Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

پوسٹل بیلٹ کا پیچیدہ طریقہ کار: معذور، سرکاری ملازمین اور قیدی حق رائے دہی سے محروم

الیکشن میں پوسٹل بیلٹ سہولت کیا ہے اور کن لوگوں کو فراہم کی جاتی ہے؟
شائع 30 نومبر 2023 09:03pm

باجوڑ میں الیکشن کے دوران پوسٹل بیلٹ کے مشکل طریقہ کار اور ضلع بھر میں صرف ایک ہی ڈاکخانہ ہونے کی وجہ سے خصوصی افراد ، سرکاری ملازمین اور قیدی حق رائے دہی سے محروم ہیں۔

باجوڑ میں خصوصی افراد کے تنظیم کے سربراہ حضرت ولی شاہ (جوکہ خود ایک سرکاری سکول ٹیچر ہیں) ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کے دوران پوسٹل بیلٹ کا طریقہ کار مکمل کرنا کسی ملک کا ویزہ لینے جیسا مشکل کام ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے اکثر خصوصی افراد ، سرکاری ملازمین یا قیدی اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

پوسٹل بیلٹ کے طریقہ کار کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے الیکشن کمیشن کے سینئر اۤفیشل محمد یار شاہ کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل سرکاری ملازمین کو الیکشن اۤفس میں درخواست دینی ہوتی ہے جس کے بعد پوسٹل بیلٹ ایشو کیا جاتا ہے اور پھر ووٹ ڈاکخانہ کے ذریعے جمع کرنا ہوتا ہے، یہ ڈاکخانہ باجوڑ کی اۤٹھ تحصیلوں میں صرف ایک ہی تحصیل ہیڈکوارٹر خار میں واقع ہے۔

دور دراز علاقوں کے لوگوں کیلئے باجوڑ سول کالونی اۤنا اۤسان کام نہیں ہے، اس لئے خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس پیچیدہ طریقہ کار کی وجہ سے ضلع بھر میں ہزاروں ووٹ ضائع ہوجائیں گے۔

باجوڑ میں صرف پولیس فورس کی تعداد 2 ہزار سات سو ہے، جبکہ محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم ضلع باجوڑ کے مرد اور خواتین ڈیپارٹمنٹ سے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت حاصل کی گئی معلومات کے مطابق محکمہ تعلیم میل سیکشن میں ٹوٹل ملازمین کی تعداد 2267 جبکہ فی میل سیکشن میں ٹوٹل ملازمین کی تعداد 703 ہیں۔

الیکشن کمیشن سے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے ذریعے حاصل کی گئی تفصیلات کی مطابق سال 2013 کے عام انتخابات میں ٹوٹل 495 پوسٹل ووٹ کاسٹ ہوئے تھے اور سال 2018 کے عام انتخابات کے دوران یہ تعداد 1101 تک پہنچی تھی، پھر فاٹا مرجر کے بعد 2019 میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں ٹوٹل تین حلقوں میں 673 پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ پول ہوئے تھے۔

الیکشن کمیشن ضلع باجوڑ کے دفتر سے موصول پوسٹل بیلٹ کی تعداد سے یہ واضح ہوتا ہے کہ دور دراز علاقوں کے لوگ اور سرکاری ملازمین سول کالونی سے دوری کی وجہ سے اپنا پوسٹل بیلٹ وصول نہیں کرتے اور حق رائے دہی استعمال کرنے سے محروم ہوجاتے ہیں۔

چیئرمین تنظیم بحالی معذوران حضرت ولی شاہ کا کہنا ہے کہ ضلع باجوڑ میں تقریبآ 13 ہزار معذور افراد ہیں جبکہ محمکہ سوشل ویلفئر کے ساتھ رجسٹرڈ معذور افراد کی تعداد 6 ہزار ہے، لیکن ان مرد و خواتین میں زیادہ تر چلنے پھرنے کی قابل نہیں ہیں۔

پولنگ کے دن معذور افراد کو مشکلات کے حوالے سے حضرت ولی شاہ کا کہنا تھا کہ لوگوں میں عدم اۤگاہی کی وجہ سے ہمارے ساتھ تعاون نہیں ہوتا، الیکشن کے دن زیادہ تر رش اور قطاروں کی وجہ سے معذور افراد کو لوگ آگے جانے کی اجازت نہیں دیتے اور پولنگ کے لئے ہم سے لائنوں میں کھڑے ہونے کی توقع کی جاتی ہے، لیکن ہم تو معذوری کی وجہ سے لائن میں کھڑے نہیں ہوسکتے۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولنگ بوتھ تک جانے کے لئے وہیل چئیر ریمپ نہیں ہوتے اس وجہ سے بھی معذور افراد کو ووٹ کاسٹ کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

32 سالہ پروین بی بی (شناخت چھپانے کے لئے فرضی نام) جن کی معذوری کی وجہ سے اب تک شادی نہیںہوئی ہے اور وہ والد کے گھر پر زندگی گزار رہی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ سال 2021 بلدیاتی انتخابات میں پہلی بار انہوں نے ووٹ اس لئے کاسٹ کیا کہ اس الیکشن میں ان کی ایک سہیلی نے حصہ لیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ووٹ پول کرنے کے لئے پولنگ سٹیشن تک والد کی گاڑی میں چلی گئی تھی، تاہم جس سکول میں پولنگ کا عمل جاری تھا اس میں کافی رش دیکھ کر پہلے گگبرا گئی کہ ایسا نہ ہو کہ رش کی وجہ سے کوئی دھکا لگے اور گر جاؤں۔

پروین بتاتی ہیں کہ گاڑی سے اتری تو پولنگ بوتھ تک جانے کیلئے وہیل چیئر ریمپ نہ ہونے کی وجہ سے میں کافی مشکل میں پڑگئی اور اۤخر کار پولنگ بوتھ تک جانے کے لئے دو خواتین کا سہارا لینا پڑا۔

پروین بی بی کا کہنا تھا کہ ایک تو ہمارے معاشرے میں ویسے بھی کوئی خواتین کو ووٹ پول کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور اس میں میری جیسی معذور ہوں تو ان کے لئے جانا کسی عذاب سے کم نہیں۔

محکمہ تعلیم باجوڑ میں تعینات ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پوسٹل بیلٹ ایک غلط طریقہ کار ہے اور پوسٹل بیلٹ کی الیکشن کمیشن تک پہنچنے کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہے، کیونکہ اکثر راستے میں پوسٹل بیلٹ ضائع ہوجاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کیونکہ لفافے پر ملازم کا پتہ لکھا ہوتا ہے اور محکمہ پوسٹ اۤفس میں تعینات ملازم اگر مخالف پارٹی کا ہو تو ان کو ہمارے ووٹ کا پتہ ہوتا ہے کہ اس نظریے کا بندہ ہے، تو ان کو جب پتہ چلتا ہے تو وہ ووٹ ضائع بھی کردیتے ہیں۔

انہوں نے ایک تجویز پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پوسٹ بیلٹ کی جگہ اگر ایک دو دن پہلے سرکاری ملازمین کی ووٹنگ کی جائے تو بہتر ہوگا۔ کیونکہ پوسٹل بیلٹ الیکشن کمیشن کو نہیں پہنچتا اور یہ ایک مشکل طریقہ کار ہوتا ہے۔

باجوڑ محکمہ پولیس میں تعینات حبیب اللہ سے جب گزشتہ الیکشن (عام انتخابات 2018) صوبائی الیکشن 2019) کے حوالے سے پوچھا گیا کہ انہوں نے ووٹ کس طریقے سے کاسٹ کیا تھا تو ان کا کہنا تھا کہ سال 2018 عام انتخابات میں پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ پول کیا تھا لیکن صوبائی انتخابات 2019 میں ووٹ پول نہیں کیا تھا۔

حبیب اللہ نے بتایا کہ پوسٹل بیلٹ کی پچیدہ طریقہ کار کے وجہ سے میں نے سوچا کہ الیکشن کے دن میں خود پولنگ سٹیشن جاکر ووٹ پول کروں گا، لیکن صوبائی انتخابات 2019 کے دوران میری ڈیوٹی فوکل فرسن پولیس لگی جس کے وجہ سے میں اپنے حلقہ کے پولنگ سٹیشن نہیں جاسکا اور میرا ووٹ ضائع ہوگیا۔

حبیب اللہ کا کہنا تھا کے ضلع بھر میں پولیس اہلکار الیکشن ڈیوٹی پر تعینات کیے جاتے ہیں اور اس میں زیادہ تر پولیس اہلکار ڈیوٹی کے دوران اپنے پولنگ سٹیشن اور تحصیل سے دوری کی وجہ سے ووٹ پول کرنے سے رہ جاتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے صوبائی ترجمان سہیل خان سے جب پوسٹل بیلٹ کے پیچیدہ طریقہ کار اور ضوابط کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پوسٹل بیلٹ ووٹ طریقہ کار ان سرکاری ملازمین کے لئے ہے جو اپنے حلقے سے باہردوسرے حلقے یا صوبہ میں ہوں، تو وہ اس پوسٹل بیلٹ پیپر کی سہولت سے فائدہ لے سکتے ہیں۔

سہیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے ضوابط کے مطابق پوسٹل بیلٹ طریقہ کار پورے پاکستان میں ایک جیسی ہے اور پوسٹل بیلٹ کے لئے ایک خصوصی فارم ہوتا ہے جو انٹر نیٹ سے بھی ڈون لوڈ کیا جاسکتا ہے اور اگر نیٹ سہولت نہ ہو تو سرکاری ملازم اس کو الیکشن کمیشن اف پاکستان کی کسی بھی آفس سے وصول کرسکتے ہیں۔ اس فارم کو پھر سرکاری ملازم اپنے محکمہ سے ویریفائیڈ کرتے ہیں اور ادارے کے سربراہ سے تصدیق کے بعد متعلقہ صوبائی اور قومی حلقوں کے ریٹرننگ افسران کو بھیجا جاتا ہے۔

سہیل خان کا مزید کہنا تھا کہ پوسٹل بیلٹ میں جس امیدوار کو ووٹ دینا ہو اس کا نام لکھنا ہوتا ہے، جب بھی پوسٹل بیلٹ جاری کیا جاتا ہے تو تمام امیدواروں کے نام بھی پوسٹل بیلٹ کے ساتھ اٹیچ ہوتے ہیں۔

معذور افراد کے حوالے سے سہیل کا کہنا تھا کہ وہ معذور افراد جو جسمانی معذوری کی وجہ سے پولنگ اسٹیشن نہیں جاسکتے تو وہ بھی اس سہولت سے فائدہ لے سکتے ہیں اور اس کے ساتھ جیل میں قیدی حضرات بھی پوسٹل بیلٹ کے لئے درخواست دے سکتے ہیں۔

سہیل خان نے بتایا کہ پوسٹل بیلٹ کے لے ضروری ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ تمام قیدیوں کے نام الیکشن کمیشن کو بھیجے، جس میں ہر قیدی کے حلقہ کی تفصیل موجود ہو۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ خصوصی افراد کے ذیادہ سے ذیادہ ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے الیکشن کمیشن ایک اۤگاہی پروگرام لانے پر غور کررہا ہے۔

ڈان نیوز سے وابسطہ صحافی انوارللہ خان کا پوسٹل بیلٹ کے طریقہ کار کے حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان میں ایسے بہت سے شعبے ہیں جن کے کام کی نوعیت ملازمین کو ووٹ سے محروم رکھتی ہیں۔

ان کا کا کہنا تھا کہ باجوڑ میں کتنے پولیس اہلکاروں کو اپنی ڈیوٹی سے فرصت ملی ہوگی کہ وہ پوسٹل بیلٹ کی درخواستیں جمع کرانے ہیڈ کوارٹر خار نکل پڑیں۔

انواراللہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر موجودہ حالات کو دیکھا جائے تو ضلع بھر کے پولیس اہلکار 8 فروری کو پولنگ سٹیشنوں پر ہی تعینات ہوں گے، ضروری نہیں ہے کہ سب کی ڈیوٹی ان کے اپنے ووٹ والے پولنگ سٹیشن پر لگے، اس لئے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن جدیدیت کو دیکھ کر ووٹ کے لئے کوئی آن لائن یا کوئی اور آسان طریقہ کار اپنائے جس سے یہ لوگ انتخابی عمل میں ووٹ سے محروم نہ رہ سکیں۔

Bajaur

Postal Ballet