Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

پشاور ہائیکورٹ:مخصوص نشستوں پر حلف روک دیا،تحریری حکم نامہ جاری

لاہورہائیکورٹ میں مخصوص نشستیں نہ ملنےکیخلاف درخواست سماعت کے لیےمقرر
اپ ڈیٹ 07 مارچ 2024 05:52pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

پشاور:سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیاحکم نامے کے مطابق عدالت نے مخصوص نشستوں سے متعلق حکم امتناعی میں 13 مارچ تک توسیع کی ہے۔

عدالت نے تمام غیر حاضر فریقین کو نوٹسز بھی جاری کردیا۔ جبکہ اگلی سماعت پر اٹارنی جنرل کو پیش ہونے کا حکم بھی دیا۔

پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی کو کل تک ممبران سے حلف نہ لینے کا حکم دے دیا، ساتھ ہی کیس کی سماعت کیلئے پانچ رکنی لارجر بینچ بھی تشکیل دے دیا گیا ہے۔

لارجر بینچ کی سربراہی جسٹس اشتیاق ابراہیم کریں گے، بینچ کل 12 بجے کے بعد کیس کی سماعت کرے گا۔

لارجر بنچ میں جسٹس اعجاز انور، جسٹس عتیق شاہ، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس ارشد علی شامل ہیں۔

پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد نے آج سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

پی ٹی آئی کے وکیل قاضی انور ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نشان لینے کے باعث پی ٹی آئی کے امیدوار آزاد حیثیت میں الیکشن لڑے، پی ٹی آئی حمایت یافتہ کامیاب امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا، خیبرپختونخوا میں 21 مخصوص خواتین اور 4 اقلیتی نشستیں اور جماعتوں میں تقسیم کیے گئے۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ یہ کیس صرف خیبرپختونخوا کی حد تک ہے یا پورے ملک تک، جس پر قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایک ہی فیصلہ دیا ہے، الیکشن کمیشن نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے کوئی لسٹ نہیں دی اس لیے اب مخصوص نشستیں نہیں دے سکتے، اب الیکشن کمیشن نے نے وہ نشستیں باقی جماعتوں میں تقسیم کیں جو کہ غلط ہے۔

جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا کہ کیا آپ کا کیس یہ ہے کہ سیٹیں کسی اور کو نہیں دی جاسکتی، جس پر قاضی انور ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ ایک ممبر نے اختلافی نوٹ بھی یہ بات لکھی ہے۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ کیا پھر یہ سیٹیں خالی رہیں گی؟ یہ سیٹیں تو خواتین اور اقلیتوں کے لیے مختص ہوتی ہے اگر آپ کو نہیں ملتی تو پھر کیا یہ خالی رہے گی۔

جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کہتا ہے کہ الیکشن سے پہلے لسٹ دی جائے، جس پر قاضی انور ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ نوٹیفکیشن ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جن کو سیٹیں دی گئی ہے وہ حلف نہ لیں۔

عدالت نے کہا کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ ان کو حلف سے روکا جائے، ہم اس کو دیکھتے ہیں پھر کوئی آرڈر کرے گے۔

بعد ازاں پشاور ہائیکورٹ نے قاضی انور ایڈووکیٹ کے دلائل کے بعد حکم امتناع پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی کو کل تک ممبران سے حلف نہ لینے کا حکم امتناع جاری کردیا۔

پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کرتے ہوئے کل تک جواب جمع کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے اپنے حکم میں کچھ سوالات اٹھائے کہ کیا اس عدالت کے پاس فیصلہ معطل کرنے کا اختیار ہے؟ کیا مخصوص نشستوں کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے؟۔

پشاور ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو عدالتی معاونت کے لیے نوٹس جاری کردیا جبکہ عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے کیس چیف جسٹس کو بھیج دیا۔

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلئے درخواست دائر

اس سے قبل پشاور ہائیکورٹ میں سنی اتحاد کونسل نے اسمبلی میں مخصوص نشستوں کے لئے درخواست دائر کی، جس میں الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ہم سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوگئے ہیں، اب پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل کا حصہ ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ مخصوص نشستیں الیکشن میں جنرل سیٹوں کی تناسب سے دی جاتی ہیں، الیکشن کے بعد بھی مخصوص نشستوں کی لسٹ دی جاسکتی ہے، درخواست میں آج سماعت کے لئے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

بعدازاں پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کردیں۔

سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں پر دائر درخواستیں واپس لے لیں

قبل ازیں سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں دائر درخواستیں واپس لے لیں۔

پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد نے درخواستوں پر سماعت کی۔

دورانِ سماعت درخواست گزار سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے مؤقف اختیارکیا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ جاری کیا، اس لیے ہم درخواستیں واپس لے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں

سنی اتحاد کونسل کو کتنی نشستوں کا نقصان ہوا

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں میں تقسیم، قومی اسمبلی میں ن لیگ 123 پر پہنچ گئی

سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق نئی درخواست دائر کریں گے۔

درخواستیں واپس لینے کی استدعا پر عدالت نے درخواستیں نمٹا دیں۔

سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کومخصوص نشستیں نہ ملنےکیخلاف درخواست سماعت کے لیےمقررکر دی گئی۔

جسٹس عابد عزیز شیخ کل درخواستوں پرسماعت کریں گے۔ درخواست میں الیکشن کمیشن سمیت دیگر کوفریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اسمبلی میں سیٹوں کےتناسب سےسنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملنی چاہیے۔ سنی اتحاد کونسل نے الیکشن لڑا یا نہیں،اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

درخواست گزار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ا لیکشن کمیشن نہ تو ٹریبونل ہے،نہ عدالت۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ اپنے اختیارات سے تجاوز ہے، الیکشن کمیشن کا نشستیں نہ دینے کا عمل آئین میں ترمیم کے مترادف ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ اپنے اختیارات سے تجاوز ہے۔ لہذا عدالت الیکشن ایکٹ کا سیکشن 104 اور رول 94 خلاف آئین قرار دے۔ مزکورہ شقیں کلعدم قرار دینے سے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں حاصل ہو جائیں گی۔

Peshawar High Court

reserved seats

Sunni Ittehad Council

women reserved seats