Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

انٹرا پارٹی انتخابات: بیرسٹر گوہر ایک بار پھر تحریک انصاف کے بلامقابلہ چئیرمین منتخب

باقاعدہ اعلان تین مارچ کے بعد کیا جائے گا
اپ ڈیٹ 29 فروری 2024 10:35pm
Barrister Gohar Ali elected unopposed Chairman of PTI - Breaking News - Aaj News

بیرسٹر گوہر علی خان انٹرا پارٹی الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے بلامقابلہ چئیرمین منتخب ہوگئے ہیں۔

مرکزی پارٹی چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ بیرسٹر گوہر کے چئیرمین منتخب ہونے کا باقاعدہ اعلان تین مارچ کو کوئٹہ میں پارٹی صدارتی انتخابات ہونے کے بعد کیا جائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف نے 3 مارچ کو انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا۔

پی ٹی آئی کی طرف سے جاری شیڈول کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی 23 اور 24 فروری تک جمع کرائے جاسکتے تھے، جن جانچ پڑتال 25 فروری کو ہونی تھی۔

پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات میں کاغذات نامزدگی پر فیصلے 27 فروری تک ہونے تھے۔

شیڈول کے مطابق پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کیلئے پولنگ 3 مارچ کو ہوگی، انتخابات کے لیے پولنگ سینٹرل آفس سمیت چاروں صوبائی سیکریٹریٹ میں ہوگی۔

لیکن انتخابات سے قبل ہی جاری اعلامیے کے مطابق عمر ایوب بھی بلامقابلہ مرکزی جنرل سیکریٹری منتخب ہوگئے ہیں۔

خیبرپختونخوا میں علی امین گنڈا پور پینل، سندھ میں حلیم عدیل شیخ پینل بلامقابلہ منتخب ہو اہے، جبکہ پنجاب میں یاسمین راشد پینل بلامقابلہ کامیاب قرار پایا ہے۔

صدر بلوچستان کے عہدے کیلئے تین امیدوار میدان میں آ گئے ہیں، امین خان بادوزئی، داؤد شاہ، منیر احمد بلوچ صدر بلوچستان کیلئے انتخاب میں حصہ لیں گے۔

پی ٹی آئی کا انٹرا پارٹی انتخابات تنازعہ

23 نومبر 2023 کو الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو اپنا انتخابی نشان ”بلّا“ برقرار رکھنے کے لیے 20 دن کے اندر پارٹی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی نے 2 دسمبر 2023 کو انٹرا پارٹی انتخابات منعقد کرائے، ان انتخابات میں بیرسٹر گوہر علی خان بلامقابلہ پارٹی چیئرمین منتخب ہوئے۔

بانی رکن پی ٹی آئی اکبر ایس بابر سمیت دیگر نے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواستیں دائر کیں جنہیں قابل سماعت قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کو نوٹس جاری کر دیا تھا۔

بعد ازاں 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔

چھبیس دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

بعدازاں 30 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔

تین جنوری کو انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی اپنے انتخابی نشان بلے سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے تھے۔

تاہم، 10 جنوری کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو بلے کے نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے دے دی تھی، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔

چودہ جنوری کو سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو بلے کا انتخابی نشان واپس کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی انتخابی نشان سے محروم ہوگئی تھی اور اس کے امیدواروں نے آزاد حیثیت سے الیکشن 2024 میں حصہ لیا تھا۔

pti chairman

pti intra party election

Barrister Gohar Khan