پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کا فیصلہ مؤخر کردیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ مؤخر کردیا۔
پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن سے تاحال مصدقہ کاپی نہیں ملی، پارٹی کے پاس مصدقہ کاپی نہ ہونے پردرخواست مسترد ہونے کا خدشہ ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ کیس کب اور کہاں دائر کریں گے اس پر حامد خان، بیرسٹر ظفر اور بیرسٹر گوہر کی مشاورت جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی رہنماؤں کے بانی چئیرمین عمران خان سے بھی مشاورت کا امکان ہے۔
قبل ازیں، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے اور بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
جمعہ کو الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد ہفتہ کو پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے ممبران پشاور ہائیکورٹ پہنچے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن کی جانب سے تاحال تصدیق شدہ فیصلہ موصول نہیں ہوا ہے۔
پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ وہ تصدیق شدہ فیصلہ ملتے ہی آج عدالت سے رجوع کریں گے، تصدیق شدہ کاپی نہ بھی ملی تو بھی کیس دائر کریں گے۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی چئیرمین بیرسٹر گوہر نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا تھا کہ ہم نے سب کچھ آئین اور قانون کے مطابق کیا ہے لیکن یہ فیصلہ ذاتیات پر مبنی ہے، یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے اور الیکشن کمیشن نے یہ بلے کا نشان ہم سے لینے کا پہلے سے تہیا کیا ہوا تھا، یہ ایک سازش ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم اس کیس کو ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے اور ہمارے پاس پلان بی بھی موجود ہے۔ ہم انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ جمعہ کو الیکشن کمیشن نے الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے انتخابات کو کالعدم قرار دیا تھا اور پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔
پی ٹی آئی کے بانی رہنما اکبر ایس بابر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انٹرا پارٹی انتخابات پر الیکشن کمیشن کے فیصلے سے پی ٹی آئی کے تمام عہدے بھی کالعدم ہوگئے ہیں۔
یعنی فیصلے کے نتیجے میں بیرسٹر گوہر خان بھی پارٹی کے چیئرمین نہیں رہے۔
تاہم، بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے سے پی ٹی آئی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
جمعرات کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 22 دسمبر تک پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے دائر درخواستوں پر فیصلہ سنانے کی ہدایت کی تھی۔
اس فیصلے کے بعد جو سوال سب سے زیادہ پوچھا جا رہا ہے وہ یہی ہے کہ اب پاکستان تحریک انصاف کا مستقبل کیا ہوگا اور آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے پارٹی کے پاس کون کون سے آپشنز موجود ہیں؟
خیال رہے کہ اگر مقررہ وقت میں پی ٹی آئی کو کوئی ریلیف نہیں ملتا تو اُنہیں آزاد امیدوار کھڑے کرنے پڑیں گے، اس صورت میں ضروری نہیں کہ ہر حلقے میں انہیں ایک جیسا انتخابی نشان ملے، لہٰذا پی ٹی آئی کے ووٹرز تذبذب کا شکار ہو سکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.