ بھیجا جائے تاکہ مسئلہ کا حل نکل سکے؟

دوران سماعت جسٹس عتیق نے کہا کہ امید کرتے ہیں یہ فارم پینتالیس اور سینتالیس کی طرح نہیں ہوگا، جس پر کمرہ عدالت میں قہقہ لگ گیا۔

اس سے قبل سماعت کے آغاز پر ججز نے ریمارکس دیے کہ ’بیرسٹر علی ظفر آرہے ہیں یا نہیں، بڑی بدقسمتی کی بات ہے لارجر بنچ ہے اور یہ ابھی تک نہیں پہنچے‘۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے، پارلیمنٹ نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر غور نہیں کیا، مخصوص نشستوں کو خالی چھوڑا جائے تو پارلیمنٹ پورا نہیں ہوگا۔

سنی اتحاد کونسل کے وکیل ایڈووکیٹ قاضی انور اور ججز میں مکالمہ

وکیل نے کہا کہ آزاد امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ، کیا سنی اتحاد کونسل کا کوئی امیدوار کامیاب ہوا تھا۔

جسٹس ارشد علی نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے آزادحیثیت میں الیکشن لڑا۔

قاضی انور نے کہا کہ بالکل ان کا کوئی امیدوار بھی کامیاب نہیں ہوا۔

جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ، آپ نے 21 فرروی کو مخصوص نشستوں کی لسٹ دی ہے۔

جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہم نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا تو اس کے بعد لسٹ دی۔

عدالت نے کہا کہ مخصوص نشستوں کو خالی چھوڑا جائے تو پارلیمنٹ پورا نہیں ہوگا۔

قاضی انور نے جواب دیا کہ آئین کہتا ہے مخصوص نشستیں دوسری پارٹیوں کو نہیں دی جاسکتیں۔

جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ قاضی صاحب یہ بتائیں بیرسٹر علی ظفر آرہے ہیں یا نہیں ؟

قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمیں تو بتایا گیا کہ وہ آرہے ہیں۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے لارجر بنچ ہے اور یہ ابھی تک نہیں پہنچے، ہمارے پاس ہزاروں کیسز ہیں۔ آج لارجر بنچ کی وجہ سے صرف ایک ڈویژن بنچ کام کررہا ہے۔

اس موقع پر جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل بھی آئے ہیں اور دیگر فریقین کے وکلاء بھی موجود ہیں۔

قاضی انور ایڈووکیٹ مجھے رات کو کہا گیا کہ بابر اعوان نے کیس تیارکیا وہ آرگو کرینگے۔

عدالت نے کہا کہ لارجر بینچ ہے، ہم وقت ضائع نہیں کرسکتے۔

قاضی انور نے کہا کہ مجھے دو وکلاء نے کہا ہم تیار ہیں میری تیاری نہیں ہے مجھے تیاری کےلئے وقت دیں۔

لارجر بینچ روزانہ نہیں بیٹھ سکتا

عدالت نے کہا کہ ایسا نہیں کرسکتے کہ لارجر بینچ روزانہ بیٹھے، ان کی کوئی درخواست نہیں، وہ سینئر وکلاء ہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، ججز کم ہیں روزانہ ہم پانچ سے چھ گھنٹے کیسز سنتے ہیں۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ ’عدالت نے غریب درخواست گزاروں کا کیس سننا ہے، ہم اٹارنی جنرل کو آج سنیں گے، ایسا کرتے ہیں ہم حکم امتناع واپس لیتے ہیں‘۔

قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکم امتناع واپس لینگے تو پھر تو کچھ نہیں رہے گا۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کے دلائل

اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہا کہ درخواست گزار پارٹی نے جنرل الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔

عدالت نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے لئے لسٹ فراہمی کا طریقہ کار الیکشن ایکٹ میں موجود نہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو الیکشن سے قبل مخصوص نشستوں کی لسٹ جمع کرنا پڑتی ہے، آئین میں جس سیاسی پارٹی نے جنرل الیکشن میں حصہ لیا یا کوئی سیٹ جیتی تو مخصوص نشستیں ان کو ملیں گی، قانون ہے کہ سیاسی جماعت کو کم از کم جنرل الیکشن میں سیٹ جیتنا لازمی ہے۔

اپنی نوعیت کا پہلا کیس

عدالت نے کہا کہ یہ کیس اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے۔

اٹارنی جنرل بولے مخصوص نشستیں اس جماعت کو ملیں گی جس کی پارلیمنٹ میں نمائندگی ہو۔

عدالت نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ میں نمائندگی نہ رکھنے والی پارٹی میں اگر کوئی آزاد امیدوار چلا جائے تو کیا ہوگا۔ اگر پارٹی نے فہرست دی اور وہ زیادہ سیٹیں جیت جائے تو کیا ہوگا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ پھر تو وہ اضافی فہرست جمع کر سکتے ہیں، جو جماعت فہرست نہیں دیتی اسے یقین ہوتا ہے وہ کوئی سیٹ نہیں جیت سکتی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر مہمند کے دلائل

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ اٹارنی جنرل کے دلائل کو سپورٹ کرتا ہوں، پہلے یہ ضروری ہے کہ سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہونی چاہئے، دوسرا یہ کہ سیاسی جماعت کے لیے الیکشن میں حصہ لینا لازمی ہے، پولیٹکل پارٹی جس کی پارلیمنٹ میں نمائندگی ہو ان کو مخصوص نشستیں ملیں گی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے مزید کہا کہ کاغذات نامزدگی کےآخری دن سے پہلےمخصوص نشستوں کی لسٹ بھی دینا ہوتی ہے، سنی اتحاد کونسل کی کوئی جنرل نشست نہیں ہے اور نہ مخصوص لسٹ پہلے جمع کروائی گئی۔

’قانون میں مسئلے کا حل نظر نہیں آرہا، کیوں نہ اسے پارلیمنٹ بھیجا جائے‘

جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ آپ جو باتیں کررہے ہیں پارلیمینٹیرینز نے اس مسئلے کو نہیں دیکھا، فی الحال تو قانون میں اس مسئلے کا حل نظر نہیں آرہا، کیوں نہ اس کو پارلیمنٹ بھیجا جائے تاکہ مسئلہ کا حل نکل سکے؟

وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ مخصوص نشستوں کی فہرست فارم 66 پر ہوتی ہے لیکن انہوں نے فارم 66 دیا ہی نہیں۔

اس موقع پر جسٹس عتیق نے کہا کہ امید کرتے ہیں یہ فارم 45 اور47 کی طرح نہیں ہوگا، جس پر کمرہ عدالت میں قہقہہ لگ گیا۔

فاروق ایچ نائیک کے دلائل

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آئین میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کا طریقہ کار واضح ہے، یہ جو کہتے ہیں کہ انکی (سنی اتحاد کونسل) سیٹیں لی گئی ہیں یہ غلط ہے، یہ سیاسی جماعت کی سیٹیں ہوتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مخصوص نشستیں اسی پارٹی کو ملتی ہیں جو الیکشن لڑتی ہے، جب کوئی پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لیتی تو لسٹ کیوں دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کی فہرست میں اس وقت اضافہ ہوگا جب اس میں نام کم پڑتے ہیں، کوئی فہرست نہ دینے کی صورت میں پارٹی مقابلے سے باہر ہوتی ہے۔

گزشتہ سماعت پر مخصوص نشستوں پر حلف روکنے کا حکم

واضح رہے کہ 7 مارچ کو پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا ، حکم نامے کے مطابق عدالت نے مخصوص نشستوں سے متعلق حکم امتناعی میں 13 مارچ تک توسیع کی۔

عدالت نے تمام غیر حاضر فریقین کو نوٹسز بھی جاری کیا۔ جبکہ اگلی سماعت پر اٹارنی جنرل کو پیش ہونے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی کو (کل تک) اگلے دن تک ممبران سے حلف نہ لینے کا حکم دیا تھا، ساتھ ہی کیس کی سماعت کیلئے پانچ رکنی لارجر بینچ بھی تشکیل دے دیا گیا تھا۔

شاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سے دیگر سیاسی جماعتوں کی سیٹوں کے حوالے سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت جمعرات کی صبح 9 بجے تک ملتوی کردی۔

pti

Peshawar High Court

Sunni Ittehad Council

women reserved seats