Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

اسلام آباد میں گرفتار مظاہرین میں سے بیشتر رہا، مذاکرات کیلئے کمیٹی قائم

بلوچستان سے آنیوالے پرامن رہے، یہاں سے شامل نقاب پوشوں نے پتھراؤ کیا، روکنے کا سبب تھریٹ الرٹ تھا، وزرا
اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2023 07:58pm
فوٹو ــ اسکرین گریب
فوٹو ــ اسکرین گریب

وزیراعظم کمیٹی کی بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ جس میں مسائل کے حل کی یقین دہانی کروائی گئی۔ وفاقی وزیر فواد حسن فواد نے کہا کہ بلوچستان سے آئے مظاہرین مکمل پر امن رہیں، چند مقامی افراد نے مسائل پیدا کیے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی سے ملاقات کے بعد وزیراعظم کی کمیٹی کے رکن مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد حسن فواد کا کہنا تھا کہ گزشتہ 23 دن سے کچھ خواتین و حضرات پریس کلب کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے، وہ اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے تھے اور کسی نے بھی ان کے احتجاج میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی نہ مداخلت کی، یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت، انتظامیہ یا پولیس کا کسی قسم کی سختی کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

فواد حسن فواد نے کہا کہ بلوچستان سے تکلیفیں کاٹ کر مشکل سے اسلام آباد پہنچنے والے احتجاجی مظاہرین نے کسی قسم کی کوئی شرانگیزی نہیں کی، لیکن کچھ مقامی افرا جمع ہوئے اور انہوں نے پہلے سے ہی چہرے ڈھانپ رکھے تھے اور آکر صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کے درمیان تصادم کی صورتحال بن گئی، اور مظاہرین کو گرفتار کرنا پڑا، ہمارے پاس اس کے شواہد بھی موجود ہیں۔

نگراں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس تمام معاملے پر آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو طلب کررکھا تھا، انہوں نے بھی عدالت نے سامنے یہ تمام تفصیل رکھی، اور بتایا کہ مظاہرین پہلے سے ہی موجود تھے، اور جو لوگ بلوچستان سے آئے تھے ان میں سے کسی نے کوئی حرکت نہیں کی، بلوچستان سے آئے مظاہرین مکمل پر امن رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چہرہ ڈھانپنے والے چند مقامی افراد نے مسائل پیدا کیے، پتھراؤ کیا اور چہرے چھپا کر رکھے تاکہ ان کی شناخت نہ ہوسکے، لیکن اہلکاروں نے انہیں روکا اور مزید نقصان سے بچایا، ایسا کچھ نہیں ہوا جس کا ازالہ نہ ہوسکے، یہی وجہ تھی کہ ہم نے مظاہرین کو ایچ نائن اور پھر ایف نائن پارک کی تجویز دی، تاکہ ان کی مکمل حفاظت کی جاسکے، اور کوئی دخل اندازی یا شرارت نہ کرسکے، لیکن ہماری بات نہیں مانی گئی۔

فواد حسن فواد نے کہا کہ ہم وزیراعظم کے حکم پر آج مظاہرین کے پاس گئے، وہاں خواتین اور بچوں سے ملاقات کی، ان میں سے اکثر کا گلہ تھا اور کہنا تھا کہ ہم تو پرامن طریقے سے احتجاج کے لئے آئے تھے، ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ ہم بھی یہ جانتے ہیں کہ ان مظاہرین کا کوئی قصور نہیں تھا، بلکہ یہ چند شرپسند لوگوں کا کام تھا۔ کمیٹی نے احتجاجی خواتین کی شکایات سنی اور تمام قانونی اور منصفانہ مسائل و خدشات کے حل کی یقین دہانی کروائی۔

پولیس کے سامنے مظاہرین پر ڈنڈے برسانے والے شخص کی وائرل ویڈیو کے حوالے سے فواد حسن فواد نے کہا کہ متعدد افراد گرفتار ہوئے، وزیراعظم کی ہدایت پر تمام خواتین اور بچوں کو رہا کردیا گیا ہے، جب کہ ان تمام مردوں کو جن کی شناخت ہوگئی ہے ان کو بھی رہا کردیا گیا ہے، صرف وہ لوگ تحویل میں ہیں جن کی شناخت نہیں ہوئی۔ ڈنڈے برسانے والے شخص کی شناخت کی جائے گی اور جب شناخت سامنے آئے گی تو ہو سکتا ہے صحافی حیران ہو جائیں۔

فواد حسن فواد نے کہا کہ اسلام آبادہائیکورٹ کے احکامات کے مطابق رپورٹ کل عدالت میں پیش کی جائے گی۔ اور ہم نے بھی آئی جی اسلام آباد سے کہا ہے کہ آپ حراست میں لئے گئے لوگوں کی شناخت ظاہر کریں، کیوں کہ اس سے بہت کچھ واضح ہوجائے گا کہ وہ لوگ احتجاج کی جگہ میں کیا کررہے تھے، ان کا کیا مقصد تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے عمل سے یہ پروپیگنڈا زائل ہوگیا کہ اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت نہیں، آئین کے اندر رہتے ہوئے سب کو احتجاج کا حق ہے، بلوچستان میرے دل میں دھڑکتا ہے زیادہ تر نوکری بلوچستان میں کی ہے۔

واضح رہے کہ پانچ رکنی وزیر اعظم کمیٹی میں وفاقی وزرا فواد حسن فواد، مرتضیٰ سولنگی اور دیگر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وفاقی وزرا انیق احمد ، جمال شاہ اور چیف کمشنر آئی سی ٹی کیپٹن (ر) انور بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔

بلوچستان

missing persons

Caretaker Prime Minister Anwar ul Haq Kakar