پشاور ہائیکورٹ: عدلیہ کے زیر نگرانی انتخابات کیلئے پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی جانب سے عدلیہ کے زیر نگرانی انتخابات کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی عدلیہ کے زیر نگرانی انتخابات کروانے کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس ابراہیم خان اور جسٹس شکیل احمد نے سماعت کی۔
پی ٹی آئی کے وکلاء، ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے، کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو ایڈووکیٹ جنرل نے کیس کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے ہی حکم دے چکی ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ کیس میں صرف ایک اے آر اوز کا اعلامیہ چیلنج کیا گیا ہے، جب کہ یہ تین تھے، درخواست میں ڈی آر اوز کا اعلامیہ چیلنج بھی نہیں کیا گیا۔
وکیل پی ٹی آئی نے مؤقف پیش کیا کہ ضمنی درخواست کے تحت ڈی آراوز کا بھی اعلامیہ چیلنج کرلیں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ کیس قابل سماعت بھی نہیں ہے، سپریم کورٹ نے حکم دے دیا ہے، کیا یہ عدالت سپریم کورٹ کے حکم پر کوئی حکم دے سکتی ہے۔
چیف جسٹس ابراہیم خان نے ریمارکس دیے کہ پہلے درخواست کو ٹھیک ہونا چاہئے، ایک قومی مسئلے کیلئے کیس ہے، اس لیے سب کو تسلی سے سنیں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ایسا نہ ہوں وہاں نوٹس جاری ہوا، یہاں کیلئے بھی نوٹس آجائے۔ جس پر چیف جسٹس ابراہیم خان نے ریمارکس دیے کہ اللہ خیر کرے گا، ہم ایسا کام نہیں کریں گے کہ ہمیں نوٹس جاری ہو، آپ آر اوز سے متعلق اعتراض واپس لیں تو درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں، سن لیں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے ڈی آراوزاورآراوزسےمتعلق اعتراض کو واپس لے لیا، اور کہا کہ انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے، فیصلے کے بعد کیس قابل سماعت نہیں، ان کو اپنا کیس سپریم کورٹ لیکر جانا چایئے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ آر اوز جہاں سے بھی ہوں، الیکشن کمیشن کے کنٹرول میں ہوں گے۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ فیصلہ کچھ دیر میں سنانے کا امکان ہے۔
Comments are closed on this story.