سعودی عرب جانے والوں کیلئے خوشخبری، عمرہ کے ساتھ سیاحت بھی کریں
سعودی ٹورزم ڈیپارمنٹ نے نئے سیاحتی مقامات کے دروازے سب کیلئے کھول دیئے، اب سیاحتی ویزے پر عمرہ بھی کرسکتے ہیں جبکہ خواتین محرم کے بغیر سعودی عرب کا دورہ اور عمرہ کی سعادت حاصل کرسکتی ہیں ۔
گزشتہ برس سعودی حکومت نے سیاحوں کیلئے مختلف تاریخی مقامات سیر و سیاحت کیلئے کھول دیئے ہیں، اب تک عمرہ کیلئے جانے والوں کو مکہ اور مدینہ کے علاوہ دیگر مقامات پر جانے کی اجازت نہیں ہوتی تھی لیکن سیاحت کی نئی پالیسی کے تحت معتمرین سعودی عرب کے کسی بھی مقام پر اسلامی تاریخ میں اہمیت کے حامل مقامات کی زیارت یا سیاحت کیلئے جاسکتے ہیں۔
سعودی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نئی پالیسی میں خواتین کو محرم کے بغیر عمرہ کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔
کراچی کے مقامی ہوٹل میں سجی تقریب میں سعودی عرب کے نئے سیاحتی مقامات کی منظر کشی کی گئی، تقریب میں سعودی عرب میں تفریح اور سیاحت کے حوالے دستیاب سہولیات اور مقامات کی تفصیلات بتائی گئیں کہ کہاں کیا دلچسپ مقامات دیکھنے، گھومنے یا کیا لذیذ کھانے دستیاب ہیں۔
ایس ٹی اے کے شراکت دار ڈاکٹر عمر ایوب نے کہا کہ اس تقریب کا بنیادی مقصد سعودی عرب کو صرف مذہبی تجربات سے بالاتر ایک سیاحتی مقامات کے طور پر پیش کرنا ہے جس میں سعودیہ کی قدیم خوبصورتی ، ثقافت ، مصنوعات اور خدمات کے تنوع کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے ۔ یہ مختلف تجربات کا مجموعہ ہے جسے ہم چاہتے ہیں کہ دنیا آئے اور دیکھے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمرہ کے غرض سے آنے والے سیاحت سے بھی کرسکتے جبکہ سیاحت کی غرض سے آنے والے چاہیں تو وہ عمرہ کی سعادت حاصل کرسکتے ہیں ۔
تقریب میں شوبز فنکاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی فنکاروں کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں ایسے مقامات کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے ۔
اداکار فیصل قریشی کہتے ہیں کہ یہ اقدام نہ صرف سیاحوں کے لیے خوش آئند ہیں بلکہ اس سے سعودی سیاحت و ثقافت کو فروغ ملے گا ۔
فیشن ڈیزائنر یوسف بشیر قریشی کہتے ہیں کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا ہے سعودیہ میں برف باری دیکھنے جاسکتے ہیں ۔
آج نیوز کے ماننگ شو کی میزبان سدرہ اقبال کا کہنا تھا کہ جن 6 گیگا پراجیکٹ کی منظر کشی کی گئی وہ پہلے بھی نہیں دیکھی تھیں، یہ مقامات اتنے خوبصورت ہیں کہ سیاحت کیلئے یہاں جانا چاہیئے ۔
سعودی سیاحتی مقامات
ریڈ سی
ریڈ سی پروجیکٹ سعودی عرب کے مغربی ساحل پر 28 ہزار مربع کلومیٹر سائٹ پر ایک پرتعیش پائیدار سیاحتی منصوبہ ہے۔
یہ منصوبہ 90 سے زائد جزیروں پر مشتمل ہے جن میں سے بعض پر کبھی کوئی انسان نہیں گیا۔ ان میں آتش فشاں، صحرا، جنگلی حیات اور لاتعداد حسین پہاڑی مناظر ہیں۔
القدية
تفریح، کھیلوں اور فنون کا مرکز بننے کے خواہاں القدية سعودیہ کے وژن 2030 کے نئے گیگا پروجیکٹس میں سے ایک ہے۔
یہ منصوبہ پانچ اہم ستونوں پر بنایا گیا ہے جن میں کھیل اور تندرستی، فطرت اور ماحول، پارکس اور پرکشش مقامات، حرکت اور نقل و حرکت، اور فنون اور ثقافت شامل ہیں ۔
ایک ’ریکارڈ توڑنے والا‘ سکس فلیگس تھیم پارک 28 سواریوں اور پرکشش مقامات پر مشتمل ہوگا،یہ سعودی عرب کا پہلا واٹر تھیم پارک ہوگا۔
العلا
سعودی عرب کے شمال مغرب میں مدینہ اور تبوک شہر کے نزدیک موجود العلا نامی قصبہ ہے جس کی تاریخ چھٹی صدی قبل مسیح سے شروع ہوتی ہے، یہاں موسم سرما کی مناسبت سے طنطورہ فیسٹیول منعقد کیا جاتا رہا ہے۔
اس فیسٹیول میں متعدد تفریحی، ثقافتی، سرگرمیوں کے علاوہ روایتی کھانوں اور موسیقی کے ذریعے سعودی ثقافتی ورثے کو نمایاں کیا جاتا ہے۔
الدرعيہ
اس پروجیکٹ میں دنیا کے کچھ پرتعیش ریستوران اور ہوٹل نمایاں ہوں گے، تمام ڈھانچے روایتی نجدی آرکیٹیکچرل سٹائل میں تعمیر کیے گئے ہیں۔
امالا
امالا سعودی عرب کے بحیرہ احمر کے ساحل پر ایک انتہائی پرتعیش پروجیکٹ ہے، جو تندرستی، صحت مند زندگی اور مراقبہ پر مرکوز ہے۔
یہ پروجیکٹ مہمانوں کو سہولیات اور خدمات پیش کرے گا جو آرٹس ، کلچر، فیشن، فلاح و بہبود اور کھیلوں کی خدمات جیسے لگژی تجربے کی حامل ہوگی۔
سعودی عرب ایک مقام پر سعودی عرب کے خاندانوں کے ساتھ ان کے یہاں تیار کئے گئے روایتی کھانوں سے بھی لطف اندوز ہوا جاسکتا ہے جبکہ طائف میں ’ہایکنگ‘(پہاڑوں پر چڑھنا)، کیبل کار اور دیگر مقامات پر پیراگلائیڈنگ اور سمندر میں غوطہ خوری جیسی سہولتیں بھی دستیاب ہیں۔
Comments are closed on this story.