Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

برطانیہ کے بعد آسٹریلیا نے بھی طلباء کیلئے ویزہ قوانین سخت کردیے

آسٹریلیا نے 10 سال کیلئے نئی امیگریشن پالیسی کا اعلان کیا ہے
اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2023 05:16pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

برطانیہ کے بعد آسٹریلیا نے بھی نئی امیگریشن پالیسی میں بین الاقوامی طلباء اور کم ہنر مند کارکنوں کے لیے ویزا قوانین سخت کردیے ہیں۔

آسٹریلوی حکومت نے پیر کے روز ایک نئی 10 سالہ امیگریشن حکمت عملی کا اعلان کیا جس کا مقصد اپنے ”ٹوٹے ہوئے“ امیگریشن نظام کو حل کرنا ہے, پالیسی میں طلباء کیلئے ویزا قوانین کافی سخت کردیے گئے ہیں۔

آسٹریلوی وزیر داخلہ کلیئر اونیل نے نئی امیگریشن پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ گزشتہ حکومت نے امیگریشن سسٹم تباہ کردیا تھا جسے صحیح کرنے کے لیے اصلاحات کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت امیگریشن کی تعداد کو کنٹرول کرے گی اور 2 سال کے اندر اندرتارکین وطن کی تعداد میں 50 فیصد تک کمی لائی جائے گی۔

نئی پالیسیوں کے تحت، بین الاقوامی طلباء کو انگریزی ٹیسٹوں میں اعلیٰ درجہ بندی حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی اور طالب علم کی دوسری ویزا درخواست پر مزید جانچ پڑتال کی جائے گی ۔

آسٹریلوی وزیر داخلہ کے مطابق نئی امیگریشن پالیسی اُن غیرملکی ہنرمندوں کو آسٹریلیا کی جانب زیادہ سے زیادہ راغب کرے گی جن کی ملک کو ضرورت ہے۔ ماہر یا ضروری مہارتوں کے حامل تارکین وطن کے لیے ویزا کے حصول میں تبدیلی کی گئی ہے تاکہ ان کی مستقل رہائش کے امکانات کو بہتر بنایا جا سکے۔

یہ فیصلہ 2022-23 میں امیگریشن کے ریکارڈ 5 لاکھ 10 ہزار تک پہنچنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024-25 اور 2025-26 میں یہ تقریباً ایک چوتھائی ملین تک گرنے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق جون 2023 تک 5 لاکھ 10 ہزار افراد آسٹریلیا پہنچےتاہم اب حکومت نے جون 2025 تک سالانہ انٹیک ڈھائی لاکھ تک کرنے کا اعلان کیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق آسٹریلیا میں تقریباً 6 لاکھ 50 ہزار غیرملکی طلباء ہیں، جن میں سے بہت سے دوسرے ویزے پر ہیں۔

آسٹریلیا میں نقل مکانی ریکارڈ سطح پر پہنچنے سے ہاؤسنگ اور انفراسٹرکچر کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے لیکن ملک کو ہنرمندوں کی کمی کا سامنا ہے۔

بی بی سی کے مطابق آسٹریلوی حکومت کا منصوبہ بین الاقوامی طلباء اور کم ہنر مند کارکنوں کے لیے ویزا کے قوانین کو بھی سخت کرے گا، کیونکہ ملک کو ریکارڈ بلندی کی نقل مکانی کی سطح کی وجہ سے رہائش اور بنیادی ڈھانچے کے مسائل کا سامنا ہے، ان تبدیلیوں کے باوجود، ملک ہنر مند کارکنوں کو راغب کرنے کی جدوجہد کر رہا ہے تاکہ لیبر مارکیٹ میں موجود خلا کو پُر کیا جا سکے۔

آسٹریلوی وزیر داخلہ کلیئر اونیل نے مزید کہا کہ نئی پالیسیاں زیادہ سے زیادہ کارکنوں کو راغب کرے گی، جن کی آسٹریلیا کو ضرورت ہے اور ان لوگوں کے استحصال کے خطرے کو کم کرنے میں مدد ملے گی، جو ملک میں رہتے ہیں، کام کرتے ہیں اور تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

آسٹریلوی حکومت کو تنقید کا بھی سامنا ہے، بی بی سی کے مطابق، حزب اختلاف کے مائیگریشن کے ترجمان ڈین تہان نے کہا ہے کہ حکومت آسٹریلیا کو وبائی امراض سے نکالنے میں مدد کے لیے بنائی گئی ہجرت کی پالیسیوں کو ایڈجسٹ کرنے میں بہت سست ہے۔

آسٹریلیا کی بزنس کونسل کا کہنا ہے کہ سستی رہائشوں میں ناکافی سرمایہ کاری اور ناقص پالیسی کے باعث تارکین وطن کو قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

AUSTRALIA VISA

AUSTRALIA WORK VISA

AUSTRALIA STUDENT VISA