سرگودھا کے حلقوں این اے 83 اور 85 میں انتخابات ملتوی نہیں ہونگے، جعلسازی ناکام
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 83 اور 85 سرگودھا میں انتخابات مقررہ وقت پر کرانے کا حکم دے دیا۔ الیکشن رکوانے کیلئے جعلسازی کا انکشاف ہوا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں امیدوار کے انتقال پر این اے 83 اور 85 میں انتخابات ملتوی ہونے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
اس دوران درخواستگزار امیدوار ن لیگ ذوالفقار علی بھٹی سمیت ڈی آر او سرگودھا اور ریٹرننگ افسران الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
لیگی امیدوار نے الیکشن کمیشن میں مؤقف اپنایا کہ وفات پانے والے امیدوار کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ 15 جنوری کا ہے، تحقیقات کرنے پر پتا چلا کہ صادق کی وفات دو جنوری کو ہوئی، اس معاملہ میں جعل سازی کی گئی ہے جو دوحلقوں میں انتخابات ملتوی کروانے کیلئے سازش ہے۔
لیگی امیدوار نے کہا کہ ڈی سی سرگودھا نے معاملہ کی انکوائری بھی کروائی ہے، درخواست ہے کہ انتخابات ملتوی نہ کیے جائیں۔
ڈی آر او سرگودھا نے کمیشن میں بیان دیا کہ میں نے انکوائری کروائی ہے، انکوائری میں ثابت ہوگیا ہے کہ صادق علی کی وفات 2 جنوری کو ہوئی ، انکوائری میں صادق علی کی والدہ، بیٹی اورامام مسجد کا بیان ریکارڈ کیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سوال کیا کہ انتخابات ملتوی کرنے سے پہلے آر او نے انکوائری کیوں نہیں کی؟
جس پر ریٹرننگ افسر نے کہا کہ ثابت ہوچکا ہے کہ صادق علی کی وفات 2 جنوری کو ہوئی تھی، ہمیں جعلی ڈیٹھ سرٹیفکیٹ فراہم کیا گیا تھا۔
سیکرٹری یونین کونسل نے کہا کہ ہم نے نمبردارکی تصدیق اور بیٹے کی درخواست پرڈیتھ سرٹیفیکیٹ جاری کیا تھا۔ جس پر نمبردار نے کہا کہ میرے جعلی دستخط کئے گئے۔
دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے سیکرٹری یونین کونسل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ایک توغلط کام کرتے ہو اور یہاں آ کر بحث کرتے ہو۔
چیف الیکشن کمشنر نے سیکرٹری یونین کونسل کے خلاف ڈی سی سرگودھا کو کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس شخص کونوکری سے برخاست کرںا چاہیے۔
امام مسجد نے کمیشن میں بیان دیا کہ میں نے صادق علی کی نماز جنازہ 3 جنوری کو پڑھائی۔
جس کے بعد الیکشن کمیشن نے این اے 83 اور این اے 85 میں انتخابات ملتوی کرنے کے ریٹرننگ افسران کے نوٹیفکیشن منسوخ کردیے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ دونوں حلقوں میں انتخابات ہوںگے، انتخابی عمل جاری رکھا جائے۔
Comments are closed on this story.