صدر مملکت جلد انتخابات کی تاریخ کا جلد اعلان کرنے والے ہیں، ذرائع
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پیر کو نگراں وزیر قانون و انصاف احمد عرفان اسلم سے ملاقات کی ہے، جس میں آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نگراں وزیر اور صدر مملکت کے درمیان ملاقات عام انتخابات پر جاری مشاورت کا حصہ تھی۔
جاری بیان میں صدر عارف علوی نے کہا کہ ’اچھی نیت کے ساتھ مشاورتی عمل کا تسلسل ملک میں جمہوریت کے لیے نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔‘
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے انتخابات کی تاریخ کے فوری اعلان کا مطالبہ کر دیا ہے۔
مرکزی سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب خان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے نام خط میں لکھا کہ دستور کا آرٹیکل 48 (5) صدر کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل کی صورت میں صدر کو انتخابات کے انعقاد کے لئے نوے روز کی مدت کے اندر کی کسی تاریخ کے تعین کا پابند بناتا ہے۔
عمر ایوب نے خط میں لکھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان سبطین خان بنام الیکشن کمیشن آف پاکستان اور پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے از خود نوٹس کے فیصلوں میں آئین کے اس آرٹیکل کی پوری سراہت سے تشریح کر چکی ہے، دستور اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں انتخابات کی تاریخ کا تعین صدر کا استحقاق اور اہم ترین آئینی فریضہ ہے۔
خط میں کہا گیا کہ آپ نے وزیر اعظم کے مشورے پر نو اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کی، اسمبلی کی تحلیل کے بعد انتخابات کی تاریخ کا تعین بھی آپ کے ذمے ہے، انتخابات کی تاریخ کے تعین کے حوالے سے الیکشن ایکٹ 2017 کا سیکشن 57 کلی طور پر آئین کے تابع ہے۔ دستور کے آرٹیکل 48(5) کی رو سے انتخابات کی تاریخ کا تعین بطور صدر مملکت آپ کے ہی ذمے ہے۔
عمر ایوب نے مطالبہ کیا کہ بطور صدرِ مملکت آپ انتخابات کی تاریخ کا تعین کا آئینی تقاضہ پورا کریں تاکہ عوام کے لئے اپنے نمائندوں کو انتخاب ممکن ہو سکے اور آئین و ریاست عوام کی منشاء کے مطابق کام کرنا شروع کریں۔
پی ٹی آئی کے اس مطالبے اور ڈاکٹر عارف علوی کی نگراں وزیر قانون سے ملاقات کے بعد یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں صدر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے والے ہیں۔
کچھ ذرائع نے بھی پیر کو دعویٰ کیا کہ صدر عارف علوی ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کا جلد اعلان کر سکتے ہیں۔
ان قیاس آرائیوں پر آج نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون اور سلامتی امور محمد علی نے کہا کہ صدر کے پاس الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں۔
ماہر قانون اور تجزیہ کار محمد علی کا کہنا تھا کہ صدر کا حلف ہوتا ہے کہ سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر آئینی ذمہ داری پوری کرنی ہے، صدر ریاست کے سربراہ بھی ہیں۔
محمد علی کا کہنا تھا کہ بطور صدر عارف علوی کے شایان شان نہیں کہ وہ ایسا کریں، صدر کا طرز عمل سیاسی کارکن جیسا ہے۔
محمد علی نے کہا کہ پی ٹی آئی پاکستان کو بحران میں چھوڑ گئی تھی، آئینی، معاشی اور سیاسی بحران سےنکلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر کوئی غیر آئینی اقدام کرتے ہیں تو پاکستان اس کا متحمل نہیں ہوسکتا، یہ صدر کی آئینی ذمہ داری سے بھی انحراف ہوگا۔
دوسری جانب رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور صدر کی اپنی قانونی ٹیم نے انہیں تاریخ کا اعلان نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے، کیونکہ اس سے ملک میں قانونی اور سیاسی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
مبینہ طور پر وزیر قانون نے صدر کو بتایا کہ تاریخ کے اعلان کا اختیار الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ہے۔
خیال رہے کہ صدر کو آئین کے آرٹیکل 48 کے تحت انتخابات کا اعلان کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ تاہم پچھلی حکومت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے اکیلے الیکشن کمیشن کو تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار دے دیا۔
صدر علوی نے حال ہی میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو انتخابات پر مشاورت کے لیے مدعو کیا تھا۔
تاہم، چیف الیکشمن کمشنر نے شائستگی سے جواب دیا کہ چونکہ اسمبلیاں ان کی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی تحلیل ہو چکی تھیں، اس لیے تاریخ کا اعلان کرنے کا حق صرف کمیشن کے پاس ہے۔
قبل ازیں، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں انتخابات پر تعطل کے دوران صدر علوی نے 14 مئی کو انتخابات کی تاریخ مقرر کی تھی۔
تاہم حکومت نے الیکشن کمیشن کے لیے فنڈز کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے اس فیصلے پر کبھی عمل درآمد نہیں کیا۔
Comments are closed on this story.