Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

نگراں وزیر اعلیٰ سندھ اور صوبائی وزیر صحت میں اختلافات شدت اختیار کرگئے

مقبول باقر پر محکمہ صحت میں مداخلت کا الزام عائد، ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس نے ڈاکٹرسعد کا بیان بد نیتی قرار دے دیا
اپ ڈیٹ 09 نومبر 2023 10:58pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

نگراں وزیراعلیٰ سندھ اور صوبائی وزیر صحت میں اختلافات شدت اختیار کرگئے، ڈاکٹرسعد خالد نیاز نے مقبول باقر پر محکمہ صحت میں مداخلت کا الزام عائد کردیا ہے ، جس پر ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس نے نگراں وزیر کے بیان کو بد نیتی پر مبنی قرار دیا ہے۔

نگراں وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر صحت کے درمیان اختلافات روبوٹک سرجری اور سندھ انرجی بورڈ میں رکن کی تعیناتی پر ہوئے. وزیراعلیٰ نے شبرزیدی کو سندھ انرجی بورڈ کا رکن بنایا، جس پر ڈاکٹر سعد خالد نے کابینہ اجلاس میں شبرزیدی کی تقرری کی مخالفت کی۔

کچھ دن بعد نگراں وزیر صحت نے روبوٹک سرجری کو پیسے کا ضیاع قرار دیا۔ جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے آئی ایس یو ٹی کا دورہ کیا اور انھیں ربوٹک سرجری پر بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں مقبول باقر کو بتایا گیا کہ ربوٹک سرجری سندھ حکومت کا کامیاب پراجیکٹ ہے۔

نگراں وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے محکمہ صحت سے متعلق اجلاس طلب کیا گیا، چوتھی بار بلائے گئے اجلاس میں نگراں وزیرصحت شریک نہ ہوئے۔ اجلاس میں نگراں وزیراعلیٰ نے سندھ میں اسپتالوں کی حالت زار پر اظہار تشویش کیا۔

مقبول باقر کے بیان پر ڈاکٹرسعد خالد نیاز نے بیان دیا کہ نگراں وزیراعلیٰ ان کے محکمے میں بے جا مداخلت کررہے ہیں۔

جس پر وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نےمختلف محکموں کے اچانک دورے کئے، دوروں میں ثابت ہوا کہ ڈاکٹر سعد خالد اسپتالوں کو بہتر کرنے میں بُری طرح ناکام رہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ڈاکٹر سعد خالد نے ایس آئی یو ٹی جیسے عظیم ادارے پر تنقید کی، ڈاکٹر سعد خالد نے بدنیتی کی بنیاد پر صحت سے متعلق اجلاس 3 بار ملتوی کروایا ، تاکہ اُن کی ناقص کارکردگی کا جائزہ نہ لیا جاسکے، ڈاکٹر سعد خالد کے بیان غیر شائستہ ہیں ، جب ان کو جوابدہ کیا گیا تو وہ بے بنیاد بیانات پر اُتر آئے۔

صحت

SIUT

Justice (Rtd) Maqbool Baqir