ایف بی آر کی تنظیم نو روکنے کیلئے الیکشن کمیشن کا وفاقی حکومت کو ایک اور خط
الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی تنظیم نو روکنے کے لئے ایک اور خط لکھا ہے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے سیکرٹری ٹو وزیراعظم کو ایک اور خط لکھا ہے۔
خط کے مطابق ایف بی آر کی تنظیم نو ایک بڑا فیصلہ ہے، نگراں حکومت کو شق230 کےتحت پالیسی فیصلوں کا اختیار نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن کے خط کے متن کے مطابق ایف بی آرکی تنظیم نو کو آئندہ حکومت تک زیرالتواء رکھا جائے۔
یاد رہے کہ 30 جنوری کو وفاقی کابینہ نے ریونیو ڈویژن کی سفارش پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی تنظیمِ نو اور ڈیجیٹلائزیشن کی منظوری دی تھی۔ جبکہ اسی روز فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کی تشکیل نو اوراصلاحات کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کی جانب سے ایف بی آر تشکیل نو اوراصلاحات کی خبروں کانوٹس لے لیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر خرم آغا کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا ہے آئین اور الیکشن ایکٹ میں نگران حکومت کا دائرہ اختیار واضح ہے۔
اس سے قبل 9 جنوری کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی تنظیم نو کے لیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کے معاملے پر اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن (ایس آئی ایف سی) کونسل کی ہدایت پر ایف بی آر کی تنظیم نو کے لیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
کمیٹی میں سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری تجارت، سیکرٹری کابینہ ڈویژن اور چیئرمین ایف بی آر شامل ہیں۔
Comments are closed on this story.