انتخابات شفاف نہ ہونے پر امریکی پابندیوں کے کتنے امکانات
سال 2024 کئی ممالک میں انتخابات کا سال ہے لیکن پاکستان اور بنگلہ دیش میں انتخابات کی شفافیت کے حوالے سے اپوزیشن جماعتیں سوالات اٹھا رہی ہیں۔ عالمی برادری بھی ان انتخابات کو دیکھ رہی ہے۔
پاکستان میں انتخابات پر امریکی محکمہ خارجہ نے یہ کہہ کر واضح کیا ہے کہ وہ پاکستان کو یہ نہیں بتا سکتا کہ انتخابات کیسے کرانے ہیں، البتہ وہ شفاف انتخابات چاہتا ہے۔
لیکن پاکستان سے پہلے بنگلہ دیش میں الیکشن ہو رہے ہیں جہاں کروڑوں افراد اتوار 7 جنوری کو ووٹ ڈالیں گے۔ ان پر امریکی ردعمل پاکستانی بھی دیکھنا چاہیں گے۔
بنگلہ دیش میں انتخابی دھاندلی کا شور اتنا زیادہ ہے کہ اپوزیشن بنگلہ دیشن نیشنل پارٹی (بی این پی) نے ان کا بائیکاٹ کردیا ہے۔ بی این پی نگراں حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کر رہی ہیں جس سے حسینہ واجد نے انکار کردیا۔
پولنگ والے دن شدید ہنگاموں کا خدشہ ہے اور حکومت نے فوج تعینات کردی ہے۔
بین الاقوامی برادری ان انتخابات کو تشویش کی نظر سے دیکھ رہی ہے۔ ڈھاکہ میں یورپی یونین کے سفیر چارلس ویٹلی بنگلہ دیش کے الیکشن کمیشن کے لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ یورپی یونین انتخابات کیلئے مبصرین نہیں بھیجے گی کیونکہ اسے یقین نہیں ہے کہ بنگلہ دیش انتخابات میں شفافیت کی شرائط پوری کرے گا۔
امریکہ نے پہلے ہی شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے عہدیداروں کے خلاف ویزا پابندیاں عائد کردی ہیں۔ امریکی ادارے بلوم برگ کے مطابق امریکہ نے ان تمام عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں جن پر انتخابات میں مداخلت کا الزام ہے۔
لیکن اصل سوال یہ ہے کہ اگر انتخابات شفاف نہیں ہوتے تو کیا امریکہ یا یورپی یونین سخت معاشی پابندیاں عائد کریں گے۔
پاکستان کی طرح بنگلہ دیش کی زیادہ تر برآمدات امریکہ اور یورپی یونین جاتی ہیں۔ اگر الیکشن میں شفافیت کے مسئلے پر پابندیاں عائد ہوئیں تو بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل کی صنعت بیٹھ جائے گی۔ لاکھوں افراد روزگار سے محروم ہو جائیں گے اور شیخ حسینہ واجہ کے لیے مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔
جس انداز میں انتخابات کا معاملہ آگے بڑھ رہا ہے شیخ حسینہ واجد کے مسلسل چوتھی مرتبہ وزیراعظم بننے کے امکانات قوی ہیں جبکہ مجموعی طور پر وہ پانچویں بار وزیراعظم بنیں گی۔ حسینہ واجد بنگلہ دیش میں خوش حال لانے کا کریڈٹ لیتی ہیں۔
لیکن امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے پابندیاں بنگلہ دیش کی معیشت کو دھچکا پہنچ سکتی ہیں۔
بلوم برگ کے مطابق اب تک امریکہ نے بنگلہ دیش پر زیادہ دباؤ اس لیے نہیں ڈالا کہ وہ اسے چین کی طرف نہیں دھکیلنا نہیں چاہتا۔
بلوم برگ کے مطابق بھارت جو شیخ حسینہ واجد کی حمایت کر رہا بھی نہیں چاہتا کہ امریکہ بنگلہ دیش پر شفاف انتخابات کے لیے دباؤ ڈالے۔ بھارت اور امریکہ کے درمیان اس معاملے پر بات ہوئی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اگر پابندی لگیں تو بنگلہ دیش چین کے قریب ہو جائے گا کیونکہ چین کے ساتھ حسینہ واجد کے تعلقات اچھے ہیں۔ یہ صورت حال بھارت اور امریکہ دونوں کے لیے پریشان کن ہوگی۔
Comments are closed on this story.