بھارت کی وجہ سے چاول کی قیمت 15 سال کی بلند ترین سطح پر
بھارت کی جانب سے اناج کی بیرون ملک فروخت پر پابندی عائد کرنے کے بعد عالمی منڈی میں چاول کی قیمتیں 15 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
عالمی ادارہ برائے خوراک اور زراعت (ایف اے او) نے اپنی ماہانہ رپورٹ میں کہا کہ اگست میں عالمی سطح پر غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی آئی لیکن چاول کی قیمتوں میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 9.8 فیصد اضافہ ہوا ہے جو بھارت کی جانب سے سفید چاول کی برآمدات پر پابندی کے بعد تجارتی رکاوٹوں کی عکاسی کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ پابندی کی مدت کے بارے میں غیر یقینی صورتحال اور برآمدی پابندیوں کے حوالے سے خدشات کی وجہ سے سپلائی چین کے عناصر اسٹاک کو برقرار رکھنے، معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کرنے یا قیمتوں کی پیشکش بند کرنے پر مجبور ہوئے، جس کے نتیجے میں زیادہ تر تجارت چھوٹے حجم اور پہلے ختم ہونے والی فروخت تک محدود ہوگئی۔
کورونا وائرس، یوکرین میں جنگ اور پیداوار کی سطح پر النینو موسمی رجحان کے اثرات کے تناظر میں بین الاقوامی منڈیوں میں چاول مہنگا ہوا ہے۔
بھارت نے جولائی میں غیر باسمتی سفید چاول کی برآمدات پر پابندی کا اعلان کیا تھا، جو اس کی کل برآمدات کا تقریباً ایک چوتھائی ہے۔
چاول کی تمام عالمی کھیپوں میں ہندوستان کا حصہ 40 فیصد سے زیادہ ہے۔
اعداد و شمار کے تجزیے کرنے والی فرم گرو انٹیلی جنس نے متنبہ کیا تھا کہ اس پابندی سے افریقی ممالک، ترکیہ، شام اور پاکستان متاثر ہوں گے، جو پہلے ہی افراط زر سے نبردآزما ہیں۔
چاول درآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے درآمد کنندگان میں سے ایک فلپائن نے جمعرات کو ویتنام کے ساتھ چاول خریدنے کے لیے پانچ سالہ معاہدہ کیا ہے۔
ایف اے او کے مطابق چاول کا عالمی ذخیرہ اب تک کی بلند ترین سطح 198.1 ملین ٹن تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس میں پچھلے سیزن کے مقابلے میں بھارت اور چین کے پاس اس حجم کا تقریباً تین چوتھائی حصہ ہے۔
چاول کی منڈی میں یہ افراتفری اس وقت سامنے آئی ہے جب بڑے اناج پیدا کرنے والے ممالک روس اور یوکرین کے درمیان جنگ چھڑی، جس کے بعد عالمی سطح پر غذائی اجناس کی قیمتیں گزشتہ سال اپنے عروج پر پہنچ گئی تھیں جو اب بتدریج کم ہو رہی ہیں۔
جولائی میں عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں قدرے اضافہ ہوا تھا جب روس نے اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔
ایف اے او نے جمعہ کے روز کہا کہ اس نے 2023 اور 2024 میں اناج کی عالمی تجارت کے لئے اپنی پیش گوئی کو کم کرکے 466 ملین ٹن کردیا ہے جو پچھلے مارکیٹنگ سیزن کے مقابلے میں 1.7 فیصد کم ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گندم اور مکئی کی تجارت میں کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے جس کی کئی وجوہات ہیں جن میں جاری جنگ سے منسلک تجارتی خلل کی وجہ سے یوکرین کی جانب سے برآمدات میں کمی بھی شامل ہے۔
ایف اے او نے مزید کہا کہ عالمی ادارے نے بھارت کی جانب سے برآمدات پر عائد پابندیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جولائی کے اعداد و شمار سے چاول کی عالمی تجارت کے بارے میں اپنی پیش گوئی کو بھی کم کردیا ہے۔
ایف اے او نے مزید کہا کہ 2024 میں چاول کی تجارت کی متوقع بحالی ہوگی اگر ہندوستان کی پابندیاں طویل ہوتی ہیں اور النینو دیگر ایشیائی برآمد کنندگان میں پیداوار میں خلل ڈالتا ہے۔
Comments are closed on this story.