کراچی کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے گی، نگراں وزیراعظم
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ حکومت اور کے الیکٹرک کے باہمی تعاون سے کراچی کے لیے بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
اسلام آباد میں نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سے کراچی الیکٹرک (کے الیکٹرک) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مونس عبداللہ علوی کی قیادت میں کے الیکٹرک کے وفد نے ملاقات کی، وفد میں چیف ایگزیکٹو آفیسر کے۔الیکٹرک مونس عبداللہ علوی، چیف فنانس آفیسر کے الیکٹرک عامر غزینی اور ریگولیٹری آفیسر کے الیکٹرک عمران قریشی شامل تھے۔
اس موقع پر نگراں وفاقی وزیر توانائی محمد علی، چیئرمین نیپرا وسیم مختار، چیف ایگزیکٹو آفیسر سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی ریحان اختر اور دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔
کے الیکٹرک کے وفد میں چیف ایگزیکٹو آفیسر کے الیکٹرک مونس عبداللہ علوی، چیف فائنانس آفیسر کے الیکٹرک عامر غزینی اور ریگولیٹری آفیسر کے الیکٹرک عمران قریشی شامل تھے۔
اس موقع پر نگراں وزیراعظم کو کے الیکٹرک کے مختلف امور پر بریفنگ دی گئی، وفد نے انوار الحق کاکڑ کا کےالیکٹرک کے دیرینہ مسائل حل کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
وفد نے کے الیکٹرک کے لیے 390 ارب کے سرمایہ کاری پلان اور قابل تجدید توانائی کے 640 میگاواٹ کے منصوبوں کے لیے نرخوں کی منظوری اور 1000 میگا واٹ اضافی بجلی کی فراہمی پر نگراں وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ حکومت اور کے الیکٹرک کے باہمی تعاون سے کراچی کے لیے بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے گی، ایسے اقدامات سے سرمایہ کاروں کو مثبت پیغام ملا ہے۔
نگراں وزیراعظم نے وزارت توانائی کو کے الیکٹرک کے دیگر مسائل کا باہمی مشاورت سے مستقل حل نکالنے کی ہدایت بھی کی اورکہا کہ بجلی صارفین کی قوت خرید اور ان کی بہبود پالیسی کا محور ہونا چاہیئے۔
سڑکوں کا جال بچھائے بغیر ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، نگراں وزیراعظم
نگراں وزیراعظم کاکڑ کی زیر صدارت نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا، جس میں نگراں وفاقی وزیر مواصلات شاہد اشرف تارڑ، نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر ، نگران وفاقی وزیر منصوبہ بندی سمیع سعید، چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور متعلقہ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیراعظم کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے مختلف منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں سڑکوں کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی انتہائی اہم کردار ادا کر رہی ہے، کسی بھی ملک کی معاشی و سماجی ترقی کے لیے بہترین انفراسٹرکچر کلیدی حیثیت رکھتا ہے، سڑکوں کا جال بچھائے بغیر ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ملک کے ایسے حصوں میں روڈ انفراسٹرکچر کو ترجیحی بنیادوں پر بنانے کی ضرورت ہے جہاں بیرونی سرمایہ کاری متوقع ہے، بلوچستان میں روڈ انفراسٹرکچر پر خصوصی کام کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ کراچی تا چمن شاہراہ کی تعمیر نو کا کام جلد از جلد شروع کیا جائے، کراچی چمن شاہراہ کی تعمیر سے نہ صرف بلوچستان کے عوام کو فائدہ ہو گا بلکہ ملک کے دیگر علاقوں کو بھی ایک بہتر متبادل راہداری میسر آئے گی۔
نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ بہتر شاہراہیں ملک کی ترقی اور بہتر مستقبل کے لیے جو کردار ادا کرتی ہیں اسے اعداد و شمار میں ماپنا مشکل ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے ہدایت کی کہ نئی شاہراہوں کے منصوبے تیار کرتے ہوئے تفصیلی منصوبہ بندی اور وسائل کے بہترین استعمال کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جا سکے۔
اسمگلنگ کے گھناؤنے کاروبار سے صرف چند بااثر افراد کو فائدہ پہنچتا ہے، انوار الحق کاکڑ
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرِ صدارت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے تحت تجارت اور سرحدی اضلاع میں سمگلنگ کے خاتمے کے حوالے سے جائزہ اجلاس کا منعقد ہوا، جس میں نگراں وفاقی وزیرِ خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹریز، فرنٹیئر کور کے متعلقہ آئی جیز، وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے رپورٹ پر پیشرفت سے آگاہ کیا گیا جبکہ اجلاس کو پاکستان کسٹمز، ایف سی، ضلعی انتظامیہ اور این ایل سی کی سرحدی علاقوں میں کارکردگی سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ تمام ایجنسیاں مل کر سرحدی علاقوں میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہی ہیں جس کی بدولت لاکھوں ٹن غیر قانونی اشیاء کی غیر قانونی درآمد روک کر ملکی خزانے کو بھاری نقصان سے بچایا گیا۔
نگراں وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کو مزید تیز کرکے آئندہ اس حوالے سے منعقد ہونے والے اجلاس میں آگاہ کیا جائے۔
انوار الحق کاکڑ نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو سرحدی علاقوں کے لوگوں کی تفصیلات مرتب کرکے ان کو ہنرمند بنانے اور روزگار کی فراہمی کے لیے ایک جامع لائحۂ عمل جلد ترتیب دے کر پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
انہوں نے وزارتِ تجارت اور وزارتِ صنعت کو ہدایت کی کہ سرحدی علاقوں میں خصوصی سرمایہ کاری زونز اور صنعتوں کا قیام عمل میں لانے کے لیے جامع منصوبہ بندی کرے۔
نگراں وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اسمگلنگ کی مکمل روک تھام کے لیے تمام ادارے بالخصوص فرنٹیئر کور، کسٹمز اور ضلعی انتظامیہ اپنے اقدامات میں تیزی لے کر آئیں، اسمگلنگ کے گھناؤنے کاروبار سے صرف چند بااثر افراد کو فائدہ پہنچتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسمگلنگ کی وجہ سے پوری پاکستانی قوم نقصان اٹھا رہی تھی اور حکومت اس کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رکھے گی، اسمگلنگ کے ذریعے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع دینے کے بھونڈے جواز کی آڑ میں چند افراد کو ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے، نگراں حکومت اپنی مدت کے آخری دن کے آخری لمحے تک اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کرتی رہے گی۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ہدایت کی کہ این ایل سی چمن بارڈر پر اپنے اسکیننگ و چیکنگ کے منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرے، پاکستان کسٹمز سرحدی علاقوں میں اپنی استعداد کار میں اضافہ کرے تاکہ اسمگلنگ میں پکڑے جانے والے عناصر کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دی جا سکے، اسمگلنگ کی روک تھام کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں اس مال کی طلب کو بھی کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ سرحدی اضلاع بالخصوص حساس علاقوں میں اچھی شہرت کے افسران تعینات کیے جائیں اور پوسٹنگ ٹرانسفر کے شفاف سسٹم کو بحال کیا جائے۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان سمیت دیگر ممالک جن کے ساتھ پاکستان کے ذریعے ٹرانزٹ ٹریڈ ہوتی ہے، وزارت تجارت اس کی کڑی نگرانی کرے اور متعلقہ حکام کو اشیاء کی برآمد کے رجحانات کے حوالے سے آگاہ کرے۔
انوارالحق کاکڑ نے سرحدی علاقوں میں قانونی تجارت کو فروغ دینے اور مکمل دستاویزی کارروائی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی، کارگو کی مانیٹرنگ کے لیے ایف بی آر کا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال کیا جائے۔
Comments are closed on this story.