Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

کراچی: بچی کی اندھی گولی سے موت کا معمہ حل ہوگیا

بچی کو لگنے والی گولی گارڈ سے برآمد رائفل سے چلی تھی، فارنزک رپورٹ
اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2023 10:11pm
فائرنگ سے  جاں بحق ہونے والی 7 سالہ بچی مریم - تصویر/ فائل
فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی 7 سالہ بچی مریم - تصویر/ فائل

کراچی میں سات سالہ بچی کی اندھی گولی لگنے سے موت کا معمہ حل ہوگیا۔ واقعہ سخی حسن چورنگی کے قریب پیش آیا تھا، مریم سر میں گولی لگنے سے دم توڑ گئی۔ گورنر سندھ نے واقعے کا نوٹس لیا تھا۔ ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس نے چند گھنٹوں میں شہادتوں اور ایکسپرٹ کی رائے کی بنیاد پر کیس حل کردیا۔

ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سینٹرل کی ہدایات پر ایس پی گلبرگ، ایس ایچ او تیموریہ اور ایس ایچ او شاہراہِ نور جہاں پر مشتمل ٹیم نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے فائرنگ میں ملوث گارڈ کو گرفتار کیا۔

43 سالہ ملزم کی شناخت علی رضا ولد محمد الیاس کے نام سے ہوئی۔

گارڈ نے بتایا کہ وہ شاہراہِ نور جہاں کی حدود میں چائے کے ہوٹل پر کام کرتا ہے اور اس نے دو نامعلوم مشتبہ افراد پر ڈکیتی کے شبہ پر فائرنگ کی تھی۔

گارڈ کی فائرنگ کے بعد مشتبہ افراد فرار ہوگئے تھے جبکہ ایک گولی ہارون شاپنگ سینٹر کے سامنے کھڑی کار میں فیملی کے ساتھ بیٹھی لڑکی کو لگ گئی تھی۔

گاڑی میں بیٹھی لڑکی گولی لگنے کی وجہ سے جاں بحق ہوگئی تھی۔

واقعہ کے بعد پولیس نے گارڈ کو حراست میں لے کر اس کے قبضے سے ایک رائفل 223، چلیدہ خول اور کار سے بلٹ کا سکہ برآمد کرکے فارنزک کے لئے روانہ کیا تھا۔

پولیس نے موقع سے شواہد اور سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جبکہ گواہوں کے بیانات بھی قلمبند کیے۔

بچی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں وجہ موت سر پر گولی لگنے کو قرار دیا گیا جبکہ پولیس نے فارنزک رپورٹ بھی حاصل کرلی۔

فارنزک رپورٹ کے مطابق بچی کو لگنے والی گولی گارڈ سے برآمد رائفل سے چلی تھی۔

متوفی بچی کے والد نے مقدمہ کے اندراج سے انکار کر دیا تھا جبکہ پولیس نے سرکار کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 724/2023 دفعہ 319 ت پ تھانہ تیموریہ میں درج کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ والدین اپنی بیٹی کو اسکول چھوڑنے جارہے تھے، بچی گاڑی میں پیچھلی سیٹ پر بیٹھی تھی، واقعہ صبح ساڑھے سات بجے کے قریب پیش آیا۔

سخی حسن چورنگی کے قریب فائرنگ سے زخمی 7 سالہ مریم کے سر میں گولی لگی تھی، مریم گاڑی کی پچھلی سیٹ پر والدین کے ساتھ بیٹھی تھی کہ اچانک گولی سر میں لگ گئی۔

واقعے کے بعد بچی کو تشویشناک حالت میں نجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکی، مریم کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لئے عباسی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر جو تفصیلات سامنے آئیں اس کے مطابق مبینہ ڈکیتوں کا نشانہ بننے والے ایک ہوٹل کے مالک نے بتایا کہ صبح ساڑھے 7 بجے ایک موٹر سائیکل پر دو ڈاکو آئے تھے، ڈاکوؤں نے برابر دکانوں سے پانچ موبائل چھینے، ڈاکو ہوٹل پر پہنچے تو سیکورٹی گارڈ نے گن تان لی، گارڈ نے ڈاکوؤں سے سامان رکھ کر جانے کا کہا جس پر ڈاکوؤں نے ہوائی فائرنگ کی۔

ہوٹل مالک کے مطابق جواب میں سیکورٹی گارڈ نے بھی فائرنگ کی، گولی زمین کی جانب لگی تھی، بعد میں پولیس نے کہا کہ گولی بچی کو لگی ہے۔

ابتدائی طور پر پولیس نے بتایا کہ سیکورٹی گارڈ علی رضا نے لوٹ مار کرنے والے ڈاکوؤں پر گولی چلائی تھی، گولی سڑک پار گزرنے والی گاڑی میں سوار بچی کو لگی، جس مقام پر بچی مریم کو گولی لگی وہ تیموریہ تھانے کی حدود ہے۔

گورنر سندھ نے مریم کے جاں حق ہونے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی۔

والد نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ گاڑی کا شیشہ ٹوٹنے کی آواز پر دیکھا تو بچی کے سر میں گولی لگی ہوئی تھی۔

والد نے کہا تھا کہ اطراف میں دیکھا، تو دو لوگ بھاگتے ہوئے نظر آئے لیکن علم نہیں اندھی گولی کہاں سے کس کی لگی ہے۔

مریم تیسری جماعت کی طالبہ تھی

بچی کے دادا سہیل اختر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچی والدین کے ہمراہ اسکول جارہی تھی، اس کے والد بھی نذیر حسین یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔

سہیل اختر نے کہا کہ اس واقعے نے پورے خاندان کو غمزدہ کردیا ہے، مریم تیسری جماعت کی طالبہ تھی، وہ چار بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھی۔

Sindh Police

Karachi Crime