نیٹ فلیکس نے دکان بند کردی
بڑی بڑی ایل ای ڈیز یا پرسنل لیپ ٹاپ پر او ٹی ٹی پلیٹ فارم سے لطف اندوز ہونے والے جان لیں کہ نیٹ فلیکس نے اپنی دکان بند کرنےکی ٹھان لی ہے۔
اب چلتی دُکان کو بند کرنے کی خبرسُننے کے بعد دل تھام لینے والوں کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ یہاں بات نیٹ فلکس کی اسٹریمنگ سروس کی نہیں بلکہ ڈی وی ڈیز پرمبنی ’میل سروس‘ کی ہورہی ہے، جو امریکا میں 25 سال سے چل رہی ہے لیکن اسٹریمنگ کے کاروبار نے اسے بہت پہلے ہی گرہن لگا دیا تھا۔
دنیا بھر میں نیٹ فلکس کے 238 ملین اسٹریمنگ صارفین میں سے زیادہ تر اس بات سے لاعلم ہوں گے کہ کمپنی نے پہلی بار اسے 25 سال قبل ڈی وی ڈی میلنگ سروس کے طور پر لانچ کیا تھا اور 10 لاکھ سے کم افراد کی سبسکرپشن کے ساتھ یہ اب بھی جاری ہے۔
لیکن بلآخرکمپنی کی جانب سے اسٹاپ بٹن دبایاجارہا ہے۔ نیٹ فلکس کے باقی پانچ امریکی ڈسٹری بیوشن سینٹرز جمعے کو امریکی صارفین کو اپنی حتمی ڈسک بھیج رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
کیا پاکستانی اداکار نیٹ فلکس پر دھماکے دار انٹری دینے والے ہیں؟
نیٹ فلکس پر عالیہ بھٹ کی ڈیبیو فلم ریلیز کر دی گئی
نیٹ فلکس کی پہلی پاکستانی ویب سیریز میں کون نظر آئے گا؟
ان ڈی وی ڈیز کو اپنے پاس رکھنے کی اجازت ہوگی یعنی الوداعی تحفے کے طور پر ایک ایسے کاروبار سے کچھ افراد کو 10 سے زائد ڈی وی ڈیز ملیں گی جو اپنے عروج کے دور میں 16 ملین صارفین رکھتا تھا۔
نیٹ فلکس کے شریک بانی اور چیف ایگزیکٹیو مارک رینڈولف نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ’ہم جانتے تھے کہ یہ دن آنے والا ہے لیکن معجزہ یہ ہے کہ یہ 15 سال پہلے نہیں آیا‘۔
نیٹ فلکس اپنے اعداد و شمار میں ڈی وی ڈی صارفین کی تعداد کا ذکر نہیں کرتا تاہم اے پی کے اندازے کے مطابق اب 1 ملین سے بھی کم افراد اس سروس کو سبسکرائب کرتے ہیں۔
رینڈولف نے 1997 میں اپنے دوست اور ساتھی کاروباری شخصیت ریڈ ہیسٹنگز کے ساتھ مل کر ڈی وی ڈی بائی پوسٹ سروس کا خیال پیش کیا تھا، جو آخر کار رینڈولف کی جگہ سی ای او بنے تھے۔
نیٹ فلکس کی جانب سے پہلی ڈسک مارچ 1998 میں ٹم برٹن کی ’بیٹلجوئس‘ بھیجی گئی تھی اوراس کے بعد سے کمپنی 5.2 ارب ڈسکس بھیج چکی ہے۔ ان میں سب سے مشہور، ’سینڈرا بلاک وہیکل دی بلائنڈ سائیڈ‘ تھا۔
تاہم رینڈولف کا کہنا تھا کہ وہ جانتے تھے کہ ڈی وی ڈیز اس کاروبار کی بنیاد نہیں ہوں گی اور انٹرنیٹ کنیکشن کے ذریعے فلمیں اور ٹی وی شوز دیکھ کر ان پر سبقت حاصل کرلی جائے گی۔
Comments are closed on this story.