کراچی: ’پیسے منگواؤ ورنہ منہ میں گرنیڈ رکھ کر بند کردیں گے‘
کراچی میں سی ٹی ڈی اہلکاروں کی جانب سے مبینہ طور پر تاوان کے لئے شہریوں کو اغوا کرنے پر آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو انکوائری افسر مقرر کردیا۔
آئی جی سندھ کی ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو ہدایت کی کہ واقعہ کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل بورڈ آفس کے قریب سادہ لباس پولیس اہلکاروں نے دو شہریوں کو اغوا کیا، سہراب گوٹھ کے رہائشی دونوں شہریوں کو 3 لاکھ 33 ہزار روپے کے عوض رہائی ملی۔
متاثرہ گل محمد نے واقعہ سے متعلق ویڈیو بیان میں بتایا کہ جمعہ کو میں اور محمد نور موٹرسائیکل پہ جارہے تھے، بورڈ آفس کے پاس ہم موٹرسائیکل میں پیٹرول ڈلوانے کے لئے رکے تو ایک پولیس موبائل اور موٹرسائیکلوں پر سادہ لباس افراد ہمارے پاس رکے۔
گل محمد کے مطابق سادہ لباس اہلکار قمیض سے ہمارا منہ ڈھانپ کر ہمیں لے گئے، اہلکاروں کے منہ بھی چھپے ہوئے نہیں تھے، جنہیں دیکھ کر پہچان لوں گا۔
گل محمد نے بتایا کہ ہم دونوں دوستوں کو لٹا کر ہم پر بہت تشدد کیا، اس کے بعد پہلے کہا کہ گھر سے 30 لاکھ منگواؤ، پھر کہا تین لاکھ منگواؤ ورنہ ہینڈ گرنیڈ رکھ کر بند کردیں گے۔
متاثرہ شخص کے مطابق وہاں موجود سادہ لباس اہلکار نے بتایا کہ یہ سی ٹی ڈی گارڈن ہے۔
گل محمد کے مطابق ہمارے گھر سے جو دوست پیسے لایا اسے اہلکاروں نے کہا سی ٹی ڈی گارڈن میں پیسے لاؤ، پیسے ملنے کے بعد اہلکاروں نے ہمیں کہا یہاں سے جلدی چلے جاؤ۔
دوسری جانب پولیس نے واقعہ سے روایتی لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
Comments are closed on this story.