ایف بی آر کے ٹیکس فارمولے میں غلطی کا انکشاف، ٹیکس دہندگان کو رقوم واپس دینے کا حکم
وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو نئے انکم ٹیکس ریٹرن میں غلط فارمولے کی وجہ سے تمام ٹیکس دہندگان کو اضافی انکم ٹیکس واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف ٹی او کی جانب سے یہ تاریخی حکم ٹیکس وکیل وحید شہزاد بٹ کی جانب سے پنشنرز، بزرگ شہری اور شہداء کے اہل خانہ کے لیے درج کرائی گئی مفاد عامہ کی شکایت کی بنیاد پر جاری کیا گیا ہے۔
اس سے قبل ایف بی آر نے ایف ٹی او کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ ٹیکس سال 2023 کے لیے تیار کردہ انکم ٹیکس ریٹرن میں پنشنرز، بزرگ شہریوں اور شہداء خاندانوں کے افراد کے لیے غلط ٹیکس واجبات کا حساب لگایا جا رہا ہے۔
ایف ٹی او کے حکم نامے میں کہا گیا کہ سیکریٹری ریونیو ڈویژن اسلام آباد سمیت دیگر حکام سے معاملے پر رائے طلب کی گئی ہے جب کہ ایف بی آر چیف آئی ٹی پی مسعود اختر اور چیف بی ڈی ٹی-آئی ٹی) عباس میر نے ڈپارٹمنٹل ریپریسن کے طور پر پیش ہوکر محکمے کا موقف پیش کیا۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگرچہ محکمہ نے آئی آر آئی ایس میں حساب کتاب کی غلطی کو درست کر لیا ہے لیکن پھر بھی ان کی طرف سے یہ جاننے کی کوئی مشق نہیں کی گئی کہ ٹیکس دہندگان نے کتنی اضافی رقم ادا کی جنہوں نے ٹیکس کی ذمہ داری کا حساب 10 فیصد کی شرح سے زیادہ ہونے پر ریٹرن فائل کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
وحید شہزاد بٹ کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کو پریشان کیے بغیر غلط ادائیگی، جمع شدہ ٹیکس کی واپسی ایف بی آر کی ترجیح ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی جانب سے تیار کردہ انکم ٹیکس ریٹرن میں کوڈ ”930101“ کے تحت بہبود، پنشنر اوور شہدا فیملی ویلفیئر اکاؤنٹ پر وصول کردہ ٹیکس میں کمی کے مسئلے کو موثر طریقے سے حل کرنے میں ناکامی پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
Comments are closed on this story.