کیا امام کعبہ نے مسلمانوں کو ’غزہ جنگ سے دور رہنے‘ کا کہا ہے؟
اسرائیل - فلسطین جنگ کے باعث دنیا خصوصاً اسلامی ممالک بڑے پیمانے پر تقسیم ہوچکے ہیں، حالانکہ زبانی طور پر غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم کی مذمت کی جارہی ہے، لیکن عملی اقدامات سے واضح ہورہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے کترایا جارہا ہے۔
عالم اسلام کے عوام کی جانب سے امت مسلمہ کے حکمرانوں سے اسرائیل کے خلاف ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا جارہا ہے، ایسے میں فلسطینیوں کی حمایت اور غزہ کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال کے بارے میں ”بات چیت“ کے لیے حزب روایت او آئی سی اور عرب لیگ کا مشترجہ اجلاس بھی بلا لیا گیا ہے۔ جس میں غزہ کے معصوم شہریوں پر اسرائیلی قابض فوج کی بمباری کی ”سخت مذمت“ کی جارہی ہے۔
لیکن دوسری جانب مسجد الحرام کے نو اماموں میں سے ایک شیخ عبدالرحمٰن السدیس نے مسلمانوں کو ’غزہ جنگ سے دور رہنے اور فلسطینیوں کیلئے دعا کرنی کی اپیل کی ہے۔
مسجد الحرام میں مذہبی امور کے سربراہ شیخ عبدالرحمٰن السدیس کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو خود کو ’ان فتنوں اور واقعات سے تقسیم نہیں ہونے دینا چاہیے‘ بلکہ علماء اور حکمران کو فیصلہ کرنے دیں کہ ان کے لیے اور ان حالات میں کیا کِیا جانا چاہیے، اور لوگوں کو ’ان چیزوں میں حصہ نہیں لینا چاہئے جس میں حصہ لینے کا انہیں کوئی حق نہ ہو‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تم جانتے ہو ہمارے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کیا کچھ ہو رہا ہے اور ضروری ہے کہ ہم اس طرف متوجہ ہوں، ان کے لیے دعا کریں۔ اورمسلمانوں کے لیے لازم ہے کہ انہیں (فلسطینیوں کو) فتن اور حادثات میں تنہا نہ چھوڑیں، پس انہیں چاہیے کہ وہ اپنے حکمرانوں اور علماء سے رجوع کریں اور اس معاملے میں کسی کے سامنے ہرگز نہ جھکیں۔‘
شیخ السدیس کے اس بیان پر انہیں کافی تنقید کا سامنا ہے، سوشل میڈیا پر موجود کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا ہے شیخ السدیس نے ’غزہ جنگ کو فتنہ‘ قرار دیا ہے اور ’مسلمانوں کو اس سے دور رہنے کا کہا ہے‘۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’عبدالرحمٰن السدیس چاہتے ہیں کہ آپ غزہ میں اپنے خاندان کو بھول جائیں اور انہیں بشار، السیسی، بن سلمان اور بن الذاید کے حوالے کردیں‘۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’امام کعبہ مسلمانوں کو ان حکمرانوں کی طرف دیکھنے اور اطاعت کرنے کا فرما رہے ہیں ، جن کا اپنا وجود امریکا کی بدولت ہے‘۔
شیخ السدیس کا شمار سعودی عرب کے بزرگ مذہبی رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ مکہ کی گرانڈ مسجد کے امام ہونے کے علاوہ، وہ سعودی عرب کی دو مقدس مساجد کے امور کی جنرل پریزیڈنسی کے صدر بھی ہیں۔
اس سے قبل، انہیں اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی وکالت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
2017 میں اپنے دورہ امریکا کے دوران عبدالرحمٰن الدیس نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ، امریکا اور سعودی عرب دنیا کو امن کی طرف لے جا رہے ہیں۔‘
Comments are closed on this story.