ایک گھنٹہ کام کرکے ڈیڑھ لاکھ ڈالر کیسے کمائے جا سکتے ہیں، گوگل ملازم کا انکشاف
زیادہ پیسہ کمانا کس کی خواہش نہیں ہوتی، لیکن چند ایسے بھی نوجوان ہیں جو کم کام کرکے بے پناہ پیسہ کمانے کی خواہش رکھتے ہیں۔
یہ ایک طرح سے ناممکن معلوم ہوتا ہے لیکن اب یہ ناممکن ممکن ہوچکا ہے، دنیا میں ایک ایسا خوش قسمت شخص سامنے آیا ہے جو روزانہ صرف ایک گھنٹہ کام کرکے سالانہ 15 لاکھ ڈالر (4 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) کماتا ہے۔
20 سالہ گوگل کے اس ملازم نے سالانہ 150,000 ڈالر کمانے کا دعویٰ کیا ہے۔ وہ ہر روز تقریباً ایک گھنٹہ کام کرتے ہیں، اور انہیں سائن آن بونس سے بھی نوازا جاتا ہے۔
تعجب کی بات یہ ہے کہ یہ نوجوان سال کے آخر میں بھی بونس کی توقع کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
گوگل آپ کے بارے میں کیا جانتا ہے ایک کلک سے معلوم کریں
گوگل پاکستان میں الیکشن کے مطالبے سے دستبردار
گوگل پر مارکیٹ میں غلبہ برقرار رکھنے کیلئے سالانہ 10 ارب ڈالر ادا کرنے کا الزام
سارا دن گوگل کے ٹولز اور مصنوعات کے لیے کوڈ لکھنا ان کی نوکری کا تقاضہ ہے، تاہم اگر وہ صبح کام نہ بھی کریں تو وہ یہ کام رات کو بھی کر سکتے ہیں۔
یہ 20 سالہ شخص گوگل میں بطورِ انٹرن آئے تھے، لیکن انہوں نے یہ پہلے ہی طے کرلیا تھا کہ اگر وہ نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہو بھی گئے تو بھی وہ زیادہ کام نہیں کریں گے۔
اپنی انٹرن شپ کے دوران بھی وہ کوڈ لکھتے تھے اور انہوں نے اس دوران ہوائی جہاز میں ایک ہفتہ طویل سفربھی کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر میں طویل وقت تک کام کرنا چاہتا ہوں تو میں ایک اسٹارٹ اپ میں ہوتا اور زیادہ تر لوگ کام اور زندگی کے توازن اور فوائد کی وجہ سے گوگل کے لیے کام کرنے کا انتخاب کرتے ہیں‘۔
گوگل نے دنیا بھر میں ہزاروں لوگوں کو ایک اعلان سے دھچکا دیا تھا، کہ وہ اس سال جنوری میں اپنے 12,000 ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر دے گا۔
سابق ملازمین کی جانب سے برطرفی کے بعد سے ہی اپنی مراعات اور اعلیٰ تنخواہوں کے لیے مشہور اس کمپنی کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔
ملازمین کی جانب سے سی ای او سندر پچائی کو لکھے گئے خط میں ان سے ’برا نہ بنیں‘ کی درخواست کی گئی تھی، اور ان سے صورتحال کو بہتر طریقے سے سنبھالنے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
اس سب کے باوجود گوگل کی بنیادی کمپنی ’الفابیٹ‘، 2022 میں سب سے زیادہ ادائیگی کرنے والی ٹاپ 3 کمپنیوں کی فہرست میں شامل تھی
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق الفابیٹ 280,000 ڈالر کی اوسط تنخواہ کے ساتھ اس فہرست میں تیسرے نمبر پر آتی ہے۔
Comments are closed on this story.