الیکشن کمیشن میں بلے کے نشان پر اجلاس، پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر تاحال کوئی فیصلہ نہ کر سکا
بلّے کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوا، تاہم، آج بھی الیکشن کمیشن پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر تاحال کوئی فیصلہ نہ کر سکا، اجلاس میں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر قانونی نکات پر غور کیا گیا۔ گزشتہ روز ہوئے اجلاس میں بھیانتخابی نشان بلے کے معاملے پر حتمی فیصلہ نہ ہو سکا تھا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں دیگر اہم معاملات پر بھی بات چیت کی جائے گی، جن میں عام انتخابات میں سیکیورٹی کا چیلنج شامل ہے۔
گزشتہ روز ہوئے اجلاس میں بھی آئندہ عام انتخابات میں امن و امان اور سیکیورٹی سے متعلق الیکشن کمیشن میں اجلاس ہوا تھا۔
اجلاس میں چاروں صوبوں کے اعلیٰ پولیس افسران نے سیکیورٹی کی صورتِ حال سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا جبکہ سیکیورٹی اداروں کے حکام نے بھی الیکشن کمیشن کو تمام صورتِ حال سے آگاہ کیا۔
گزشتہ روز عام انتخابات میں پولیس اہلکاروں کی کمی اور ان کے متبادل قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں سے متعلق اعدادوشمار بھی اجلاس میں پیش کئے گئے۔
اجلاس میں حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر پولیس کے ساتھ ساتھ رینجرز اور فوجی اہلکاروں کی تعیناتی بارے حکمت عملی کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کے حکم نامہ پر بھی الیکشن کمیشن نے مشاورت کی اور قانونی صورتِ حال کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اس کے علاوہ پشاور ہائی کورٹ کے پی کے 91 کوہاٹ 2 عرفان اللہ کی بطورِ ریٹرنگ آفیسر تعیناتی کے الیکشن کمیشن کے آرڈر کی معطلی کے معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا۔
الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرے گا۔
پشاور ہائی کورٹ کے مذکورہ آرڈر کے بعد اب یہ حلقہ تکنیکی طور پر بغیر ریٹرننگ آفیسر کے ہے اور ان حالات میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کےلیے الیکشن کروانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
منگل کو پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا۔
تحریری حکم نامے میں عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کرنا اس کے ووٹرز کی حق تلفی ہے، فریقین کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کیا جاتا ہے۔
فیصلے میں نشاندہی کی گئی تھی کہ 8 فروری کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں، 13 جنوری کو انتخابی نشانات جاری کرنے کا آخری دن ہے۔
مزید پڑھیں
بلے کا نشان لینے کیلئے ایک جماعت نے پہلے سے درخواست دے رکھی تھی
انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار، تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان چھن گیا
تحریری فیصلے میں عدالت نے واضح کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر 2023 کا فیصلہ معطل کیا جاتا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ نے تحریری فیصلے میں الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کا سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر ڈالنے اور انتخابی نشان بحال کرنے کی بھی ہدایت دی تھی جب کہ فریقین کو 9 جنوری 2024 کے نوٹس جاری کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے پاکستان میں عام انتخابات کے لیے 8 فروری 2024 کی تاریخ کا اعلان کیا ہے جس کا شیڈول بھی جاری کر دیا گیا ہے جبکہ کاغذات نامزدگی کی وصولی کا وقت بھی ختم ہوچکا ہے لہٰذا الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
عام انتخابات کے لئے ہزاروں امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، انتخابات کے دوسرے مرحلے میں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل شروع ہوگیا جو30 دسمبر تک جاری رہے گا۔
ملک بھر میں عام انتخابات کیلئے 28 ہزار 626 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں جبکہ قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کیلئے 7242 مرد اور 471 خواتین امیداروں نے کاغذات جمع کرائے ہیں۔
Comments are closed on this story.