قیمتوں میں اضافہ، انسولین غائب، جان بچانے والی ادویات پر بلیک مارکیٹ کا کنٹرول بڑھ گیا
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) حکام کی مبینہ مجرمانہ غفلت کی وجہ سے جان بچانے والی ادویات پر بلیک مارکیٹ کا کنٹرول بڑھ گیا، جبکہ ادویات کی قیمتوں میں پچھلے چھ ماہ کے دوران 50 سے 70 فیصد تک اضافہ ہوا۔
کراچی میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انسولین مارکیٹ سے غائب ہوگئی جبکہ بلڈ پریشر سمیت دیگر جان بچانے والی ادویات بلیک مارکیٹ کے ذریعے من مانی قیمت پر فروخت کی جانے لگی۔
جناح اسپتال کے شعبہ میڈیسن کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر فیصل جاوید نے بھی جان لیوا ادویات کے ناپید ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلہ پر حکومت کی توجہ پہلے ہی دلا چکے ہیں کہ اگر تمام فارما سیوٹیکل کمپنیوں کی ایل سیز نہ کھولی گئیں تو قلت کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر فیصل نے یہ بھی کہا کہ پچھلے دنوں پیرا سیٹا مول بھی مارکیٹ سے غائب ہوگئی تھی، مریضوں کو بے ہوش کرنے والی ادویات کی بھی ہمیں قلت کا سامنا ہے۔
دوسری طرف عوام کا کہنا ہے کہ پہلے ہی مہنگائی نے جینا محال کیا ہوا ہے، اب مریضوں کے لیے ادویات بھی لینا مشکل ہوگیا ہے۔
دکانداروں کا بھی ماننا ہے کہ شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے والی ادویات مارکیٹ میں ناپید ہیں، ادویات ہمیں بھی مہنگی مل رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :
ڈریپ نے جان بچانے والی 25 ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا
جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 14 فیصد اضافہ
ہول سیل اینڈ کیمسٹ ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ 6 ماہ کے دوران ادویات کی قیمتوں میں 50 سے 70 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ ڈریپ حکام کی مسئلے پر غیر سنجیدگی کی وجہ سے انسانی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
Comments are closed on this story.