پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کو عمرے پر جانے روکنے پر حکومت سے جواب طلب
رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی کو پشاور ائر پورٹ پر آف لوڈ کرنے پر عدالت نے حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے۔
پشاورہائی کورٹ میں تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی کو ائیر پورٹ پر روکنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس اعجاز انور اور جسٹس عتیق شاہ نے سماعت کی۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ شوکت یوسفزئی عمرہ کے لئے جارہے تھے، انہیں آف لوڈ کردیا گیا۔
جسٹس اعجاز انور نے وکیل سے استفسار کیا کہ شوکت یوسفزئی کا نام ای سی ایل یا اسٹاپ لسٹ میں ہے۔ جس پر وکیل نے بتایا کہ ان کا نام ای سی ایل یا اسٹاپ لسٹ میں نہیں ہے۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے وکیل سے استفسار کیا کہ شوکت یوسفزئی نے پریس کانفرس کی تھی۔ جس پر وکیل نے کہا کہ پریس کانفرنس نہیں کی اس وجہ سے تو یہ ہورہا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ حکومت ایک ہفتے میں جواب جمع کرائے۔ کیس کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔
شوکت یوسفزئی کو آف لوڈ کردیا گیا
22 نومبر کو رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی کو پشاورایئرپورٹ پر آف لوڈ کر دیا گیا تھا۔ جس پر سابق صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ مجھے عدالت سے کلئیرنس ملی تھی اس لئےعمرے کا پروگرام بنایا تھا۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ میرا نام نہ ہی ای سی ایل میں ہے اور نہ ہی مجھ پر کوئی ایف آئی آر ہے، میں نے سب کچھ پہلے کلیئر کیا تھا، لیکن مجھے اچانک آف لوڈ کر دیا گیا۔
شوکت یوسفزئی آف لوڈ ہونے کے بعد پشاور ہائی کورٹ پہنچ گئے، جہاں میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی شہری ہوں، میرے خلاف کوئی مقدمہ نہیں ہے، میں عمرہ کے لئے جارہا تھا، مجھے ائیر پورٹ پر روک لیا گیا، اور کئی گھنٹے روک کر رکھا گیا۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ میں نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست ہے، میرا نام ای سی ایل پر نہیں ہے اور نہ اسٹاپ لسٹ پر ہے، میں پشاور ہائیکورٹ آیا ہوں کیوں کہ ہم آئین و قانون پر یقین رکھتے ہیں۔
Comments are closed on this story.