Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ڈالراسمگلرز، ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ، اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر بڑھ گئی

کارٹیلز، کرپٹ سرکاری افسران کے سہولت کاروں اور سرپرستوں کی نشاندہی ہوگئی، ذرائع
اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2023 10:28pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ڈالر اور غیر ملکی کرنسی اسمگلرز اور اس کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا۔ جس کے ساتھ اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر میں اضافہ ہو گیا ہے۔

ڈالر کے اسمگلرز، ذخیرہ اندوزوں منظم جرائم کے کارٹیلز، کرپٹ سرکاری افسران کے سہولت کاروں اور سرپرستوں کی نشاندہی ہوگئی جب کہ مکمل فہرستیں بھی تیار کرلی گئی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ زبردست اور طویل کریک ڈاؤن کے لیے حکومت نے تیاری کرلی، کرپشن کی بیماری جڑ سے اکھاڑنے کے لیے بڑے اور منظم کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا گیا۔

ذرائع کےمطابق غیر ملکی کرنسیوں کی نگرانی کے نظام کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے جب کہ اس سلسلے میں کرنسی کی غیر قانونی نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں ہونے والی بڑی کمی اس وقت سامنے آئی جب گذشتہ ہفتے کے اختتام پر ملک کے آرمی چیف نے کراچی اور لاہور میں کاروباری افراد سے ملاقات کی جہاں معیشت کی بحالی کے مختلف اقدامات کے علاوہ سمگلنگ کے خلاف کارروائیوں پر بھی بات ہوئی جس میں ڈالر کی سمگلنگ کی روک تھام کی بات بھی کی گئی۔

آرمی چیف سے ملاقات کے بعد شروع ہونے والے کاروباری ہفتے میں ڈالر کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی تاہم یہ کمی اوپن مارکیٹ میں کی گئی۔

کرنسی کے کاروبار سے وابستہ افراد نے اوپن مارکیٹ میں ہونے والی کمی کو آرمی چیف کے کاروباری افراد سے ملاقات سے منسوب کرتے ہیں جس نے مارکیٹ میں مثبت رجحان کو جنم دیا۔

اس ملاقات کے بعد کرنسی ایکسچینج کمپنیوں پر سادہ لباس اہلکاروں کی تعیناتی کی خبریں آئی تھیں جب کہ منی چینجرز نے مانیٹرنگ کا خیر مقدم کیا تھا۔

اس کے علاوہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ڈالر کے اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک مارکیٹ ریٹ کے درمیان فرق کو 1.25 فیصد تک محدود رکھنا ہے۔ نومبر میں آئی ایم ایف وفد نے پاکستان میں اگلے پروگرام کے اگلے جائزے کے لیے آنا ہے اور اس سے پہلے یہ فرق قائم کرنا ضروری ہے اور حکومتی اقدامات اسی تناظر میں اٹھائے گئے ہیں۔

مالیاتی امور کے تجزیہ کار فہد رؤف نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب اوپن مارکیٹ میں سختی کی گئی ہے تو خریدار نہیں جا رہا، اس لیے ریٹ کم ہوا۔

اس ضمن میں ماہر معاشیات ظفر پراچہ نے کہا کہ اس اقدام سے مہنگائی کم ہوگی مگر یہ کریک ڈاؤن وقتی نہیں ہونا چاہئے، ہم نے اپنی پالیسیز کو ری اسٹرکچر کرنا ہے۔

دوسری جانب نگراں حکومت بجلی چوری اور بل کی ادائیگی نہ کرنے والوں کے خلاف بھی کریک کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کی تصدیق نگراں وفاقی وزیر توانائی محمد علی کر چکے ہیں۔

یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے گزشتہ دنوں ملک کے بڑے تاجروں سے ملاقاتیں کرکے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں:

روپے تگڑا، اوپن مارکیٹ میں ڈالر مزید 7 روپے سستا ہوگیا

’ڈالر سستا ہونے کی وجہ آرمی چیف ہیں‘

پاکستان میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں نگران حکومت کے قیام کے بعد تسلسل سے اضافہ دیکھا گیا اور ڈالر کا سرکاری ریٹ گذشتہ ہفتے کے اختتام پر 305 روپے پر پہنچا تو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ 330 روپے کی سطح عبور کر گیا۔

واضح رہے کہ ملک میں گزشتہ دو دنوں سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے، اوپن مارکیٹ میں 24 گھنٹوں کے دوران امریکی کرنسی 12 روپے سستا ہو چکا ہے۔

منگل کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 7 روپے کی نمایاں کمی دیکھی گئی۔

اسلام آباد

federal government

US Dollars