چینی قیمتوں میں اضافے کی وجہ عدالتی حکم، بروکرز کو حراست میں لیا جائے، پنجاب حکومت کو رپورٹ پیش
چینی کی قیمتوں میں اضافے پر پنجاب حکومت کو رپورٹ پیش کردی گئی ہے جس میں اضافے کی وجہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم امتناعی قرار دیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حکم امتناعی نے قیمتوں میں اضافے کی راہ ہموار کی۔
پنجاب حکومت کو پیش کی گئئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ شوگر ملز اور بروکرز سٹہ بازوں کے ذریعے بھاری ناجائز منافع کما رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پنجاب فوڈ سٹفز آرڈر کے ذریعے چینی کے تعین کے اختیارات کین کمشنر پنجاب کو تفویض کیے تھے، کین کمشنر نے ایکس مل قیمت کے تعین کا عمل شروع کیا، یکم اگست 2023 کو قیمتوں کے تعین کے خلاف حکم امتناعی جاری ہوا اور کسی نہ کسی بہانے سٹے آرڈر کی تاریخوں میں توسیع کی جارہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شوگر ملز اور سٹہ باز ایک سو روپے فی کلو قیمت وصول کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ اسمگلنگ نے ملک اور بالخصوص پنجاب میں چینی کے اسٹریٹجک ذخائر ختم کردیے ہیں، گنے کی کھڑی فصل کی کاشت میں 17 فیصد کمی واقع ہوئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اگلے سال چینی کی درآمد پر خاطر خواہ زرمبادلہ خرچ کرنا پڑسکتا ہے، بروکرز بھی جان بوجھ کر افواہیں پھیلارہے ہیں، بروکرز نے چینی مارکیٹ میں تقریباً تباہی مچا رکھی ہے، ان بروکرز کو ایم پی او کے تحت حراست میں لینے کی ضرورت ہے۔
Comments are closed on this story.