درآمدی انجن آئل مہنگا ہونے کا خدشہ
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹمز ویلیو ایشن کراچی نے چین، ترکیہ، کوریا، مشرق وسطیٰ، تھائی لینڈ، روس اور ایران سے 46 اقسام کے انجن آئل کی درآمد پر کسٹمز ویلیو میں 30 سے 50 فیصد تک اضافہ کردیا جس کے بعد پاکستان میں انجن آئل مہنگا ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
قیمتوں کا دوبارہ تعین اس طرح کیا گیا کہ انجن آئل کی درآمد پر انڈر انوائسنگ کے واقعات کو کافی حد تک کم کیا جاسکے، کسٹمز ویلیوز (سی اینڈ ایف) فی لیٹر اور فی کلو گرام کی بنیاد پر امریکی ڈالر میں طے کی گئی ہیں۔
اس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ نے گزشتہ روز نیا ویلیو ایشن فیصلہ جاری کیا جس کے مطابق درآمدی انجن آئل کی کسٹم ویلیوز کا تعین ویلیو ایشن رولنگ کے تحت کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مشاہدہ کیا گیا کہ زیادہ تر برانڈز کی ہول سیل اور ریٹیل قیمتوں کا مارکیٹ سروے میں ذکر نہیں جب کہ قیمتوں کے تعین کا عمل طریقہ کار کی بے ضابطگیوں کا شکار ہوا۔
ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ سبجیکٹ سامان کی کسٹم اقدار کا دوبارہ تعین کرنے کے لئے ایک اجلاس طلب کیا گیا جس میں متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی، مذکورہ اجلاس میں اشیاء کی ویلیو ایشن سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسٹیک ہولڈرز نے کہا کہ ویلیو ایشن رولنگ نمبر 1805/2023 میں طے شدہ کسٹمز ویلیوز زیادہ ہیں اور بین الاقوامی مارکیٹ کے مطابق ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انجن آئل بیس آئل سے بنائے جاتے ہیں، انجن آئل کے مختلف گریڈ پیدا کرنے کے لئے بنیادی تیل میں مختلف اجزاء شامل کیے جاتے ہیں۔ لہذا ان کی قیمتوں کا تعین کرنے میں بنیادی تیل اور اضافی اجزاء کی اقدار پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔
اسٹیک ہولڈرز کا کہنا تھا کہ سبجیکٹ سامان کی قدروں کا تعین کرتے وقت اعلیٰ درجے کے برانڈز کی اقدار پر غور نہیں کیا جانا چاہئے۔
اسٹیک ہولڈرز نے دعویٰ کیا کہ انجان آئلز کی مارکیٹ ویلیو ویلیو ایشن رولنگ نمبر 1140/2017 میں طے شدہ قدروں سے صرف 5 فیصد زیادہ ہے اور ویلیو ایشن رولنگ نمبر 1805/2023 میں قیمتیں کہیں زیادہ ہیں۔
بعد ازاں ڈائریکٹریٹ کا کہنا تھا کہ درآمد کنندگان کے سیلز ٹیکس انوائسز کو مدنظر رکھتے ہوئے اشیاء کی کسٹم ویلیوز کا تعین کیا جس میں ویلیو ایشن کے طریقوں کو استعمال کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.