انتخابی عذرداری کیس : وکلاء کی تلخ کلامی پر کمیشن سماعت چھوڑ گیا
الیکشن کمیشن میں انتخابی عذرداری کیس کی سماعت کے دوران بابر اعوان اور فروغ نسیم کے درمیان تلخ کلامی پر کمیشن سماعت چھوڑ گیا۔
الیکشن کمیشن میں پی ایس 119کراچی غربی سے متعلق انتخابی عذرداری کیس کی سماعت ہوئی۔
ایم کیوایم کے کامیاب امیدوار علی خورشیدی کے وکیل فروغ نسیم پیش ہوئے جب کہ آزاد امیدوار سعید آفریدی کے وکیل بابر اعوان بھی کمیشن میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران بابر اعوان اور فروغ نسیم کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
بابر اعوان نے کہا کہ جو کراچی میں کرتے ہو وہی یہاں کرنا چاہتے ہو۔
انھوں نے مزید کہا کہ آپ یہاں گن پوائنٹ پر فیصلے نہیں لے سکتے۔
جس کے بعد بابراعوان اور فروغ نسیم کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور کمیشن اٹھ کر چلا گیا۔
این اے 139 پاکپتن میں انتخابی نتائج کا کیس، الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا
اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں دو رکنی کمیشن نے سماعت کی۔ ہارنے والے آزاد امیدوار راؤ عمر ہاشم خان کے وکیل پیش ہوئے۔
وکیل آزاد امیدوار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر جو فارم 45 اپلوڈ کئے وہ ہمارے فارم سے مختلف ہیں، ہم نے یو ایس بی میں تمام ثبوت جمع کروا دیے، ہم فارم 45 کے مطابق لیڈ کے ساتھ جیتے ہوئے ہیں، ہمارے اور تحریک لبیک پاکستان کے پاس موجود فارم 45 ایک جیسے ہیں۔
کمرہ عدالت میں تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار کے نمائندے بھی موجود تھے۔
کمیشن میں کامیاب ہونے والے ن لیگی احمد رضا خان مانیکا کے وکیل بھی پیش ہوئے۔
وکیل ن لیگی امیدوار نے کہا کہ جب فارم 47 ایشو ہورہے تھے اس وقت آزاد امیدوار وہاں موجود تھے، یہ تمام اعتراض جو اب اٹھا رہے ہیں ان کو پہلے اٹھانے چاہیے تھے۔
انھوں نے مزید موقف اپنایا کہ میری استدعا ہے کہ ہمارے خلاف دائر درخواست مسترد کی آجائے، اگر ہمارے مد مقابل کو نتائج پراعتراض ہے تو وہ الیکشن ٹریبونل سے رجوع کریں۔
جس کے بعد کمیشن نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Comments are closed on this story.