Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

کمزور مینڈیٹ والی مخلوط حکومت کو نیا آئی ایم ایف معاہدہ کرنے میں دشواری ہوگی، موڈیز

بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کیلئے نیا آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر قرار دے دیا
شائع 27 فروری 2024 04:44pm
نیویارک میں موڈیز ہیڈکوارٹرز کا بیرونی منظر
نیویارک میں موڈیز ہیڈکوارٹرز کا بیرونی منظر

بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کے حوالے سے اپنے تازہ ترین جائزے میں کہا ہے کہ پاکستان میں الیکشن کے بعد قائم ہونے والی اتحادی حکومت کا مینڈیٹ اتنا مضبوط نہیں ہوگا کہ وہ آئی ایم ایف سے نئے معاہدے کیلئے مشکل اصلاحات کر سکے۔

موڈیز نے اپنے جائزے میں یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے نیا قرض نہ ملاتو اس کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔

موڈیز نے اپنے جائزے میں پاکستان کی ریٹنگ Caa3 پر برقرار رکھی ہے۔ اگرچہ اس نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر پاکستان کچھ اقدامات کر لے تو اس کی ریٹنگ بہتر ہوسکتی ہے جب کہ ایک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے بلوم برگ نے بھی پاکستان کی معیشت کے بارے میں مثبت رائے ظاہر کی ہے لیکن موڈیز کی جانب سے مجموعی طور پر ایک مشکل منظر نامہ پیش کیا گیا ہے۔

پاکستان کو جون میں رواں مالی سال ختم ہونے سے پہلے 6 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی ادائیگی اپریل میں متوقع ہے جب پاکستان کے ڈالر بانڈ میچور ہوں گے اور سرمایہ کاروں کو ایک بڑی رقم ادا کی جائے گی۔

اپریل میں ہی پاکستان کا موجودہ آئی ایم ایف پروگرام ختم ہو رہا ہے جو تین ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی اریجنجمنٹ ہے۔ اس کی آخری قسط میں پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔

موڈیز نے اپنے جائزے میں کہا ہے کہ جون 2024 تک اپنی بیرونی ادائیگیوں کے چیلنجز سے نمٹنے میں کامیاب رہے گا لیکن اس کے بعد بڑی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کوئی امید نہیں ہے۔

موڈیز کے مطابق اسی لیے موجودہ پروگرام کے بعد بھی پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر چلنا ہوگا اور اس کے نتیجے میں پاکستان کو دوسرے پارٹنرز سے رقوم کے حصول میں مدد ملے گی۔

ریٹنگ ایجنسی نے کہاکہ اگر پاکستان فوری طور پر اور سماجی دباؤ بڑھنے سے پہلے یہ کرنے میں کامیاب رہا تو اس کا ڈیفالٹ کا خطرہ کم ہو جائے گا۔

تاہم موڈیز کے مطابق اگر آئی ایم ایف اور دوسرے پارٹنرز سے نیا قرض حاصل کرنے میں تاخیر ہوئی تو ڈیفالٹ کے خطرات بڑھ جائیں گے۔ ’سوشل پریشر اور گورننس میں کمزوریوں کے سبب بھی آئی ایم ایف کے تقاضے پورے کرنے کے چینجلز بڑھ سکتے ہیں۔‘

موڈیز کا کہنا تھا کہ اگرچہ الیکشن کے بعد ن لیگ اور پیپلز پارٹی حکومت بنانے والی ہے لیکن اس حوالے سے بہت زیادہ ابہام پایا جاتا ہے کہ نئی حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ ایک نئے پروگرام کے لیے مذاکرات کرنے میں کتنی آمادہ اور کتنی اہل ہوگی۔

”آئندہ مخلوط حکومت کا انتخابی مینڈیٹ نئے آئی ایم ایف پروگرام کے لیے درکار مشکل اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے خاطرخواہ مضبوط نہیں ہوگا۔ جب تک کسی نئے پروگرام پر اتفاق نہیں ہو جاتا، پاکستان کی دیگر دو طرفہ اور کثیر جہتی شراکت داروں سے قرضے حاصل کرنے کی صلاحیت شدید طور پر محدود رہے گی۔“

IMF

IMF PAKISTAN

Moody's