Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کون ہیں اور 6 سال تک روپوش کیوں رہے؟

محمود خان اچکزئی سیاسی جمہوری اتحادوں میں ہمیشہ صف اول کا کردار ادا کرتے رہے
شائع 02 مارچ 2024 09:55pm
فوٹو ۔۔۔ فائل
فوٹو ۔۔۔ فائل

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی اور صدارتی انتخاب کے اميدوار محمود خان اچکزئی سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف صدارتی الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وہ رواں انتخابات میں قلعہ عبداللہ چمن کی نشست این اے 266 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

محمود خان اچکزئی 12 دسمبر 1948 کو عنایت اللہ کاریز گلستان ضلع قلعہ عبداللہ میں پیدا ہوئے۔

ابتدائی تا اعلیٰ تعلیم

پرائمری سطح تک تعلیم گورنمنٹ پرائمری اسکول عنایت اللہ کاریز گلستان سے حاصل کی۔ میٹرک تک تعلیم گورنمنٹ ہائی اسکول عنایت اللہ کاریزگلستان ضلع قلعہ عبداللہ سے جبکہ انٹرمیڈیٹ (ایف ، ایس، سی ) گورنمنٹ ڈگری کالج (سائنس کالج) کوئٹہ سے اور بیچلر آف انجینئرنگ ۔ مکینکل انجینئرنگ کالج یونیورسٹی آف پشاور سے کیا۔

سیاست کا آغاز

محمود خان اچکزئی نے زمانہ طالب علمی سے پشتون اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے سیاست کا باقاعدہ آغاز کیا ۔ پشتون اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جو کہ بعد میں پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بنی۔

خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی شہادت( 2 دسمبر 1973) کے بعد اس وقت پارٹی کے فیصلے کے مطابق 25 سالہ نوجوان محمود خان اچکزئی پشتونخوانیشنل عوامی پارٹی کے سربراہ اور پھر 1989 میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین منتخب ہوئے۔

حملہ

محمود خان اچکزئی 7 اکتوبر 1983 کو ایم آر ڈی تحریک کے جلوس کی قیادت کررہے تھے کہ کوئٹہ کے قندہاری بازار میں ان کے جلوس پر جنرل ضیا الحق کے دور میں حملہ ہوا اور اس میں محمود خان اچکزئی معجزانہ طور پر بچ گئے جب کے ان کے چار ساتھی اولس یار، دائود، رمضان اور کاکا محمود شہید ہوئے۔

اس کے بعد محمود خان اچکزئی کو تقریباً ساڑھے چھ سال کی روپوشی اختیار کرنی پڑی اور 1989 میں واپس آنے پر انہوں نے لویا جرگہ کے انعقاد کی تجویز کی اور اسی بنیاد پر گلستان کی جنگ کی شروعات ہوئی۔

پارلیمانی دور کا آغاز

محمود خان اچکزئی 1974 میں (گلستان ، دوبندی ، قلعہ عبداللہ ، چمن) کے حلقے سے پہلی بار رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔

محمود خان اچکزئی 1990 میں قلعہ عبداللہ خان پشین کے حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔1993 میں پھر سے قلعہ عبداللہ خان پشین اور کوئٹہ چاغی کے حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

2002 کے انتخابات میں قلعہ عبداللہ پشین کی نشست پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ اور 2013 کے انتخابات سے قبل نگران وزیر اعظم بننے سے انکار کیا جب کہ 2013 کے انتخابات میں محمودخان اچکزئی، کوئٹہ سٹی اور قلعہ عبداللہ چمن کے حلقوں سے پھر سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2024 کے انتخابات میں قلعہ عبداللہ چمن کی نشست این اے 266 سے پھر سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

سیاسی جمہوری اتحاد

محمود خان اچکزئی سیاسی جمہوری اتحادوں میں ہمیشہ صف اول کا کردار ادا کرتے رہے۔ ایم آر ڈی تحریک ، اے پی ڈی ایم ، پونم ، پی ڈی ایم سمیت جمہوری تحریک میں اپنے اصولی موقف پر ڈٹے رہے اور آئین کی بالادستی پر کبھی کسی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔

پونم اتحاد میں سردار عطا اللہ مینگل کے بعد 2006 میں پونم کے صدر منتخب ہوئے۔ اس میں اتحاد میں پشتون، بلوچ ، سندھی ، سرائیکی اقوام شامل تھیں۔

محمود خان اچکزئی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مرکزی نائب صدر کے عہدے پر بھی فائز رہے ان کے خاندان میں ان کی اہلیہ ، ان کے تین صاحبزادے اٹل خان اچکزئی ، اصل خان اچکزئی ، ازل خان اچکزئی اور دو صاحبزادیاں شامل ہیں۔

Asif Ali Zardari

presidential election

Mehmood Khan Achakzai