کراچی کی پہچان ’ایمپرس مارکیٹ‘ تاریخی اہمیت کی حامل
کراچی میں ایک ایسی مارکیٹ بھی ہے جہاں گہماگہمی تو ہر وقت عروج پر ہوتی ہے لیکن وہاں شاپنگ کرنے والوں میں سے چند افراد ہی یہ بات جانتے ہیں کہ اس جگہ چودہ افراد کو پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔
1857 کی جنگ آزادی کے تناظر میں بات کی جائے تو برٹش فوج کے 21 ویں رجمنٹ کے سپاہیوں نے رام دین پانڈے کی قیادت میں بغاوت کا منصوبہ بنایا لیکن اس کی مخبری انگریز سرکار کو ہوگئی تھی۔
جس کے بعد 14 باغیوں کو جنگ آزادی کی حمایت کرنے پر ایک خالی میدان میں سرعام پھانسی دی گئی تھی جبکہ رام دین پانڈے سمیت دیگر 3 باغیوں کو توپوں کے مُنہ پر باندھ کر اڑا دیا گیا تھا۔ آج اس مقام کو اہل کراچی ”ایمپریس مارکیٹ“ کے نام سے جانتے ہیں۔
رام دین پانڈے کی سزا کے بعد اس خدشہ کے پیش نظر کہ کہیں اس میدان میں شہدا کی یادگار نہ بنا دی جائے اس لئے انگریز سرکار نے 1884 میں یہاں مارکیٹ تعمیر کرنے کا سنگ بنیاد رکھا۔
رپورٹس کے مطابق 12 مارچ 1889ء کو ایک رنگا رنگ تقریب میں کمشنر سندھ مسٹر رچرڈ نے اس کا باقاعدہ افتتاح کیا چونکہ اس سال ملکہ وکٹوریہ کی گولڈن جوبلی منائی جا رہی تھی چنانچہ اس کی مناسبت سے اس عمارت کا نام ایمپریس مارکیٹ رکھا گیا۔
Comments are closed on this story.