Aaj News

منگل, نومبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Awwal 1446  

تحریک انصاف کے امیدوار اپنی متوقع شکست سے خوفزدہ ہیں، احسن اقبال

امید ہے کہ اب 2018 کے حادثے کا ری پلے نہیں ہو گا۔ سیکرٹری جنرل ن لیگ
شائع 27 دسمبر 2023 07:04pm
احسن اقبال۔ فوٹو:فائل
احسن اقبال۔ فوٹو:فائل

مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے امیدوار اپنی متوقع شکست سے خوفزدہ ہیں، امید ہے کہ اب 2018 کے حادثے کا ری پلے نہیں ہو گا۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جنرل سیکرٹری مسلم لیگ ن احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابی عمل آغاز ہو چکا ہے، ہماری جماعت کا پارلیمانی بورڈ متعدد اجلاسوں میں امیدواروں کے نام فائنل کر رہا ہے، اور ہماری منشور کمیٹی بھی اپنا کام کر رہی ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت اہم دوراہے پر کھڑا ہے، ہم نے منشور کو حتمی شکل دینے کے لئے پورٹل کا افتتاح کیا ہے، ہر پاکستانی ملکی مسائل کے حل کی تجاویز دے سکتا ہے، ہمارے منشور میں آئین کی حکمرانی، نظام قانون و انصاف میں اصلاحات لانا شامل ہے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ قانون فوجداری میں کیا ترامیم ہوں، ہم پوری قوم کو سے تجاویز مانگ رہے ہیں، معیشت، غربت و مہنگائی میں کمی، توانائی کے مسائل منشور کا حصہ ہوں گے، امور خارجہ، اوورسیز پاکستانیوں، کرپشن کا خاتمہ اور احتساب کا نظام کیسے ٹھیک ہو، ان تمام نکات کو منشور میں شامل کر رہے ہیں، تعلیم، آئی ٹی، صحت کے ماہرین ہمیں تجاویز دیں۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملکی ترقی میں خواتین کا حصہ 50 فیصد سے زیادہ کرنا ہے، زبان، نسل، مذہب کی بنیاد پر کسی سے تعصب نہیں برتا جانا چاہیے، مقامی حکومتوں کا نظام لا کر اس کے کردار کو مؤثر بنایا جائے، مقامی حکومتوں کیلئے ہم آئینی ترمیم بھی لانا چاہتے ہیں، وفاق اور صوبوں کے آپسی اور باہمی تعلقات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔

لیگی رہنما نے کہا کہ ترقی کے عمل کے لئے انفراسٹرکچر کو بہتر کرنا ہے، سی پیک پاکستان کی قسمت بدل سکتا ہے، گذشتہ حکومت نے سی پیک کو سبوتاژ کیا ہے، اس منصوبے کو بحال کر کے 2030 تک سپیشل اکنامک زونز بنائے جائیں گے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی آبادی پر کنٹرول بھی ہمارے منشور کا اہم حصہ ہوگا، ترقی کو محروم رہ جانے والے علاقوں تک پہنچانا ضروری ہے، تمام پاکستانی اس پورٹل پر جا کر اپنی تجاویز دے سکتے ہیں، ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر باتیں کرنے کی بجائے مسائل کے حل کیلئے قابل عمل تجاویز دیں، چند دنوں میں تجاویز لے کر 2 جنوری تک منشور کا اعلان کر دیں گے۔

ن لیگ کے رہنما نے کہا کہ یہ منشور 24 کروڑ لوگوں کا منشور ہو گا، 3 بڑی جماعتوں کے سابقہ ادوار کا جائزہ لینا ضروری ہے، ہر کوئی کہے گا کہ کسی کا مسلم لیگ ن سے کوئی مقابلہ نہیں ہے، 2013 سے 2018 تک ترقی، انفراسٹرکچر پر نواز شریف کی مہر نظر آئے گی، باقی کسی جماعت کے پاس کوئی وژن تک نہیں ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ 8 فروری کو قوم مسلم لیگ ن کے حق میں فیصلہ کرے گی، عوام اب سمجھدار ہو چکے ہیں، 2018 کے بھیانک دور نے عوام کو سمجھا دیا ہے، ہم نے 2013 میں معیشت کی بحالی کے منشور پر عمل کر کے دکھایا، لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی کے خلاف منشور پر عملدرآمد کر کے دکھایا، ہم ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر دینے جیسے وعدے کرنے والے لوگ نہیں، ہم کر کے دکھانے والے لوگ ہیں۔

سیکرٹری جنرل ن لیگ نے کہا کہ میرے ساتھ تو کبھی کوئی پروٹوکول نہیں ہوتا تھا، سربراہ ریاست کیلئے سکیورٹی ہوتی ہے جو عیاشی نہیں ضروری ہے، ہم حکومتی اخراجات میں مزید کمی لائیں گے، سول حکومت کے اخراجات 550 ارب اور قرضوں کی ادائیگی 5500 ارب سے زائد ہے۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں، میڈیا سے پتہ چلا ہے کہ سب سے زیادہ کاغذات نامزدگی پی ٹی آئی کے جمع ہوئے، انہیں کوئی روک ٹوک نہیں، وہ اپنی متوقع شکست سے خوفزدہ ہیں۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ریاست کے ستون الجھنے کی بجائے آئین کے تحت اپنا کردار ادا کریں، اگر ہم نے آپس کا اعتماد بحال نہ کیا تو حالات مشکل ترین ہو جائیں گے، سب اداروں نے سبق سیکھ لئے ہیں، اس لئے امید ہے کہ اب 2018 کے حادثے کا ری پلے نہیں ہو گا۔

pti

Ahsan Iqbal