کراچی تیزاب گردی واقعہ: جاں بحق خاتون کے کیس میں نیا موڑ آگیا، ملزم کے بھائی کے اہم انکشافات
کراچی کے علاقے گلستان جوہر بلاک 7 میں تیزاب گردی کا واقعہ پیش آیا، بیٹی کو بچاتے ہوئے ماں جاں بحق ہوگئی۔
مقتولہ کی بیٹی رابعہ کے مطابق میں اپنی والدہ کے ساتھ گھر میں موجود تھی کہ دو افراد گھر میں داخل ہوئے اور ہم پر تشدد شروع کردیا۔
رابعہ نے مزید بتایا کہ ملزمان نے مجھ پر تیزاب پھینکا تو میں بچ کر واش روم میں چھپ گئی، والدہ نے مجھے بچانے کی کوشش کی تو ملزمان نے والدہ پر تیزاب پھینکا، اور سر پر وزنی چیز ماری۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کے وقت ماں اور بیٹی گھر میں موجود تھیں، رابعہ کی کچھ عرصے قبل ہی طلاق ہوئی۔
اس حوالے سے پولیس نے مزید بتایا کہ رابعہ کے بچے سابقہ شوہر کے پاس ہیں، واقعہ ذاتی دشمنی کا لگتا ہے۔
دوسری جانب واقعے میں گرفتار ملزم شاہد عالم کے بھائی زاہد عالم کا الزام ہے کہ خاتون تنویر بانو کو اس کی اپنی بیٹی رابعہ نے ہی تیزاب گردی کا نشانہ بنایا۔
زاہد عالم نے بتایا کہ واقعے کے وقت میرا بھائی شاہد عالم اپنے آفس میں موجود تھا، تمام ذرائع سے اس کے آفس میں موجودگی کی تصدیق کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شاہد عالم نجی کمپنی میں اکاؤنٹنٹ کی حیثیت سے جاب کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے بھائی شاہد نے اپنے اہلیہ رابعہ کو سات ماہ قبل طلاق دیدی تھی، جس کی وجہ رابعہ کا نفسیاتی پن تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ رابعہ کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں :
لاہور : نجی سوسائٹی کی مسجد میں فائرنگ سے امام جاں بحق
شمالی وزیرستان: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے اسکول ٹیچر جاں بحق
سی ٹی ڈی کی پنجاب بھر میں کارروائیاں، 7 دہشتگرد گرفتار
ملزم کے بھائی زاہد عالم کا کہنا ہے کہ میرا بھائی بے گناہ ہے، اس سے طلاق دینے کا انتقام لیا جارہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ رابعہ نے خود اپنی والدہ کا قتل کیا ہے اور پولیس نے یکطرفہ بیان سن کر شاہد عالم کے خلاف مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کرلیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایڈیشنل آئی جی سمیت تمام اعلیٰ حکام کو درخواست بھی لکھ دی ہے۔
زاہد عالم کو اپنا بھائی قتل کیے جانے کا بھی خدشہ ہے اور اس حوالے سے انہوں نے ایس ایچ او ڈسٹرکٹ ایسٹ کے نام ”تحفظ برائے قتل“ کی درخواست بھی لکھی ہے۔
زاہد عالم نے درخواست میں بتایا کہ وہ مکان نمبر R186 سیکٹر 10 نارتھ کراچی کے رہائشی ہیں۔
درخواست میں انہوں نے لکھا کہ میرا بڑا بھائی شاہد عالم چھ جنوری 2024 کو شام چار بجے اپنے آفس میں موجود تھا، وہ اپنے آفس سے شام پانچ بجے گھر واپس آیا، تقریباً ساڑھے سات بجے تین پولیس موبائلیں ، جن میں سے ایک کا نمبر 752 SPIM تھا، اس میں ایک غلام مرتضیٰ نامی ڈی ایس پی موجود تھا، علاقے میں پہنچیں۔
زاہد عالم نے درخواست میں لکھا کہ ڈی ایس پی علاقہ میں پوچھ گچھ کرتے ہوئے گھر کے پاس پہنچے جہاں میرا چھوٹا بیٹا کھیل رہا تھا، انہوں نے بچے سے شاہد کے بارے میں معلومات کی اور پوچھا کہ شاہد تیرا چاچو ہے؟ جس پر بچے نے بتایا کہ شاہد سامنے رہتا ہے، جس پر ڈی ایس پی بچے کو بالوں سے پکڑ کر گھیٹتے ہوئے شاہد کے گھر گیا، دستک دی تو شاہد باہر آیا تو اس سے بدتمیزی کی اور گالی گلوچ کی اور اس کو موبائل میں ڈال کر تھانہ لے آئے۔
درخواست گزار زاہد عالم نے لکھا کہ میرا دعویٰ ہے کہ قتل کی یہ ساری کہانی جھوٹ مبنی ہے، میرے بھائی کا اپنی سابقہ ساس کے قتل میں کوئی ہاتھ نہیں، میرا بھائی بے گناہ ہے اور اس سے طلاق کا انتقام لیا جارہا ہے۔
زاہد عالم نے لکھا کہ میرے بھائی نے 2023-5-23 کو اپنی بیوی کو اس کی حرکتوں کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا، جس کے بعد اس کی بیوی نے کئی دفعہ بھائی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، پھر وہ جمعرات کو میرے گھر آئی اور گھر پر بہت تماشہ کیا۔ اس کے بعد رابعہ نے مختلف تھانوں جن میں سچل تھانہ، سرسید تھانہ اور تھانہ گلستان جوہر سے میرے بھائی شاہد کو فون کروائے۔
انہوں نے درخواست میں دعویٰ کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ میرے بھائی کی سابقہ بیوی رابعہ نے خود ہی اپنی والدہ کا قتل کیا اور اس قتل کا سارا ملبہ میرے بھائی پر ڈال دیا ہے۔
انہوں نے درخواست میں مطالبہ کیا کہ اس سارے معاملے کی جانچ پڑتال کروائی جائے، رابعہ کہ خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور اس کو شامل تفتیش کیا جائے اور پوچھ گچھ کی جائے تاکہ سارے معاملے کی حقیقت سامنے آ جائے۔
Comments are closed on this story.