Aaj News

ہفتہ, نومبر 02, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

بیرسٹر گوہر بلامقابلہ چیئرمین پی ٹی آئی منتخب، ’ملک کو آگے لیکر جانا ہے‘

پارٹی سربراہ عمران خان تھے اور ہمیشہ رہیں گے، بیرسٹر گوہر
اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2023 10:07pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

تحریک انصاف کے آج ہونے والے انٹراپارٹی انتخابات میں عمران خان کے نامزد امیدوار بیرسٹر گوہر بلا مقابلہ پی ٹی آئی کے چیئرمین منتخب ہوگئے۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیلئے پشاور کے علاقے رانڑو گڑھی میں پولنگ سینٹر قائم کیا گیا، پریزائیڈنگ آفیسر خیبرپختونخوا علی زمان سینٹر میں موجود تھے۔

تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن آج پشاور میں ہوئے جس کے لیے ووٹنگ کا عمل صبح 11 بجے شروع ہوا تھا، پارٹی چیئرمین کا انتخاب رانو گھڑی نزد پشاور ٹول پلازہ تحصیل چمکنی ڈسٹرکٹ پشاور میں ہوا۔

اس انتخاب میں عمران خان کے وکیل اور پارٹی رہنما بیرسٹر گوہرعلی خان کے بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہوگئے جب کہ انٹرا پارٹی الیکشن کے دوران پی ٹی آئی کے چیئرمین، وائس چیئرمین، مرکزی صدر، جنرل سیکرٹری سمیت صوبائی قیادت کا بھی چناؤ ہوا۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی نے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق بیرسٹر گوہر خان بلامقابلہ چیئرمین پی ٹی آئی منتخب ہوگئے جب کہ عمر ایوب پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری ہوں گے۔

سپریم کورٹ کے وکیل بیرسٹرگوہرخان کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع بونیرسے ہے، انہوں نے برطانیہ کی والورہیپمٹن یونیورسٹی سے ایل ایل بی اور امریکا کے واشنگٹن سول آف لاء سے ایل ایل ایم کر رکھا ہے۔

اعتزاز احسن کی براہ راست نگرانی میں وکالت کا تجربہ رکھنے والے بیرسٹرگوہر گزشتہ ایک سال سے چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم میں شامل ہیں۔

نتائج کے مطابق یاسمین راشد پی ٹی آئی پنجاب، حلیم عادل شیخ پی ٹی آئی سندھ ، علی امین گنڈا پور خیبرپختونخوا اور منیر احمد بلوچستان کے صدر ہوں گے۔

الیکشن کمشنر پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں تمام پینل اور عہدیداران بلامقابلہ کامیاب ہوئے ہیں۔

پارٹی ووٹرز ایپ کے ذریعے ووٹ ڈال سکتے تھے، سینٹر سے انٹرا پارٹی انتخابات کی مانیٹرنگ ہوئی جس کے نتائج کا اعلان بھی رانڑو گڑھی سینٹر سے ہوا۔

پارٹی سربراہ عمران خان تھے اور ہمیشہ رہیں گے، بیرسٹر گوہر

نئے پارٹی چیئرمین منتخب ہونے پر بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی اہم منصب سونپنے پر پارٹی کا شکر گزار ہوں، جو پارٹی سربراہ کا فیصلہ ہوتا ہے وہی ہمارا ہوتا ہے، عوام کی سننی چاہئے، لہٰذا اس مرتبہ عوام کی آواز کو سنا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے جو ذمہ داری ملی ہے اسے احسن طریقے سے نبھاؤں گا، پاکستان میں 175 سیاسی جماعتیں ہیں مگر آج تک کسی پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو ایسے نہیں دیکھا گیا اور جیسے ہمارا الیکشن ہوا کسی سیاسی جماعت کا ایسا الیکشن نہیں ہوا۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ 180 کیسز بنائے گئے، آدھے سے زائد رہنما انڈر گراؤنڈ ہیں، فارن فنڈنگ صرف پی ٹی آئی کی دیکھی گئی باقی جماعتوں کی نہیں، البتہ ہم نے ملک کو آگے لیکر جانا ہے۔

نو منتخب چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ یہ منصب میرے پاس امانت کے طور پر رہے گا، پارٹی سربراہ عمران خان تھے اور ہمیشہ رہیں گے۔

قبل ازیں ذرائع کا کہنا تھا کہ پارٹی تمام امیدواروں کو بلا مقابلہ منتخب کرانے کے لیے کوشاں ہے، اگر مقابلے میں امیدوار سامنے نہیں آتے تو امیدواران بلامقابلہ منتخب ہوجائیں گے۔

انٹرا پارٹی انتخابات میں علی امین گنڈاپور صوبائی پارٹی صدارت کے امیدوار تھے، چیئرمین پی ٹی آئی کے نامزد کردہ امیدوار برائے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

تردیدوں، وضاحتوں کے باوجود بیرسٹرگوہر قائم مقام پی ٹی آئی چیئرمین نامزد، ’یہ مائنس عمران نہیں‘

تحریک انصاف کے نو منتخب چیئرمین کون ہیں؟

کاغذات نامزدگی ریٹرننگ افسر سردار مصروف خان ایڈووکیٹ نے وصول کیے، سینئر مرکزی رہنما احمد اویس بیرسٹر گوہر علی خان کے تجویز کنندہ اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن تائید کنندہ ہیں۔

دوسری جانب تحریک نصاف کے بانی رہنما اکبر ایس بابر 13 سال بعد اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹریٹ پہنچے، جہاں انہوں نے کہا کہ وہ انٹرا پارٹی الیکشن، کاغذات نامزدگی، ووٹر لسٹ اور الیکشن کے طریقہ کار کی معلومات حاصل کرنے آئے ہیں۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے پریزائیڈنگ آفیسر نے کمشنر کو خط لکھ کرسکیورٹی فراہم کرنے کا کہا تھا۔

ایس ایس پی آپریشنز نے رات گئے رانو گڑھی کا دورہ کیا اور کہا تھا کہ انٹر پارٹی الیکشن والا مقام محفوظ بنائیں گے۔

واضح رہے کہ 23 نومبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق محفوظ فیصلہ سنایا تھا اور پی ٹی آئی کے لئے مشروط طور پرعام انتخابات میں بلے کا انتخابی نشان برقرار رکھا تھا۔

pti

pti kpk

pti intra party election