قانونی طور پر رہنے والے افغانوں کو بلیک میل کیا جا رہا ہے، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ قانونی طور پر پاکستان رہنے والے افغانوں کو بلیک میل کیا جارہا ہے، اس طرح کےاقدامات سے پڑوسی ملک سے تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
افغان مہاجرین کی واپسی کی ڈیڈلائن پر جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا بیان سامنے آیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغان مہاجرین دو طرفہ مسئلہ ہے افغان حکومت سے مذاکرات کیے جائیں، افغان حکومت کو اعتماد میں لے کر ان کی واپسی کا طریقۂ کار طے کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی کے آڑ میں قانونی طور پر رہنے والے افغانوں کو بھی بلیک میل کیا جارہا ہے، مقامی انتظامیہ اور با اثر لوگوں کی جانب سے قانونی طور پر رہنے والے افغانوں کو بلیک میل کیا جارہا ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا مزید کہنا تھا کہ افغانوں کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے کے لیے ظالمانہ رویہ اپنایا جارہا ہے، اس طرح کے اقدامات سے پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ دوطرفہ مذاکرات کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کیا جائے۔
واضح رہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے پاکستان چھوڑنے کا آج آخری دن ہے جس کے بعد کل سے ملک گیر آپریشن شروع کیا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان سے چینی سفیر کی وفد سمیت ملاقات
دوسری جانب سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان سے چینی سفیر جیانگ زیڈونگ کی وفد سمیت ملاقات ہوئی۔
چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں زراعت میں چین کی ٹیکنالوجی سے پاکستان استفادہ کرے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سی پیک کو وسعت دینے اور اس میں زراعت آبپاشی اور دوسرے شعبے بھی شامل کیے جائیں گے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں لاکھوں ایکٹر غیر آباد قابل کاشت اراضی کو چین کے تعاون سے زیر کاشت لانا چاہتے ہیں، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ترقی کے لیے صنعتی اور اکنامک زون بنانا چاہتے ہیں۔
چین کے سفیر کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو دورہ چین کی دعوت دی جسے سربراہ جے یو آئی نے دورہ چین کے حوالے سے چینی سفیر کی دعوت قبول کرلی۔
Comments are closed on this story.