سیاحت کے محاذ پر بھارت اور مالدیپ آمنے سامنے
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کا تمسخر اڑائے جانے پر مالدیپ کے تین وزرا کو معطل کردیا گیا ہے۔ ان تینوں نے نریندر مودی کو لکشا دویپ کے حالیہ دورے کی بنیاد پر سوشل میڈیا کے ذریعے ہدفِ تنقید بنایا تھا۔
مریم، مالسا اور محزوم نے بھارتی وزیر اعظم کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان کی تضحیک کی تھی۔ مریم نے نریندر مودی کو اسرائیل کی کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے مسخرہ تک قرار دے دیا تھا۔
اس معاملے پر بھارت اور مالدیپ میں ٹھن گئی ہے۔ سفارتی کشیدگی بھی اب صاف نظر آرہی ہے۔ آج (پیر کو) پہلے نئی دہلی نے بھارت میں مالدیپ کے ہائی کمشنر ابراہیم شہیب کو وزارتِ خارجہ طلب کرکے احتجاج کیا۔ اس کے چند ہی گھنٹے بعد مالدیپ کے دارالحکومت مالے میں بھی بھارتی ہائی کمشنر کو وزارتِ خارجہ بلاکر بھارتی حکومت کے اقدام کی مذمت کی گئی۔
کیا بھارتی وزیر اعظم کے بارے میں مالدیپ کے وزرا کے توہین آمیز ریمارکس حادثاتی تھے؟ ایسا لگتا تو نہیں۔ بھارت اور مالدیپ کے تعلقات کی تاریخ کشدگی پیدا کرنے والے واقعات اور حادثات سے بھری پڑی ہے۔
مالدیپ میں حکومتوں کی تبدلی میں بھارتی کردار کے حوالے سے مالدیپ میں تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ مالدیپ میں عوامی سطح پر بھی بھارت مخالف جذبات پائے جاتے رہے ہیں۔ مالدیپ کے باشندوں کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ بھارت ان کے معاملات میں مداخلت کرکے اپنے مفادات کو تقویت بہم پہنچاتا رہا ہے۔
مالدیپ کی حکومتیں بھی بھارتی عزائم کے حوالے سے تحفظقات کا اظہار کرتی رہی ہیں۔ بحرِ ہند میں مالدیپ کا محل وقوع غیر معمولی اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے۔ چین اور بھارت کے درمیان اس حوالے سے مسابقت رہی ہے۔ بھارتی حکومت چاہتی ہے کہ مالدیپ اس سے ہٹ کر کسی کے بارے میں نہ سوچے۔
مالدیپ کی معیشت کا مدار سیاحت پر ہے۔ بھارت بھی چاہتا ہے کہ بحر ہند کے خطے میں اس کے لیے سیاحت کو فروغ دینے کا موقع ملے۔
لکشا دویپ بھارت کی مرکزی حکومت کے ماتحت علاقہ ہے۔ چند جزائر پر مشتمل لکشا دویپ کا مجموعی رقبہ 32 کلومیٹر ہے۔ بھارت اسے غیر معمولی سیاحتی مقام کی حیثیت سے دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہتی ہے۔
نریندر مودی کا لکشا دویپ کا حالیہ دورہ بنیادی طور پر سیاحت کے حوالے سے پروموشنل ٹرپ تھا۔ یہ دورہ بہت حد تک اشتہاری حیثیت کا حامل تھا۔ اسی حقیقت نے مالدیپ کی حکومتی شخصیات کو نریندر مودی کے خلاف توہین آمیز ریمارکس اپ لوڈ کرنے پر مجبور کیا۔
لکشا دویپ کو ٹورسٹ پوائنٹ کی حیثیت سے پروان چڑھانے کی صورت میں مالدیپ کی پوزیشن کمزور ہوگی۔ مالدیپ میں اس حوالے سے بھارت کے خلاف شدید تنافر پایا جاتا ہے۔
مالدیپ چھوٹا سا ملک ہے جس کی آبادی 5 لاکھ ہے۔ اس کا رقبہ بھی زیادہ نہیں۔ معیشتی اعتبار سے وہ بھارت کے لیے کسی بھی نوعیت کا خطرہ نہیں۔
اسٹریٹجک اعتبار سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہونے کی بنیاد پر وہ بڑی طاقتوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ مالدیپ کسی حد تک چین کی طرف جھک رہا ہے۔ یہ بات بھارتی قیادت سے ہضم نہیں ہو پارہی۔
لکشا دویپ کو دنیا بھر کے سیاحوں کی پسندیدہ منزل بنانے کی صورت میں مالدیپ میں سیاحت کا شعبہ کمزور پڑے گا اور ہوں اس کے لیے الجھنیں پیدا ہوسکتی ہیں۔
Comments are closed on this story.