ماضی کے فلمی پوسٹر ایک منفرد انداز میں
کراچی کی مقامی آرٹ گیلری میں فن مصوری کی نمائش کا انعقاد کیا گیا جہاں آرٹسٹ نے ماضی کی فلمی یادوں کو تازہ کردیا ۔
قلم ، برش اور ڈیجیٹل تکنیک سے بھرپور فلمی نمائش میں ماضی کے فلمی پوسٹرز کو کنوس پر نمایاں کیاگیا۔
نمائش میں 8 فنکاروں نے اپنے آرٹ کی خوبصورتی کے ذریعے دیکھنے والوں پرانے دور کے فلموں کی یاد دلادی ۔
آرٹسٹ زاہد حسین نے سگریٹ کے فلٹر کے ساتھ اپنی فنکاری دکھائی،انہوں نے سیگریٹ کے فلٹرز کو جوڑ کر ایسے رنگ دیئے کہ ماضی کے مشہور اداکار منور ظریف اور رنگیلا کا عکس بن گیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس آرٹ کو بنانے کا مقصد یہ ہے کہ ہماری نئی نسل جان سکے کہ ہمارے دور میں صاف ستری فلمیں ہوتی تھیں۔
رحمت خان نے ڈیجیٹل پینٹنگ کے زریعے شرکا کے دل جیتے، انہوں چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی فلموں کے 400 پوسٹرز کو اس طرح ترتیب دیا کہ اداکار وحید مراد کی جھلک سامنے آگئی ۔
آج نیوز سے گفتگو میں آرٹسٹ رحمت خان کا کہنا تھا کہ پرانی چیزیں ختم نہیں ہوسکتیں لیکن نئی ٹیکنالوجی کو بھی اپنانے کی ضرورت ہے ۔
اداکار ساجد حسن نے بھی نمائش میں شرکت کی انہوں نے کہا کہ اصل فلمی پوسٹر تو یہی ہوتے تھے مجھے وحید مراد اور محمد علی تصویروں کو دیکھ بہت خوشی محسوس ہوئی کیونکہ میں ان کا مداح تھا۔
خاتون آرٹسٹ فوزیہ خان کا کہنا تھا کہ ایک آرٹسٹ کی سوچ اور اس کا نظریہ عام انسان سے مختلف ہوتا ہے ۔
انہوں نے اپنی ایک پینٹنگ کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ بظاہر ایک عام نظر کو یہ سمندر کے بلبلے اور لہریں نظر آئیں گی لیکن اگر اسے سمجھیں تو یہ درویش ہیں جو رقص کررہے ہیں ۔
فن مصوری کی نمائش میں آئے مہمانوں نے منفرد فن کو خوب سراہا ، فنکاروں نے ثابت کیا کہ ڈیجیٹل کے دور میں بھی اس فن کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا۔
Comments are closed on this story.