استعفیٰ منظور، مظاہر نقوی سپریم کورٹ کے جج نہیں رہے لیکن مراعات ہوں گی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے، جس کے بعد اب مظاہر علی اکبر نقوی سپریم کورٹ کے جج نہیں رہے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے گزشتہ روز اپنا استعفیٰ تحریری طور پر صدر کو بھجوایا تھا۔
انہوں نے اپنے استعفے میں لکھا تھا کہ عوامی معلومات اور کسی حد تک عوامی ریکارڈ کا معاملہ ہونے کی وجہ سے ایسے حالات میں میرے لیے اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر خدمات جاری رکھنا ممکن نہیں ہے۔
مستعفی ہونے کے باعث مظاہر علی اکبر نقوی جج کی مراعات کے حقدار رہیں گے۔
صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ آئین کے آرٹیکل 179 کے تحت منظور کیا۔
وزارت قانون و انصاف نے استعفیٰ منظوری کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
اثاثوں کی چھان بین کا مطالبہ
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے سابق جج مظاہر نقوی کے اثاثوں کی چھان بین کا مطالبہ کرتے ہوئے کہ استعفے کی منظوری کافی نہیں ہوگی، اثاثوں کی چھان بین سیاستدانوں کی طرح جج اور ان کی آل اولاد سب کی ہونی چاہیے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاری اپنے ایک بیان میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ترازو پکڑنے والے کا حساب آخرت میں تو اللہ کی صوابدید ہے مگر دنیا میں نہیں کریں گے تو ہم سب برابر کے گناہگار ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سنا ہے مظاہر نقوی نے غلطی سے استعفے پر 10 جنوری 2024 کی جگہ 10 جنوری 2023 لکھ دیا، ویسے ان کا استعفیٰ 2023 کو ہی بنتا تھا، الزامات دیکھتے ہوئے کوئی بھی معزز اور محترم جج اس طرح ایک سال عہدے پر کھجل نہیں ہوتا۔
Comments are closed on this story.